آشوٹز-برکیناؤ میوزیم کے رہنما کے لیے امریکی اعزاز

پیٹر سوینسکی نے اپنی زندگی ہولوکاسٹ کی یاد کو محفوظ رکھنے اور لوگوں کو اس کی تاریخ کے بارے میں جاننے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

سوینسکی 2006 سے پولینڈ میں آشوٹز-برکیناؤ کے سٹیٹ میوزیم کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ “اگر ہم ہولوکاسٹ کی یاد کو تاریخ کی کتابوں تک محدود کر دیں گے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم انسانیت سے متعلق اُس عالمگیر  سچ کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں جو یہ [ہولوکاسٹ  کی یاد] آشکار کرتی ہے۔

وارسا کے اِس باسی نے کہا کہ “بیسویں صدی کے سب سے بڑے جرم” کو بھولنا نہیں چاہیے۔

سوینسکی کو محکمہ خارجہ میں 13 جولائی کو منعقد کی جانے والی ایک تقریب میں امریکہ کے ‘ہولوکاسٹ میموریل میوزیم’ کا نیشنل لیڈرشپ ایوارڈ دیا گیا۔

 دو لوگ آپس میں باتیں کر رہے ہیں (© U.S. Holocaust Memorial Museum)
سوینسکی 13 جولائی کو واشنگٹن میں ہونے والی اُس تقریب میں شریک ہیں جس میں انہیں نیشنل لیڈرشپ ایوارڈ دیا گیا۔ (© U.S. Holocaust Memorial Museum)

سوینسکی نے آشوٹز-برکیناؤ کے سرکاری میوزیم میں اپنے قیام کے دوران مندرجہ ذیل کام کیے:-

  • مرمت و بحالی کے اُن کاموں کی قیادت کی جن کے ذریعے اس جگہ کی تحمیراتی خوبصورتی کو محفوظ بنایا گیا۔
  • طلباء، ماہرینِ تعلیم اور صحافیوں کے لیے ہولوکاسٹ کا مطالعہ کرنے اور ہولوکاسٹ کے انکار اور تحریف کو روکنے کے لیے تعلیمی مواقع عام کیے۔
  • ایک نئے تعلیمی مرکز اور ایک سیاحوں کے مرکز کی تعمیر کے کام کی قیادت کی۔ موخرالذکر مرکزابھی زیر تعمیر ہے۔
  • ہر سال میوزیم کو دیکھنے کے لیے دو ملین سے زائد آنے والے افراد کے لیے میوزیم کو رسائی کے حوالے سے بہتر بنایا۔

امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے چیئرمین، سٹورٹ آئیزنسٹاٹ نے سوینسکی کی “ماضی سے جڑے رہنے کے ساتھ ساتھ مستقبل پر توجہ مرکوز کرنے کی منفرد صلاحیت” کی تعریف کی۔

محکمہ خارجہ کی اس تقریب کا انعقاد آشوٹز-برکیناؤ سٹیٹ میوزیم کے قیام کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔

 پرانی عمارتوں کے سامنے واقع ایک گیٹ کا منظر (© Markus Schreiber/AP Images)
اوشویجم، پولینڈ میں واقع آشوٹز کے موت کے نازی کیمپ کا 2020 کا ایک منظر۔ (© Markus Schreiber/AP Images)

آشوٹز برکیناؤ، دوسری جنگ عظیم کے دوران نازیوں کے زیر انتظام چلایا جانے والا سب سے بڑا حراستی کیمپ اور قتل عام کا مرکز تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اِس کیمپ میں 1.1 ملین افراد کو ہلاک کیا گیا۔ ہولوکاسٹ کے دوران جِن چھ  ملین یہودیوں کو ہلاک کیا گیا اُن میں سے تین ملین کا تعلق پولینڈ سے تھا۔

یہ میوزیم 191 ہیکٹررقبے  پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں کیمپ کی سینکڑوں عمارتوں اور کھنڈرات کے علاوہ گیس چیمبروں اور شمشان گھاٹوں کے کھنڈرات بھی شامل ہیں۔

آئیزنسٹاٹ نے میوزیم کو “یہود دشمنی اور نفرت کے خطرات کی ہماری سب سے طاقتور یاد دہانی” قرار دیا۔

 سکرین پر دکھائی دینے والی پرانی تصویر کی طرف اشارہ کرتی ہوئی ایک عورت (© U.S. Holocaust Memorial Museum)
آئیرین وائیس امریکہ کے ہوکاسٹ میموریل میوزیم میں ایک رضاکارہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔ اوپر، وہ اس تصویر کی طرف اشارہ کررہی ہیں جس میں اُن کی والدہ اور دو چھوٹے بھائیوں کو آشوٹز-برکیناؤ میں ایک شمشان گھاٹ کے قریب بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (© U.S. Holocaust Memorial Museum)

تاریخ کو تبدیل کرنے اور زندہ بچ جانے والوں کی کہانیوں کو غلط قرار دینے کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے ہولوکاسٹ کی یاد کو محفوظ رکھنا سب سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

ہولوکاسٹ کے امور کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی خصوصی ایلچی الین جرمان نے کہا کہ “ڈاکٹر سوینسکی کی قیادت میں آشوٹز-برکیناؤ سٹیٹ میوزیم نے ہولوکاسٹ کے بارے میں تاریخ کو مسخ ہونے سے بچایا  اور تعلیم میں مدد کی اور ہولوکاسٹ کی تحریف اور انکاروں کے خلاف حفاظتی بند باندھا۔”

سوینسکی دیگر شعبوں میں بھی انسانی حقوق کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ وہ آشوٹز-برکیناؤ فاؤنڈیشن کے بانی ہیں۔ اس فاؤنڈیشن نے حال ہی میں نسل پرستی، یہود دشمنی، اور تارکین وطن اور ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کمیونٹی کے افراد کے خلاف امتیازی سلوک سے نمٹنے کے منصوبوں کے لیے فنڈ فراہم کرنے کی خاطر مالی امداد کا ایک  پروگرام شروع کیا۔

اس سال کے اوائل میں امدادی پروگرام کے آغاز کے موقع پر سوینسکی نےکہا کہ “ہولوکاسٹ کی شکل میں جو کچھ سامنے آیا اُس کی ابتدا امتیازی سلوک کی بظاہر غیر واضح شکلوں سے ہوئی۔ کڑوا سچ یہ ہے کہ تماشہ دیکھنے والے امتیازی سلوک کو آسان بناتے ہیں اور نفرت کو بڑھانے کی بعینہی اسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔”