وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 6 مئی کو رووانیمی، فن لینڈ میں آرکٹک کونسل کے وزارتی اجلاس میں آرکٹک کے مستقبل کے بارے میں امریکی تصور کا خاکہ بیان کیا۔
پومپیو نے غیر آرکٹک ممالک کی خواہشات سمیت خطے میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے شراکت کاروں کے ساتھ قریبی تعاون پر زور دیا۔
پومپیو نے کہا، “یہ خطہ طاقت اور مقابلے کا ایک اکھاڑہ بن چکا ہے۔ اور آٹھ آرکٹک ممالک کو اِس نئے مستقبل کے مطابق اپنے آپ کو ہرصورت میں ڈھالنا چاہیے۔”
آرکٹک کونسل اِن آٹھ ممالک پر مشتمل ہے: امریکہ، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، آئس لینڈ، ناروے، روس اور سویڈن۔
پومپیو نے کہا کہ غیر آرکٹک ممالک سمیت تمام ممالک کو اس خطے میں پُرامن تجارت میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے کہا، “امریکہ آزاد منڈیوں میں یقین رکھنے والا ملک ہے۔ ہم اپنے تجربے کی بنا پر جانتے ہیں کہ ایسی آزاد اور منصفانہ مسابقت سے بہترین نتائج نکلتے ہیں جو قانون کی حکمرانی کے تحت کھلی ہو۔ مگر مارکیٹ میں موجود تمام فریقین کو انہی قوانین کے تحت چلنا ہوگا۔ وہ جو اِن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں اِس مارکیٹ میں شرکت کرنے کے حقوق سے محروم ہونا چاہیے۔ داخلے کی قیمت احترام اور شفافیت ہے۔”
آرکٹک کے استحکام کو لاحق خطرات: چین اور روس
چین کو آرکٹک کونسل میں “مبصر” کا درجہ حاصل ہے مگر جغرافیائی اعتبار سے چین آرکٹک ملک نہیں ہے۔ چین اس کے باوجود کینیڈا سے لے کر سائبیریا تک انتہائی اہم بنیادی ڈھانچے تعمیر کر رہا ہے اور آرکٹک میں اپنی فوجی قوت کو مضبوط کرنے کے منصوبے رکھتا ہے۔
پومپیو نے خبردار کیا کہ آرکٹک کونسل کے ممالک کو یہ نقطہ نظر اپنانے میں کہ چین آرکٹک کے ساتھ ممکنہ طور پر کیسا سلوک کرے گا چین کے “دوسرے علاقوں میں جارحانہ رویے کے نمونے کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔” انہوں نے کہا کہ چین کے اس رویے میں قوموں کو قرض اور بدعنوانی کے پھندے میں پھانسنے، بنیادی ڈھانچے کی غیرمعیاری تعمیر، سمندروں میں افواج کی تعیناتی اور ماحولیاتی انحطاط کی تاریخ شامل ہے۔

انہوں نے پوچھا، “کیا ہم آرکٹک کے نازک ماحول کو اُسی قسم کی حیاتیاتی ماحول کی تباہی سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جو چین کے ماہی گیر بیڑوں نے اس کے ساحلوں سے پرے سمندروں میں مچائی ہے یا اپنے ملک میں اس کی بے ضابطہ صنعتی سرگرمیوں نے پھیلائی ہے؟”
پومپیو نے شمالی سمندری راستوں پر روس کے مالکیتی دعووں پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے تحت روس دوسرے ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ یہاں سے گزرنے کی اس سے اجازت لیں بصورت دیدگر فوجی حملے کا سامنا کریں۔
روس کی تیز اور وسیع فوجی توسیع کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “یہاں آرکٹک میں یہ اشتعال انگیز کاروائیاں روس کے جارحانہ رویے کے نمونے کا حصہ ہیں۔”
امریکہ شفاف، پائیدار اقتصادی ترقی اور تحقیق کی حمایت کرتا ہے
پومپیو نے کہا، “امریکی قیادت کا موقف چینی اور روسی ماڈلوں کے بالکل برعکس ہے۔” انہوں نے کہا کہ جب آرکٹک کونسل کی سربراہی امریکہ کے پاس تھی تو اس نے مقامی نوجوانوں میں خود کشیوں کی روک تھام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی اور دیہی علاقوں میں حفظان صحت اور صفائی کے پراجیکٹوں کے لیے فنڈ فراہم کیے۔
پومپیو نے کہا کہ امریکہ آرکٹک میں ماحولیاتی اعتبار سے ذمہ دار کاروائیوں کو برقرار رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ اس کی مثال وسطی آرکٹک میں ماہی گیری کے اُس معاہدے کا حصول ہے جس کا شمار “تاریخ کے اُن اولین معاہدوں میں ہوتا ہے جن کے تحت کسی خطے کے [تمام ممالک] ماحولیاتی وسائل کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ کی جانب سے [آلودگی میں] کمیاں امریکی طریقے سے لائی جا رہی ہیں۔ ایسا سائنسی کام سے، ٹکنالوجی سے، توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی محفوظ اور مضبوط تعمیر سے، اور اپنی معاشی ترقی سے، اور ایسے طریقے سے کیا جا رہا ہے جس کے تحت اور زیادہ خطرات پیدا کرنے والے بھاری بھرکم ضابطے ترقی کا گلا نہ گھونٹ سکیں۔”