امریکی کوسٹ گارڈ کا “پولر سٹار” نامی کٹر کلاس جہاز حال ہی میں جُونو، الاسکا پہنچا۔ اس جہاز کے عملے نے آرکٹک میں کئی ماہ طویل سائنسی تحقیق کی اور پورے آرکٹک خطے میں امریکی بحری جہاز رانی کی سلامتی کی حفاظت کے فرائض انجام دیئے۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے ایک نیوز ریلیز میں بتایا ہے کہ برف کی کٹائی کرنے والا مضبوط جہاز، پولر سٹار 4 دسمبر 2020 کو شمال کی جانب روانہ ہوا۔ اس پر سائنس دان اور محققین بھی سوار تھے۔ (ان میں سے بعض کا تعلق غیر سرکاری شراکت دار تنظیموں سے اور بعض کا تعلق برطانیہ اور دیگر اتحادی ممالک سے تھا۔) 1982ء کے بعد موسم سرما کی اس جہاز کی آرکٹک میں یہ پہلی تعیناتی تھی۔

اس جہاز نے اپنی تعیناتی کا دورہ 20 فروری کو مکمل کیا جس کے دوران اس نے قومی سلامتی اور سائنس کے اپنے دوہرے مقاصد کامیابی سے حاصل کیے۔ کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ اس کے عملے نے “آرکٹک کے پانیوں میں پورا سال کام کرنے کے طریقوں کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے” ڈیٹا اکٹھا کیا۔
جہاز کے کمانڈنگ افسر، بل ووئٹرا نے کہا کہ آرکٹک “سردیوں میں ٹھنڈا اور جہاز رانی کے لیے مشکل ہوتا ہے۔” جہاز پر موجود سائنس دانوں نے اس قسم کے دور دراز ماحول میں کام کرنے سے جڑے خطرات کو کم کرنے کے لیے ٹکنالوجیوں کی تیاری کو مزید آگے بڑہایا۔

مثال کے طور پر، پولر سٹار کے عملے اور اُن کے شراکت کاروں نے برف کے بہاؤ کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے اور انہیں نشر کرنے کے لیے برف پر پیراکو نشان نصب کیے جن سے اونچے عرض بلد کے سمندروں میں ڈیٹا کے خلا کو پُر کرنے میں مدد ملے گی۔
عملے نے کئی دیگر پراجیکٹوں میں بھی حصہ لیا۔ ان میں سے ایک کا تعلق اونچے طول بلد پر اور سخت موسمی حالات میں الٹرا ہائی فریکونسی سیٹلائٹ مواصلات کے نظام کو ٹیسٹ کرنے سے تھا۔ لاک ہیڈ مارٹن کی جانب سے امریکی بحریہ کے لیے تیار کیے جانے والے اس نظام کا مقصد متحرک دستوں کے لیے محفوظ رابطے فراہم کرنا ہے۔
ایک عالمگیر کاوش
ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ تعاون، ایک طرف کوسٹ گارڈ کے عملے کے جونیئر اراکین کو آرکٹک میں انتہائی اہمیت کے حامل تجربات کا موقع فراہم کرتا ہے اور دوسری طرف اس سے مستقبل کے آرکٹک کے ملاحوں کو مدد ملے گی۔
ووئٹرا نے کہا کہ آنے والے برسوں میں، کوسٹ گارڈ کا برفانی سمندروں میں برف توڑ کر چلنے والے اپنے جہازوں کے بیڑے میں چھ نئے جہازوں کا اضافہ کرنے کا ارادہ ہے۔ اس سے قطبی خطوں میں ملکی موجودگی اور رسائی کے برقرار رکھنے کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
کوسٹ گارڈ نے کہا کہ آرکٹک میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا اہم ہے کیونکہ قطبی علاقوں کو سمجھنا اور یہ جاننا کہ اِن میں بہترین جہاز رانی کیسے ہوتی ہے “ایک عالمگیر کوشش ہے۔”

برطانیہ اور امریکہ کے سمندر سے متعلقہ شعبوں نے بھی اسی طرح کے مشنوں کے منصوبے طے کر رکھے ہیں۔ مثال کے طور پر انگلینڈ میں مقیم “ہر میجسٹی شپ پروٹیکٹر” نامی برفانی گشتی جہاز کا عملہ بالعموم برٹش انٹارکٹک سروے کی اس خطے میں قطبی سمندری وسائل کی حفاظت میں مدد کرتا ہے۔
انہی مشنوں کے حوالے سے شاہی بحریہ کے دو بین الاقوامی افسر پولر سٹار کے آرکٹک مشن میں شریک ہوئے۔ اِن میں سے ایک، برطانوی جہاز ایچ ایم ایس پروٹیکٹر کے لیفٹیننٹ جیکب سٹائن ہیں۔ سٹائن نے بتایا کہ آئس پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے کے علاوہ انہوں نے سیکھا کہ امریکی کوسٹ گارڈ کے اراکین سیاہ اور منجمد ماحول میں کیسے جہاز رانی کرتے ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ کی بحرالکاہل کے علاقے کی کمانڈر، وائس ایڈمرل لنڈا فگن نے کہا، “آرکٹک اب ابھرتی ہوئی سرحد نہیں رہا، بلکہ اس کی بجائے یہ روزافزوں قومی اہمیت کا حامل ایک خطہ بن چکا ہے۔ کوسٹ گارڈ امریکی خود مختاری کے تحفظ اور محفوظ، سلامت اور اصولوں پر مبنی آرکٹک کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کے ہوئے ہے۔”