
بحرہند و بحرالکاہل میں امریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار یہ یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے کہ سمندری جہاز رانی کے لیے خطہ محفوظ رہے کثیرالملکی فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔
امریکہ، بھارت، آسٹریلیا، اور جاپان کے بحری دستوں نے خلیج بنگال میں چوبیسویں مالابار مشقیں کیں جن کا آغاز 3 نومبر کو ہوا۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق اِن مشقوں کا دوسرا مرحلہ نومبر کے وسط میں بحیرہ عرب میں ہونے جا رہا ہے۔
بحرہند و بحرالکاہل کی امریکی کمانڈ کے ایک بیان میں امریکی بحریہ کے کیپٹن سٹیون ڈی موس نے کہا، “مالابار جیسی اعلٰی اور جنگی مناسبت کی مشقوں میں اپنی بحری افواج کو دیکھنا اچھی بات ہے۔ اپنی مشترکہ صلاحیتوں میں مضبوطی لانا اور اپنی شراکت داریوں میں اضافہ کرنے کا یہ ایک اور موقع ہے۔”

بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے قریبی تعاون سے، امریکہ ایک ایسے بحرہند و بحرالکاہل کی حمایت کے لیے کام کر رہا ہے جو آزاد اور کھلا ہو اور جس کی بنیادیں قانون پر استوار ہوں۔ اُن ممالک کے جن پر چہار فریقی سلامتی مکالمہ (“کواڈ”) مشتمل ہے، وزرائے خارجہ نے 6 اکتوبر کے ایک وزارتی اجلاس کے دوران بنیادی آزادیوں اور قومی خود مختاری کی مضبوط حمایت کا عہد کیا۔
اِن ممالک کا قانون پر مبنی نظام کا عہد ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عوامی جمہوریہ چین مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں اشتعال انگیز رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے اور کئی ایک ممالک نے بیجنگ کے غیرقانونی سمندری دعووں کے خلاف اقوام متحدہ سے احتجاج کیا ہے۔
امریکہ نے 2017 اور 2019 کے درمیان بحرہند و بحرالکاہل کے شراکت داروں کی سلامتی کے تعاون کی امداد پر 1.1 ارب ڈالر خرچ کیے۔ سابقہ وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھارت کے ساتھ امریکی شراکت داری کو “اکیسویں صدی کے اہم ترین تعلقات میں شمار ہونے والے تعلقات” قرار دیا۔

بھارت نے مالابار مشقوں کی میزبانی کی اور 2007ء کے بعد پہلی مرتبہ آسٹریلیا کی شاہی بحریہ دوبارہ اِن مشقوں میں شامل ہوئی۔ بھارت اور امریکہ کے سمندری دستے 1992ء سے اس تربیت کا انعقاد کر رہے ہیں جبکہ جاپان کے اپنے دفاع کی فوج نے 2017ء میں شرکت کرنا شروع کی۔
2019ء میں اس تربیت کا انعقاد جاپان کے قریب کیا گیا اور 2018ء میں اس کا انعقاد گوام کے ساحل کے قریب کیا گیا۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے مالابار مشقیں اُن چار طاقتوں کے مابین تعاون کو بہتر بنانے کے لیے اعلٰی درجے کی جنگی تربیت پر مشتمل ہوتی ہیں جو عام طور پر بحر ہند و بحرالکاہل میں مصروف عمل رہتی ہیں۔
یو ایس ایس جان ایس مکین کے کمانڈنگ افسر، کمانڈر رائن ٹی ایسٹر ڈے نے کہا، “آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو چیلنج کرنے والوں کو باز رکھنے کے لیے آج علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔”
