
قانون کے منصفانہ ہونے کے لیے اس کا واضح ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ شہریوں کو ہرصورت میں یہ علم ہونا چاہیے کہ قانون کے خلاف کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔ درست زبان قوانین کے منصفانہ نفاذ کو یقینی بناتی ہے۔
لیکن کچھ ممالک اپنے غیر واضح قوانین سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ چینی حکومت باقاعدگی سے اپنے شہریوں کو “جھگڑے کرنے اور گڑبڑ پیدا کرنے” کے وسیع جرم کے الزام میں لوگوں کو قید میں ڈال رہی ہے۔ ایرانی حکومت عورتوں کے محض حجاب پہننے سے انکار کو “ریاست کے خلاف پروپیگنڈا” پھیلانے کے الزام کے تحت اپنے مبہم قوانین کو عورتوں کو جیل میں بند کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
امریکہ کا آئین امریکی شہریوں کو اس مسئلے کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ کوئی بھی قانون جو واضح نہ ہو وہ امریکی آئین کی پانچویں ترمیم میں دی گئی اس ضمانت کی خلاف ورزی کرتا ہے جس کے تحت “کسی بھی شخص کو قانونی عمل کی تکمیل کے بغیر… زندگی، آزادی یا جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔”
قانونی عمل کی تکمیل کا تحفظ کرنا

2015ء میں امریکہ کے سپریم کورٹ نے وضاحت کی کہ کوئی قانون کب بہت زیادہ مبہم ہوتا ہے:
جسٹس انٹونین سکالیہ نے لکھا، “”کسی ایسے تعزیری قانون کے تحت حکومت کسی کی جان لے کر، آزادی یا جائداد چھین کر اس [قانونی عمل کی تکمیل] کی ضمانت کی خلاف ورزی کر رہی ہوتی ہے جو اتنا مبہم ہو کہ یہ عام آدمی کو اُس کے اُس فعل کے بارے میں منصفانہ معلومات فراہم نہ کرے جس کی اسے سزادی جا رہی ہوتی ہے؛ یا وہ اتنا غیر معیاری ہو کہ اس کے یکطرفہ نفاذ پر شک ہونے لگے۔”
اسی اثنا میں، چین میں پارٹی کے راہنماؤں کا انتخاب کرنے کا مطالبہ کرنے پر ہوانگ شاؤمن جیسے کارکن گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ جن دیگر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ یا تو ماحولیاتی یا پھر انسانی حقوق کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے تھے یا صحافتی کام کر رہے تھے۔۔ بظاہر اِن سب نے “مشکلات پیدا” کیں تھیں۔
ایریزونا کے گولڈ واٹر انسٹی ٹیوٹ کے ٹموتھی سینڈ ایفرمبہم قوانین کو اس طرح بیان کرتے ہیں، “ابہام ، قانون کو شہریوں کے سروں پر لٹکتی ہوئی تلوار میں تبدیل کر دیتا ہے۔ کیونکہ سرکاری اہلکار جہاں اس بات کا انتخاب کر سکتے ہیں کہ وہ قانون کی اپنی تشریح کو کیسے نافذ کریں وہیں ابہام انہیں غیرمنصفانہ یا امتیازی مقاصد کے لیے اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کی طاقت بھی دیتا ہے۔”