وسیع، متنوع اور شاعرانہ امریکی منظر نامہ کئی نسلوں سے آرٹسٹوں کو متاثر کرتا چلا آ رہا ہے اور آرٹسٹ، کئے واکنگ سٹِک اپنے حالیہ فن پاروں کا شمار اپنے بہترین فن پاروں میں کرتی ہیں۔
اپنی 86 سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں واکنگ سٹِک نے آبائی امریکیوں کی تاریخ اور ذاتی شناخت پر کام کیا ہے۔ آج کل وہ امریکہ کے مغربی علاقے اور نیو انگلینڈ کے علاقوں کے منظرناموں کی مصوری کرکے یہ کام کر رہی ہیں۔ اُن کی پینٹنگز میں جیومیٹری کی طرز کے وہ نمونے زیادہ نمایاں دکھائی دیتے ہیں جو اِن علاقوں میر رہنے والی قبائلی اقوام نے اس وقت ڈیزائن کیے جب اُس وقت سے پہلے یہ کام کسی نے نہیں کیا تھا۔

وسیع، متنوع اور شاعرانہ امریکی منظر نامہ کئی نسلوں سے آرٹسٹوں کو متاثر کرتا چلا آ رہا ہے اور آرٹسٹ، کئے واکنگ سٹِک اپنے حالیہ فن پاروں کا شمار اپنے بہترین فن پاروں میں کرتی ہیں۔
اپنی 86 سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں واکنگ سٹِک نے آبائی امریکیوں کی تاریخ اور ذاتی شناخت پر کام کیا ہے۔ آج کل وہ امریکہ کے مغربی علاقے اور نیو انگلینڈ کے علاقوں کے منظرناموں کی مصوری کرکے یہ کام کر رہی ہیں۔ اُن کی پینٹنگز میں جیومیٹری کی طرز کے وہ نمونے زیادہ نمایاں دکھائی دیتے ہیں جو اِن علاقوں میر رہنے والی قبائلی اقوام نے اس وقت ڈیزائن کیے جب اُس وقت سے پہلے یہ کام کسی نے نہیں کیا تھا۔
اُن کی تخلیقی صلاحیتیں مختلف مراحل سے گزری ہیں۔ 1970 کی دہائی میں انہوں نے نیز پرس کے قبائلی رہنما، چیف جوزف (1840-1904) پر مرکوز تجریدی پینٹنگز بنائیں۔ اِن پینٹنگز میں جانوں اور گھر بار کے کھو جانے کا ماتم کیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ مصوری کا یہ سلسلہ “چیف جوزف اور ان کے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے والا مرثیے کی طرح ایک لمبا گانا ہے” جنہیں امریکی ریاست اوریگن کی والووا وادی سے زبردستی بے دخل کر دیا گیا تھا۔

واکنگ سٹک کہتی ہیں کہ اگرچہ ان کی تخلیقی تکنیک بدل گئی ہے، لیکن اُن کی پینٹنگز کے موضوعات ابتدا سے زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ مونٹانا کے جنگی میدانوں کا سفر کرنے کے بعد انہوں نے مناظر میں جیومیٹری کے شکلوں کو استعمال کرنا شروع کیا تاکہ ناظرین کو امریکہ کے قدیم آبائی امریکیوں کے حسب نسب کی یاد دلائی جا سکے۔ خیال رہے کہ انیسویں صدی میں قدیم آبائی جنگجوؤں نے اپنے آبا و اجداد کی زمینیں برقرار رکھنے کے لیے جنگ لڑی۔
اگرچہ بعض لوگ اِن ڈیزائنوں کو جدید قرار دیتے ہیں مگر واکنگ سٹِک اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ نیز پاس سمیت سطح مرتفع کے قبائل اور عظیم طاس اور میدانی لوگوں نے صدیوں سے کھال سے بنے ہوئے تھیلوں کو اِن نمونوں سے سجایا ہے۔ وہ بتاتی ہیں، “روایتی طور پر مرد [اِن سے] اپنے جنگی کارناموں کی تصویریں بناتے تھے اورعورتیں تجریدی مصوری کرتی تھیں۔”

مختلف آبائی قبائل کو الگ الگ نمونوں سے پہچانا جا سکتا ہے۔ ہر قبیلے کے نمونے عام طور پر دریاؤں یا پہاڑوں جیسے زمینی منظر ناموں کی خصوصیات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ واکنگ سٹِک کہتی ہیں، “میں نے ساری پینٹنگز میں اُن مخصوص لوگوں کی بنیاد پرڈیزائنوں کا استعمال کیا ہے جو اُن علاقوں میں رہتے تھے جن کی تصویر کشی کی گئی ہے۔”
وہ شمالی شیئن اور سیوآن قبائل کے نمونوں کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے قبائل کے ڈیزائنوں کو بھی شامل کرتی ہیں جن کا وجود مٹ چکا ہے۔ (امریکی محکمہ داخلہ کے مطابق، امریکہ میں وفاقی طور پر تسلیم شدہ مقامی قبائل کی تعداد 574 ہے۔) واکنگ سٹِک تھیلوں، ٹوکریوں، قالینوں، موتیوں کے کام یا مٹی کے برتنوں پر بنائے گئے ڈیزائنوں کا مطالعہ کرتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں، “میں رنگ بدلتی ہوں … مگر ڈیزائن نہیں بدلتی۔”
مقامی امریکیوں کے زمین سے تعلق کو [لوگوں تک] پہنچانے کے علاوہ، واکنگ سٹِک چاہتی ہیں کہ ناظرین “دیکھیں کہ ہماری دنیا ایک خوبصورت جگہ ہے۔ یہ ایک خزانہ ہے۔ کائنات میں ہماری جگہ یہ ہے اور ہمیں اس کا خیال رکھنا ہے کیونکہ ہم کہیں اور نہیں رہ سکتے۔”

اِن دنوں واکنگ سٹِکس کی ایک پینٹنگ کالج پارک میں ڈیوڈ سی ڈرسکیل سینٹر میں ہونے والی امریکن لینڈ سکیپس نمائش میں دکھائی جا رہی ہے۔ یہ سنٹر میری لینڈ یونیورسٹی کے کالج پارک کمپس پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ اُن کے فن پاروں کی ایک نمائش فروری 2022 میں نیویارک شہر کی ہیلز گیلری میں منعقد کرنے کا پروگرام بھی ہے۔
اِن فن پاروں کے متعلق وہ کہتی ہیں، “میری نظر میں میری آج کی پینٹنگز اُن تمام پینٹنگز کی نسبت زیادہ واضح اور زیادہ براہ راست ہیں جو میں نے اپنی پوری زندگی میں بنائیں ہیں۔”