
دنیا کی آزاد اقوام کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے اُس بد سلوک رویے کا مقابلہ کرنا ہوگا جو اُن کے عوام اور خوشحالی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
یوربا لِنڈا، کیلی فورنیا میں 23 جولائی کو ایک تقریر میں امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ یہ یقین مطلوبہ نتائج پیدا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے کہ چین کے ساتھ تجارت کرنے کے نتیجے میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے رویے میں تبدیلی آ جائے گی۔ پومپیو نے کہا کہ چین کے ساتھ آنکھیں بند کر کے لین دین کرنے کی بجائے (دنیا) کے ممالک کو سی سی پی کی جارحیت کے خلاف مضبوطی سے ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہیے۔
پومپیو نے رچرڈ نکسن صدارتی لائبریری اور میوزیم میں تقریر کرتے ہوئَے کہا، “چین ملک کے اندر دن بدن آمریت پسند بنتا جا رہا ہے اور ہر جگہ آزادی کے خلاف اپنی مخاصمت میں زیادہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہمیں چین کو زیادہ تخلیقی اور تصریحی طریقوں سے بدلنے کی طرف مائل کرنا چاہیے کیونکہ بیجنگ کے اقدامات ہمارے عوام اور ہماری خوشحالی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔”
انہوں نے آزاد ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی لیڈروں کے سامنے مضبوط موقف اختیار کریں اور سی سی پی سے تجارت، شفافیت اور احتساب کے دو طرفہ سلوک پر اصرار کریں۔
پومپیو نے کہا، “ہماری پالیسیوں — اور دوسرے آزاد ممالک کی پالیسیوں — نے چین کی ناکام ہوتی ہوئی معیشت کو صرف یہ دیکھنے کے لیے دوبارہ کھڑا کیا کہ بیجنگ ان بین الاقوامی ہاتھوں کو کاٹ رہا ہے جو اسے کھانا کھلا رہے ہیں۔ ہم نے چینی شہریوں کے لیے صرف یہ دیکھنے کے لیے اپنے بازو پھیلائے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی ہمارے آزاد اور کھلے معاشرے کا استحصال کر رہی ہے۔”
.@SecPompeo: Changing the Chinese Communist Party’s behavior cannot be the mission of the Chinese people alone. Free nations have work to do to defend freedom. I have faith we can do it. I have faith because we’ve done it before. pic.twitter.com/RHNVeMCneg
— Department of State (@StateDept) July 23, 2020
وزیرخارجہ نے اُن طریقوں کی نشاندہی کی جن سے سی سی پی بین لاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اِن طریقوں میں ہواوے جیسی ٹیلی مواصلات کی کمپنیوں کا سی سی پی کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے سے لے کر اپنی فوج کی ترقی کے لیے بیرونی ممالک میں چینی محققین کو تجارتی راز چوری کرنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔
امریکی حکومت چینی رویے کا مقابلہ کر رہی ہے۔ امریکہ سنکیانگ میں دس لاکھ ویغوروں اور دیگر مسلمان نسلی اقلیتوں کے نظربند لوگوں کے مشقتی کیمپوں کی نگرانی کرنے والے سی سی پی کے لیڈروں پر پابندی لگا چکا ہے، بحیرہ جنوبی چین میں چین کے غیرقانونی دعووں کو مسترد کر چکا ہے اور ہواوے کو سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے۔
پومپیو نے دنیا پر چینی عوام سے میل جول برقرار رکھنے پر زور دیا ہے کیونکہ چینی عوام “سی سی پی سے یکسر مختلف ہیں۔” انہوں نے عالمی لیڈروں سے پارٹی کے رویے کے بارے میں سچ بتانے کا مطالبہ کیا۔
پومپیو نے کہا، “آزاد اقوام کے لیے یہ حرکت میں آنے کا وقت ہے۔ ہر ایک ملک کو اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق یہ جاننا ہے کہ اسے چینی کمیونسٹ پارٹی کے پنجوں سے اپنی خود مختاری کو کیسے محفوظ رکھنا ہے، اسے اپنی معاشی خوشحالی کا تحفظ کیسے کرنا ہے اور اپنے آدرشوں کا تحفظ کیسے کرنا ہے۔”