آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے فروغ کے لیے ممالک کی شراکت کاری

بحری افواج کے تین جہاز کھلے پانیوں میں (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)
بحرہند و بحرالکاہل میں تعاون اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے 3 نومبر کو بھارت کی قیادت میں کثیرملکی مشقوں کے دوران بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کی بحریہ کے جہاز امریکی جہاز یو ایس ایس مکین کے قریب آ رہے ہیں۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)

بحرہند و بحرالکاہل میں امریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار یہ یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے کہ سمندری جہاز رانی کے لیے خطہ محفوظ رہے کثیرالملکی فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔

امریکہ، بھارت، آسٹریلیا، اور جاپان کے بحری دستوں نے خلیج بنگال میں چوبیسویں مالابار مشقیں کیں جن کا آغاز 3 نومبر کو ہوا۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق اِن مشقوں کا دوسرا مرحلہ نومبر کے وسط میں بحیرہ عرب میں ہونے جا رہا ہے۔

بحرہند و بحرالکاہل کی امریکی کمانڈ کے ایک بیان میں امریکی بحریہ کے کیپٹن سٹیون ڈی موس نے کہا، “مالابار جیسی اعلٰی اور جنگی مناسبت کی مشقوں میں اپنی بحری افواج کو دیکھنا اچھی بات ہے۔ اپنی مشترکہ صلاحیتوں میں مضبوطی لانا اور اپنی شراکت داریوں میں اضافہ کرنے کا یہ ایک اور موقع ہے۔”

بحری فوج کے دو جہاز (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)
مالابار مشقوں کے دوران 4 نومبر کو امریکی بحریہ کا جہاز جان ایس مکین، بھارتی اور آسٹریلیا کی بحریہ کے جہازوں کو رسد پہنچا رہا ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)

بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے قریبی تعاون سے، امریکہ ایک ایسے بحرہند و بحرالکاہل کی حمایت کے لیے کام کر رہا ہے جو آزاد اور کھلا ہو اور جس کی بنیادیں قانون پر استوار ہوں۔ اُن ممالک کے جن پر چہار فریقی سلامتی مکالمہ (“کواڈ”) مشتمل ہے، وزرائے خارجہ نے 6 اکتوبر کے ایک وزارتی اجلاس کے دوران بنیادی آزادیوں اور قومی خود مختاری کی مضبوط حمایت کا عہد کیا۔

اِن ممالک کا قانون پر مبنی نظام کا عہد ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عوامی جمہوریہ چین مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں اشتعال انگیز رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے اور کئی ایک ممالک نے بیجنگ کے غیرقانونی سمندری دعووں کے خلاف اقوام متحدہ سے احتجاج کیا ہے۔

امریکہ نے 2017 اور 2019 کے درمیان بحرہند و بحرالکاہل کے شراکت داروں کی سلامتی کے تعاون کی امداد پر 1.1 ارب ڈالر خرچ کیے۔ سابقہ وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھارت کے ساتھ امریکی شراکت داری کو “اکیسویں صدی کے اہم ترین تعلقات میں شمار ہونے والے تعلقات” قرار دیا۔

بحری فوج کا اہلکار کمپیوٹر پر کام کر رہا ہے (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)
2020 کی مالابار مشقوں کے دوران یو ایس ایس جان ایس مکین پر یوکوہاما، جاپان کے لیفٹننٹ یوما کواٹا 3 نومبر کو آبدوز شکن جنگی تربیت کے دوران خشکی پر ہونے والے رابطے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)

بھارت نے مالابار مشقوں کی میزبانی کی اور 2007ء کے بعد پہلی مرتبہ آسٹریلیا کی شاہی بحریہ دوبارہ اِن مشقوں میں شامل ہوئی۔ بھارت اور امریکہ کے سمندری دستے 1992ء سے اس تربیت کا انعقاد کر رہے ہیں جبکہ جاپان کے اپنے   دفاع کی فوج  نے 2017ء میں شرکت کرنا شروع کی۔

2019ء میں اس تربیت کا انعقاد جاپان کے قریب کیا گیا اور 2018ء میں اس کا انعقاد گوام کے ساحل کے قریب کیا گیا۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے مالابار مشقیں  اُن چار طاقتوں کے مابین تعاون کو بہتر بنانے کے لیے اعلٰی درجے کی جنگی تربیت پر مشتمل ہوتی ہیں جو عام طور پر بحر ہند و بحرالکاہل میں مصروف عمل رہتی ہیں۔

یو ایس ایس جان ایس مکین کے کمانڈنگ افسر، کمانڈر رائن ٹی ایسٹر ڈے نے کہا، “آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو چیلنج کرنے والوں کو باز رکھنے کے لیے آج علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔”

حفاظتی لباس پہنے ایک آدمی جہاز کے عرشے پر اترنے والے ہیلی کاپٹر کی رہنمائی کر رہا ہے (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)
2020 کی مالابار مشقوں کے دوران 3 نومبر کو بھارتی بحریہ کا ایک ہیلی کاپٹر ایک بحری جہاز سے دوسرے جہاز تک پرواز کے دوران یو ایس ایس جان ایس مکین پر اتر رہا ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class/Markus Castaneda)