سماجی انصاف کا عالمی دن انسانی آزادی کی اہمیت کو تسلیم کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

چونکہ 20 فروری کو دنیا سماجی انصاف کا دن منا رہی ہے لہذا ذیل میں چین، ایران اور وینیزویلا میں آمرانہ حکومتوں کی اپنے ہی لوگوں کے ساتھ کی جانے والی کچھ ناانصافیوں پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔

چین

چینی کمیونسٹ پارٹی نے 2018 کے بعد سے اب تک 10 لاکھ سے زیادہ ویغوروں، نسلی قازقوں اور دیگر مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں قید کیا ہوا ہے۔ کیمپوں کے اندر قیدیوں کو اپنی مذہبی اور نسلی شناختوں کو ترک کرنے اور کمیونسٹ پارٹی سے وفاداری کا حلف اٹھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

پولیس والوں کے پیچھے موجود لوگوں کی تصویر پر چسپاں، پومپیو کا شنجیانگ میں چینی مظالم سے متعلق بیان۔ (© Johannes Eisele/AFP/Getty Images)

صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کے مطابق چین میں سال 2019 میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں حکومت نے سب سے زیادہ صحافیوں کو بھی قید میں ڈالا۔

ایران

ایرانی آئین کے تحت یہ ضروری ہے کہ تمام قوانین اور ضوابط کی بنیاد “اسلامی معیار” اور شریعت کی سرکاری تشریح پر مبنی ہو۔ حکومت ان لوگوں کو نشانہ بناتی جو اس کی منظور کردہ پالیسیوں اور عقائد سے اتفاق نہیں کرتے۔ اِن میں غیر تسلیم شدہ مذہبی اقلیتوں کے اراکین بھی شامل ہیں۔ 2018 میں ، حکام نے بہائی مذہب کے کم از کم 40 ارکان اور 300 سے زائد صوفی درویشوں کو گرفتار کیا۔

موم بتیاں روشن کرنے والی ایک عورت کی تصویر پر چسپاں مذہبی اقلیتوں کے خلاف کی جانے والی زیادتیوں کے بارے میں پومپیو کا بیان۔ (© Ebrahim Norooz/AP Images)

ایسے میں جب ایرانی معیشت سکڑ کر رہ گئی ہے اور افراط زر کی شرح تیزی سے بڑھی ہے ایرانی حکومت نے لاکھوں ڈالر دہشت گرد تنظمیوں کو فراہم کیے ہیں۔

وینیز ویلا

نکولس مادورو اور اُس کے کاسہ لیس وینیز ویلا کے سونے کے ذخائر کی لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں جس سے ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے برعکس عبوری صدر خوان گوائیڈو جمہوریت کے حامیوں کے ساتھ مل کر قوم کی تعمیرنو پر کام کر رہے ہیں۔

جس شرح سے مادورو وینیز ویلا کے سونے کو فروخت کر رہا ہے اس کے بارے میں ایک متحرک تصویر خاکہ۔ (State Dept.)

30,000 افراد پر مشتمل وینیز ویلا کی پیمن کہلانے والی آبائی کمیونٹی کے ملک کے ایک مخصوص حصے میں رہنے والے لوگ اچھے خاصے مالدار ہیں۔ یہ لوگ فوج اور دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے اس لیے حملوں کی زد میں ہیں کیونکہ یہ غیرقانونی کان کنی اور جنگلوں کی کٹائی کے ساتھ ساتھ بدعنوان اور سفاک فوجیوں کے خلاف اپنا دفاع کر رہے ہیں۔