45 برسوں سےامریکہ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے اپنے لوگوں کو صحت مند اور خوشحال زندگی گزارنے میں مدد کرنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے ساتھ امریکہ کی شراکت داری کا آغاز اس گروپ کی تشکیل کے ایک عشرے بعد یعنی 1977 میں ہوا۔ جنوب مشرقی ایشیا میں چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے اس سے اگلے سال صدر جمی کارٹر نے امریکہ اور آسیان ممالک کے پہلے وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔
اس کے بعد سے آسیان ممالک کے ساتھ امریکی تجارتی تعلقات نے ملازمتوں کے لاکھوں مواقع پیدا کیے۔ گزشتہ 20 برسوں کے دوران امریکہ نے اِن ممالک میں صحت کے شعبے میں 3.63 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
صدر بائیڈن 12 اور 13 مئی کو واشنگٹن میں امریکہ اور آسیان ممالک کے خصوصی سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے تاکہ آسیان کے رکن ممالک میں 650 ملین سے زائد افراد کے ساتھ امریکہ کے دیرینہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
بائیڈن نے اکتوبر میں ہونے والے امریکہ اور آسیان کے سربراہی اجلاس میں کہا، “ہماری شراکت داری ایک آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے جو کئی دہائیوں سے ہماری مشترکہ سلامتی اور خوشحالی کی بنیاد چلا آ رہا ہے۔”
اکتوبر کے سربراہی اجلاس میں بائیڈن نے صنفی مساوات کو فروغ دینے اور عوام کے درمیان تعلقات میں گہرائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 سے نکلنے، صحت کی سلامتی کو مضبوط بنانے، موسمیاتی بحران سے نمٹنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی خاطر 102 ملین ڈالر تک کی رقم کا اعلان کیا تاکہ امریکہ اور آسیان کی کوششوں میں مدد مل سکے۔

آسیان کے 10 رکن ممالک میں برونائی، برما، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔
1980 اور 1990 کی دہائیوں کے دوران امریکہ اور آسیان نے 16 مرتبہ مشترکہ مذاکرات کیے۔ 1999 میں تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے نئے پروگراموں سمیت، اقتصادی ترقی کے لیے تعاون میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا۔
2008 میں امریکہ آسیان کے لیے نمائندہ نامزد کرنے والا پہلا غیر آسیان ملک بن گیا۔ 2010 میں امریکہ نے جکارتہ میں آسیان کے لیے اپنا مشن قائم کیا۔
2018 میں شروع کی جانے والی ‘ یو ایس-آسیان سمارٹ سٹیز پارٹنرشپ‘ کے تحت آسیان ممالک جنوب مشرقی ایشیا کے 26 شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل سے نمٹنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے امریکہ کے سرکاری اور نجی شعبوں کی مہارت سے استفادہ کر رہے ہیں۔ فروری 2021 تک، ٹرانسپورٹیشن، پانی اور وسائل کے دوبارہ استعمال اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے 20 منصوبے زیرتکمیل تھے۔
The U.S.-ASEAN Smart Cities Partnership has invested in 20+ projects to support the 26 members of the ASEAN Smart Cities Network. These projects focus on water management, health, resource recovery and reuse, and sustainable transportation solutions. https://t.co/aBuR2vxkXD pic.twitter.com/q7WuE82mP0
— Department of State (@StateDept) December 22, 2020
امریکہ اور آسیان ممالک کے درمیان تجارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2020 میں بحرالکاہل کے پار سے آنے والے سامان اور خدمات کی مالیت 360 ارب ڈالر کے برابر تھی۔
امریکہ اور آسیان مندرجہ ذیل امور میں بھی شراکت کاری کرتے ہیں:-
- بحیرہ جنوبی چین اور اس کے علاوہ سمندروں میں غیر قانونی، بغیر بتائے اور خلاف ضابطہ کی جانے والی ماہی گیری کا خاتمہ کرنا۔ آسیان ممالک کے لوگ اپنی خوراک اور معاش کے لیے سمندر پر انحصار کرتے ہیں۔
- ‘ ینگ ساؤتھ ایسٹ ایشین لیڈرز انیشی ایٹو‘ [جنوب مشرقی ایشیا کے نوجوان لیڈروں کا پروگرام]، فلبرائٹ پروگرام اور ٹیکنالوجی فیلوشپ جیسے پروگراموں کے ذریعے مستقبل کے لیڈروں کو تیار کرنا۔ کووڈ-19 وبا سے پہلے ان پروگراموں کے تحت امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے آسیان ممالک کے طلبا کی تعداد تقریباً 60,000 تھی۔
- آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے اور دریائے میکانگ جیسے اہم ماحولیاتی نظاموں کو تحفظ فراہم کرنا۔ یہ کام قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرکے، لچک پیدا کرکے، اور جنگلات اور پانی کی فراہمی کی سیٹلائٹ کے ذریعے نگرانی کر کے کیا جا رہا ہے۔
- ویکسین کی فراہمی، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی تربیت اور ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو معاونت کی فراہمی کے ذریعے صحت کی سلامتی کو فروغ دینا اور کووڈ-19 وبا کا مقابلہ کرنا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے خصوصی سربراہی اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “جنوب مشرقی ایشیا میں ایک مضبوط، قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر خدمات انجام دینا بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔ خطے کے لیے ہماری مشترکہ خواہشات آزاد اور کھلے، محفوظ، مربوط اور لچکدار بحرہند و بحرالکاہل کو پروان چڑہانے کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کو تقویت پہنچاتیں رہیں گی۔”