
توقع کی جاتی ہے کہ امریکہ جلد ہی وسیع پیمانے پر امریکہ کے اندر کووڈ-19 ویکسین تقسیم کرنا شروع کر دے گا۔
8 دسمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی “آپریشن وارپ سپیڈ ویکسین سمٹ” کے اجلاس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہیں توقع ہے کہ انے والے دنوں میں امریکہ کا خوراک اور دواؤں کا ادارہ امریکی دواساز کمپنی، فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی اجازت دیدے گا۔ اس کے فوراً بعد ماڈرنا کی ویکسین کی بھی اجازت دیئے جانے کی توقع ہے۔
انہوں نے ٹیلی ویژن پر ناظرین کو بتایا، “امریکی کمپنیوں نے سب سے پہلے ایسی محفوظ اور موثر ویکسین تیار کی جس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ ہم سب مل کر وائرس کو شکست دیں گے اور ہم جلد ہی اس عالمی وبا کو ختم کر دیں گے اور ہم ملک کے اندر اور پوری دنیا میں، لاکھوں کروڑوں زندگیاں بچائیں گے۔”
ویکسین کی تیاری اور اس کے آزمائشی تجربات میں بعض اوقات برسوں لگ جاتے ہیں۔ تاہم امریکی حکومت نے ویکسینوں کی تیاری، کلینیکل آزمائشی تجربات اور اِن کے بنانے اور دوا کے طور پر اِن کی خوراکوں کو خریدنے کے عمل کو تیز تر کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر کی رقم وقف کی۔
ٹرمپ کے 8 دسمبر کے حکم نامے میں دنیا کی کووڈ-19 کی عالمی وبا کو ختم کرنے میں مدد کرنے کے امریکی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ امریکیوں کی ویکسین تک رسائی کے بعد کووڈ-19 کی محفوظ اور موثر ویکسینوں تک بین الاقوامی رسائی میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔
“آپریشن وارپ سپیڈ” کے تحت، امریکہ نے حکومتی سائنس دانوں، نجی دوا ساز کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کے محققین کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ اس کا مقصد اس سال کے اختتام سے پہلے محفوظ اور موثر ویکسینیں تلاش کرنا تھا۔ امریکی حکومت نے کووڈ-19 کی چھ متوقع ویکسینوں کی تیاری میں مدد کی۔ اِن میں سے پانچ کلینیکل آزمائشی تجربات کے آخری مراحل میں ہیں۔
فائزر اور ماڈرنا نے خوراک اور دواؤں کے امریکی ادارے کو اپنی ویکسینوں کے ہنگامی استعمال کی اجازت کے لیے درخواستیں دے دی ہیں۔ فائزر اور ماڈرنا نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اُن کی ویکسینیں کلینیکل آزمائشی تجربات میں 95 فیصد موثر ثابت ہوئی ہیں۔ امریکی حکومت نے اِن دونوں کمپنیوں سے ویکسینیں خریدنے کے معاہدے کر لیے ہیں۔
نیویارک میں قائم، فائزر نے جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کی جبکہ میساچوسٹس کی ماڈرنا نے امریکہ کے “نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ” (صحت کے امریکی اداروں) کی شراکت کاری سے اپنی ویکسین تیار کی ہے۔
گو کہ یہ کمپنیاں امریکہ میں ہنگامی استعمال کی اجازت کا انتظار کر رہی ہیں، تاہم آنے والے مہینوں میں اضافی ویکسینوں کی اجازت دیئے جانے کا امکان بھی ہے۔ مگر اس کا انحصار اُن کے کلینیکل تجربات کے نتائج پر ہوگا۔ اسی اثنا میں امریکی حکومت کووڈ-19 کے دیگر طریقہائے علاج کی تیاری میں بھی مدد کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
ٹرمپ نے ویکسین کی تلاش کے لیے بے مثل جدوجہد کے بارے میں کہا، “یہ ایک حیرت انگیز کام ہے۔ اور اس سے عالمی وبا ختم ہو جائے گی۔”