ہر سال مئی کے مہینے میں پڑنے والے پیر کے آخری دن امریکی اُن مردوں اور خواتین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے امریکہ کے لیے سرانجام دی جانے والیں خدمات کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔ اس دن امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ پریڈوں مین شرکت کرتے ہیں، جنگی یادگاروں پر جاتے ہیں یا اپنے کسی رشتہ دار کی قبر پر جا کر دعا مانگتے ہیں۔
آرلنگٹن کے قومی قبرستان کا شمار بھی اس طرح کی یادیں منانے کے اہم ترین مقامات میں ہوتا ہے۔ یہ قبرستان انقلابی جنگ کے بعد امریکہ کی تمام بڑی جنگوں میں حصہ لینے والے امریکی فوجیوں کی آخری آرامگاہ ہے اور یہ واشنگٹن میں دریائے پوٹامک کے پار شمالی ورجینیا میں واقع ہے۔ 2022 میں بائیڈن نے قطار در قطار بنی قبروں میں لیٹے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو “امریکہ کی ایسی پیاری بیٹیاں اور پیارے بیٹے” قرار دیا “جن میں سے ہر ایک نے جرات سے مقابلہ کیا، اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا، اور ایک نظریے کو زندہ رکھنے اور اس کا دفاع کرنے کے لیے اس انداز سے اپنا سب کچھ لٹا دیا جس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اور یہ نظریہ ریاستہائے متحدہ امریکہ ہے۔”
اس قبرستان میں چار لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں جن میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہونے واالے مسلح افواج کے اراکین، سابقہ فوجی اور وہ قریبی رشتہ دار شامل ہیں جو یہاں دفنائے جانے کے اہل قرار پاتے ہیں۔ یہ قبرستان اس وقت تقریباً 260 ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے اور مستقبل میں اس میں 80 ہزار اضافی قبروں کی گنجائش پیدا کرنے کا منصوبہ ہے۔
دو امریکی صدور بھی یہاں دفن ہیں۔ ولیم ہوورڈ ٹفٹ کی قبر درختوں کے نیچے قبرستان کی بڑی سڑکوں میں شمار ہونے والی شلی ڈرائیو نامی سڑک کے پیچھے 30 نمبر سیکشن میں ہے۔ جان ایف کینیڈی اُس پہاڑی کے دامن میں واقع سیکشن 45 میں دفن ہیں جس پر 1800 کی دہائی کے اوائل میں تعمیر کیا جانے والا ارلنگٹن ہاؤس واقع ہے۔ (تمام صدور اِس قبرستان میں دفن کیے جانے کے اہل ہیں۔ تاہم دیگر صدور کو ان جگہوں پر دفن کیا گیا ہے جنہیں یا تو وہ اپنا گھر کہتے تھے یا جن مقامات پر اُن کی صدارتی لائبریریاں تعمیر کی گئیں۔)

ابتدائی تاریخ
قبرستان سے پہلے یہ زمین میری کسٹس لی کی جاگیر تھی جن کی شادی کنفیڈریٹ فوج کے جنرل، رابرٹ ای لی سے ہوئی تھی۔ لی خاندان کچھ وقت کے لیے اس زرعی زمین پر تعمیر کردہ آرلنگٹن ہاؤس میں رہا جسے دہائیوں پہلے امریکہ کے پہلے صدر کی اہلیہ مارتھا واشنگٹن کے ایک وارث کے کہنے پر غلام بنائے گئے لوگوں نے تعمیر کیا تھا۔

لی خاندان 1861 میں خانہ جنگی کے آغاز پر آرلنگٹن ہاؤس کو چھوڑ کر چلا گیا اور دورانِ جنگ یونین آرمی نے واشنگٹن کا دفاع کرنے کے لیے کنفیڈریٹ فوجیوں سے چھین کر اس پر قبضہ کر لیا۔
آرلنگٹن کے قومی قبرستان کے مورخ ٹم فرینک کے مطابق کیونکہ خانہ جنگی کے دوران ہلاک ہونے والوں سے اردگرد کے قبرستان بھرتے جا رہے تھے اس لیے حکام نے 1864 میں اس زمین کو قومی قبرستان میں تبدیل کر دیا۔ اس دور کے دیگر قبرستانوں کی طرح آرلنگٹن میں مرنے والوں کو نسل اور عہدے کے حساب سے علیحدہ علیحدہ دفنایا جاتا تھا۔ (84 برس بعد یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوا جب صدر ہیری ایس ٹرومین نے فوج میں نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک کو ختم کیا۔)

فرینک نے کہا کہ خانہ جنگی کے فوراً بعد کے دور میں بہت سے خاندان اپنے مرحومین کو آرلنگٹن میں دفن نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ اس سے یہ اشارہ ملتا تھا کہ اُن کے ورثا اپنے پیاروں کی باقیات کو دفن کرنے کے لیے اُن کے گھروں کو بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
یہ سوچ 1868 میں اس وقت تبدیل ہوئی جب خانہ جنگی میں شرکت کرنے والے سابقہ فوجیوں نے جنگ میں اپنی جانیں قربان کرنے والوں کی یاد میں [30 مئی کو] آرلنگٹن کے قبرستان میں ‘ڈیکوریشن ڈے’ منانے کا اعلان کیا۔ صدر یولیسس ایس گرانٹ نے جن کی زیر قیادت یونین آرمی نے فتح حاصل کی تھی ایک سے زائد مرتبہ ڈیکوریشن ڈے کی تقریب میں سابقہ فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
فرینک کہتے ہیں کہ “ہم حقیقی معنوں میں آرلنگٹن کو اپنا قومی قبرستان بنانے کا اعزاز ڈیکوریشن ڈے کو دیتے ہیں۔ قبروں پر پھول چڑھانے کے لیے ہزاروں افراد آرلنگٹن آئے۔ اس کے بعد ہمیں آرلنگٹن میں تدفین کی درخواستیں کرنے والے جرنیل، ایڈمرل، میڈل آف آنر حاصل کرنے والے اور اہم شخصیات کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد آرلنگٹن میں تدفین کی درخواستیں کرتے ہوئے دیکھائی دینے لگی۔”

پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکیوں نے امریکہ کی تمام جنگوں میں ہلاک ہونے والوں کو ڈیکوریشن ڈے پر خراج عقیدت پیش کرنا شروع کیا۔ 1971 مِں کانگریس نے ملک کے لیے فوجی خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے [مئی کے مہینے کے آخری پیر کو] میموریل ڈے قرار دیتے ہوئے اس دن وفاقی تعطیل کا اعلان کیا۔ حالیہ برسوں میں آرلنگٹن کے قومی قبرستان میں ایک ایسی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں صدر گمنام سپاہی کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھاتے ہیں۔

اس قبر میں پہلی عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والا ایک گمنام فوجی دفن ہے۔ فرانس اور برطانیہ میں اسی طرح کی یادگاروں سے متاثر ہو کر گمنام سپاہی کی قبر پر سب سے زیادہ لوگ آتے ہیں جن کی تعداد ملین میں ہے۔