اب جبکہ آب و ہوا پر ہونے والے پیرس کے تاریخ ساز سمجھوتے کی مطلوبہ تعداد سے زیادہ ممالک نے توثیق کر دی ہے لہذا یہ معاہدہ 4 نومبر سے نافذالعمل ہو جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے روزگارڈن سے 5 اکتوبر کو باتیں کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا، ” اگر ہم اُن وعدوں کا پاس کریں گے جن سے پیرس کا یہ سمجھوتہ عبارت ہے تو تاریخ اسے بجا طور پر ہمارے سیارے کے لیے ایک اہم موڑ قرار دے گی۔”
پیرس سمجھوتے پر دستخط آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
یہ معاہدہ 55 ایسے ممالک کی طرف سے اپنائے جانے کے 30 دن کے بعد نافذ العمل ہونے جا رہا ہے جن کا شمار کم از کم 55 فیصد آلودگی کا باعث بننے والے عالمی اخراج پیدا کرنے والوں میں ہوتا ہے۔
3 ستمبر کو دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں اور سب سے زیادہ آلودگی کا باعث بننے والے اخراج پیدا کرنے والے ممالک، امریکہ اور چین سرکاری طور پر اس معاہدے میں شامل ہوئے اور انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی اس میں جتنی جلدی ممکن ہوسکے شمولیت اختیار کریں۔
عالمی وسائل کے انسٹی ٹیوٹ میں بین الاقوامی آب و ہوا کے ڈائریکٹر، ڈیوڈ واسکو کا کہنا ہے، ” آب و ہوا میں تبدیلی پر عالمگیر اقدام کے حوالے سے یقیناً یہ ایک یادگار لمحہ ہے۔ برخلافِ توقع یہ عمل انتہائی تیزی سے طے پایا جو اس سمجھوتے کی سیاسی حمایت کے عملی مظاہرے کا ثبوت ہے۔”
“No nation, not even one as powerful as ours, can solve this challenge alone. All of us have to solve it together.” —@POTUS #ActOnClimate
— White House Archived (@ObamaWhiteHouse) October 5, 2016
پیرس سمجھوتہ بڑھتی ہوئی عالمی حدت کو روکنے کے لیے امیر اور غریب ممالک کو عملی اقدامات اٹھانے کا پابند کرتا ہے۔ حدت میں اضافہ گلیشیئروں کے پگھلنے، سمندری پانی کی سطحوں کے بلند ہونے اور بارش کے معمولات کے بدلنے کا باعث بن رہا ہے۔ اس سمجھوتے میں حکومتوں کے لیے یہ ضروری قرار دیا گیا ہے کہ وہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سنٹی گریڈ سے کہیں زیادہ کم سطح تک محدود کرنے کی خاطر اخراجوں کو کم کرنے کے قومی منصوبے پیش کریں۔
اس سمجھوتے میں متعلقہ ممالک کے لیے یہ بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ وہ اخراجوں اور اقوام متحدہ میں جمع کرائے گئے اپنے آب و ہوا میں تبدیلی کے قومی منصوبوں میں مقرر کیے گئے مقاصد کے حصول سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کریں۔
وزیرخارجہ جان کیری نے کہا، ” آج یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ بالاخر ہم جاگ اٹھے ہیں۔ ہم نے ماضی کی ناکامیوں سے سبق سیکھ لیا ہے اور اب ہم — بالاخر — اپنے بچوں، اپنے بچوں کے بچوں اور آنے والی نسلوں کو تحفظ فراہم کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔”
سمجھوتے کے نافذ العمل ہونے کی تاریخ مقرر ہو جانے کے ساتھ ہی دنیا کی نظریں اس پر عمل درآمد پر مرکوز ہو گئی ہیں۔ آب و ہوا پر اقوام متحدہ کی اگلی کانفرنس مراکش کےشہر میراکیش میں 7 نومبر سے شروع ہو رہی ہے۔
یہ مضمون ShareAmerica کی معاونت سے تیار کیا گیا۔