آرکٹک کی سفارت کاری کیا ہے اور یہ کیوں اہم ہے؟

برفانی گاڑی کو کتے کھینچ رہے ہیں اور اس پر ایک آدمی بیٹھا ہوا ہے۔ ارد گرد برف پھیلی ہوئی ہے (© Martin Zwick/REDA&CO/Universal Images Group/Getty Images)
موسمیاتی تبدیلی مقامی لوگوں کے طرز زندگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ اس کی ایک مثال مارچ 2020 میں گرین لینڈ کے کلرسواک کے علاقے کے اس انویٹ شکاری جیسے شکاری ہیں۔ (© Martin Zwick/REDA&CO/Universal Images Group/Getty Images)

موسمیاتی تبدیلی آرکٹک کو زمین کے کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تیزی سے گرم کر رہی ہے۔ پگھلتی ہوئی برف اور بڑھتی ہوئی سمندری سطح ماحول کو تبدیل کررہی ہے اور مقامی آبادیوں کے لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کررہی ہے۔ برف کے پگھلنے سے قدرتی وسائل تک رسائی بھی پیدا ہو رہی ہے اور سمندری جہاز رانی کے نئے راستے کھلنے کے ساتھ ساتھ اور سیاحت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان تیز رفتار تبدیلیوں کی وجہ سے آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون کی ضرورت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے سے لے کر پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دینے تک پھیلے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ  اور آرکٹک کی دیگر سات ریاستوں کے ساتھ ساتھ خطے کے مقامی باشندے آرکٹک کونسل کے ذریعے کام کر رہے ہیں۔

 تین لوگ کھلی جگہ پر گھاس پر کھڑے ہیں اور اِن میں سے ایک عورت دور کسی چیز کی طرف اشارہ کر رہی ہے (© Saul Loeb/AP Images)
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن (دائیں) گرین لینڈ کی وزیر اعظم، میوٹ اگیڈے (بائیں) اور موسمیات کے سائنس دان میے وائنڈنگ سے 20 مئی کو کینگرلوسواک، گرین لینڈ میں باتیں کر رہے ہیں۔ (© Saul Loeb/AP Images)

20 مئی کو آئس لینڈ کے دارالحکومت، ریکیاویک میں منعقد ہونے والے آرکٹک کونسل کےبارہویں وزارتی اجلاس میں وزیر خارجہ، اینٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ “آرکٹک کے ایک ایسے پرامن خطے کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے جہاں آب و ہوا، ماحولیات، سائنس اور حفاظت پر تعاون کو فوقیت حاصل ہو۔”

آرکٹک کونسل یہ یقینی بناتے ہوئے اتفاق رائے سے کام کرتی ہے کہ فیصلہ سازی میں تمام ممبروں کو برابر کا حق حاصل ہو۔

اجلاس کے دوران آرکٹک کونسل نے اپنا پہلا تزویراتی منصوبہ منظور کیا۔ اس منصوبے میں آٹھ ممالک اور چھ مقامی مستقل شراکت دار تنظیموں نے اگلی دہائی کے دوران آٹھ ریاستوں اور چھ مقامی مستقل شراکت دار تنظیموں کے کام کی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا۔ اس تزویراتی منصوبے میں کونسل سے کہا گیا ہے کہ وہ:

  • موسمایاتی تبدیلیوں کے اثرات پر نظر رکھے اور مستقبل کی تمام متعلقہ پالیسیوں اور پراجیکٹوں میں موسمیاتی تقاضوں کو شامل کرے۔
  • گرین ہاؤس گیسوں کے اخراجوں اور آلودگی پھیلانے والے دیگر مواد کو کم کرنے کے لیے عالمگیر اقدام کو فروغ دیں۔
  • محفوظ اور پائیدار سمندری جہاز رانی اور آرکٹک کے پانیوں میں ترقی کی دیگر شکلوں کے بارے میں تعاون کی حوصلہ افزائی کرے۔
  • آرکٹک کے مقامی لوگوں اور دیگر رہائشیوں کی صحت، سلامتی اور طویل مدتی فلاح و بہبود کوبہتر بنائے۔

صدر بائیڈن نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آرکٹک کونسل کی آب و ہوا کے کاموں میں مدد کرنے کے لیے امریکہ کا مزید 10 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا ارادہ ہے۔

اجلاس میں بلنکن نے مقامی گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “آرکٹک کے اچھے رکھوالے ہونے کے طریقوں کے بارے میں مقامی لوگوں کا علم نسلوں پر پھیلا ہوا ہے۔ ہمیں اس کام میں سچے اور برابر کے شراکت دار بننا چاہیے۔”

آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے آرکٹک کونسل کی کوششوں میں مقامی آبادیوں کی بنیاد پر سیاہ کاربن اور صحت عامہ کا جائزہ شامل ہے۔ اس باہمی شراکت کاری کا مقصد معدنی ایندھنوں کے جلانے سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنا اور اس کے اثرات پر قابو پانا ہے۔ اس کی قیادت امریکہ (ماحولیاتی تحفظ کے امریکی ادارے کے ذریعے)، روسی وفاق، اور آرکٹک کی مقامی اقوام کی تنظیم “ایلویٹ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن” کر رہے ہیں۔

امریکہ نے 2013ء کے بعد سے اپنے ہاں کالے کاربن کے اخراجوں میں 34 فیصد کمی کی ہے جو کہ کسی بھی آرکٹک ملک کی طرف سے کی جانے والی سب سے زیادہ کمی ہے۔

بلنکن نے آرکٹک کی حفاظت کرنے اور اسے پروان چڑہانے کی کوششوں کو مضبوط کرتے رہنے پر زور دیا۔

بلنکن نے کہا، “آرکٹک نے تزویراتی مسابقت کے ایک خطے کی حیثیت سے دنیا کی توجہ حاصل کی ہے جبکہ آرکٹک ایک تزویراتی یا معاشی خطے سے بڑھکر بہت کچھ ہے۔ یہ ہمارے لوگوں کا گھر ہے۔ پرامن تعاون اس کا طرہ امتیاز چلا آ رہا ہے اور اسے ایسا ہی رہنا چاہیے۔ اس پرامن تعاون کو بچانا اور ہمسایہ ممالک اور شراکت داروں کی حیثیت سے اسے فروغ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔”