آئیے، ملیریا کو ہمیشہ کے لیے ختم کریں

ملیریا کے خلاف عالمی کوششیں بار آور ثابت  ہو رہی ہیں۔

حالیہ پانچ برسوں کے عرصے کے دوران، دنیا بھر میں ملیریا کے نئے مریضوں کی تعداد میں 21 فیصد کمی آئی ہے، جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اب زیادہ لوگ  کیڑے مار دوائیں لگی مچھر دانیاں اور گھروں کے اندر چھڑکاؤ کے لیے ایسی دوائیں استعمال کررہے ہیں جو ملیریا کا سبب بننے والے مچھروں کو ہلاک کردیتی ہیں۔

تاہم یہ جد و جہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔ دنیا کی لگ بھگ نصف آبادی کو بدستور ملیریا کے خطرے کا سامنا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، ہر سال کروڑوں لوگ اس بیماری کی وجہ سے تکلیف دہ بخار، سر دود، اور شدید سردی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ 2015ء میں، 429,000 ہزار لوگ اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

ملیریا کو پھیلنے سے روکنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ” اندرون خانہ چھڑکاؤ کیا جائے”، کیڑے مار دوائیں دیواروں اور چھتوں پر چھڑکی جائیں، جہاں ملیریا کے وائرس والے مچھروں کے آرام کرنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

جنوب مغربی کینیا کے قصبے مالندی کی طرح جن آبادیوں نے پیش بندی کے طور پر احتیاطی اقدامات کیے ہیں، وہاں ملیریا میں مبتلا ہونے کے واقعات میں بہت بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔

ذیل میں دیئے گئے  وہ اقدامات ہیں جو مالندی کے “مچھر سکاؤٹ” ملیریا کے واقعات کو کم کرنے کے لیے اختیار کرتے ہیں:

  • پانی کھڑے ہونے والی اُن جگہوں کو خشک کرنا، جہاں مچھر پیدا ہوتے ہیں۔
  • زیادہ خطرے کے مقامات پر ماحول دوست کیڑے مار دوائیں استعمال کرنا۔
  • مچھروں کے پروان چڑھنے والی جگہوں پر نظر رکھنا۔
  • مچھر مار دوا والی مچھر دانیاں تقسیم کرنا۔

اُس مقامی ہسپتال میں، جس میں 2002ء کے دوران ملیریا کے 10,000 مریضوں کا علاج کیا گیا تھا، آج وہاں سال میں صرف 500 کے قریب مریض آتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحقیقاتی مرکز میں ملیریا کی ایک سپیشلسٹ، جینیٹ مڈیگا لکھتی ہیں، “افریقہ اور دنیا بھر میں انسانی آبادیاں ملیریا کے یکسر خاتمے میں رہنمائی کرسکتی ہیں۔”

25 اپریل، 2017 ملیریا کا عالمی دن ہے۔