میز پر رکھے پھول اور سبز چیزیں (© Ali Sadr)
ایک روائتی ایرانی میز کا منظر جس پر سات چیزیں سجا کر رکھی جاتی ہیں اور اِن میں ہر ایک چیز خوبصورتی، طویل العمری یا صبر جیسی کسی صفت کی علامت ہوتی ہے۔ (© Ali Sadr)

20 مارچ کو لاکھوں امریکی نیا فارسی سال، نوروز منائیں گے۔

نورروز کے موقع پر بہار کی آمد کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ نوروز بہاری اعتدال (جب  سورچ زمین کے خط استوا کو عبور کرتا ہے جس سے دن اور رات کا دورانیہ برابر ہو جاتا ہے) والے دن پڑتا ہے۔ گو کہ اس تہوار کا آغاز تو قدیم ایران سے ہوا مگر اسے وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، جنوبی ایشیا، قفقاز، بلقان اور بحیرہ اسود کے طاس میں بسنے والے مختلف لوگ 3,000 برس سے زائد عرصے سے مناتے چلے آ رہے ہیں۔

امریکہ میں میوزیم اور ثقافتی مراکز نوروز کی تقریبات کی میزبانی کرتے ہیں۔ وہ اس برس کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انٹرنیٹ کے ذریعے اِن تقریبات کا اہتمام کریں گے۔

مثال کے طور پر سان فرانسسکو کا ایشین آرٹ میوزیم آن لائن براہ راست (انڈوں سے تیار کیا جانے والا روائتی ایرانی کھانا) ککو بنا کر دکھائے گا۔ اس کے علاوہ یہ میوزیم “ایسان ہوس اینڈ ڈانسر” نامی طائفے کے رقصوں کی وڈیوز بھی دکھائے گا۔

 ککو کے ٹکڑوں پر سبز پتیاں، گریاں اور پھل ڈالا گیا اور ان کے پاس دہی کا ایک پیالہ رکھا ہوا ہے (© AS Food studio/Shutterstock)
ککو سبزی آملیٹ میں سبزی، انڈے اور گریاں ڈالی جاتی ہیں اور اسے دہی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ (© AS Food studio/Shutterstock)

ایرانی تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے یہ میوزیم قصہ گوئی کی میزبانی بھی کرے گا اور آن لائن آنے والے لوگ نوروز کے موقع پر ہفت سین نامی میز پر رکھے جانے والی روائتی اشیا کے بارے میں بھی جان سکیں گے۔ آنے والے سال کو پرمسرت اور خوشحال بننے میں مدد کرنے کے لیے ہفت سین میں سات علامتی اشیا رکھی جاتی ہیں۔

شکاگو یونیورسٹی کے اورینٹل انسٹی ٹیوٹ میں پورے امریکہ کا مشرق وسطی سے تعلق رکھنے والی نوادرات کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ آن لائن لوگوں کو سکالروں سے ایرانی تاریخ کے بارے میں جاننے،  تختیوں پر کھیلی جانے والی قدیم کھیلیں کھیلنے، اور کہانیاں سننے کے لیے مدعو کرے گا۔

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹوفر وڈز کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے ایرانی ثقافت اور تاریخ کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ انسٹی ٹیوٹ کے کام کے تعلق اور ایرانی آثار قدیمہ اور نوادرات کے ماہرین سمیت، ایرانی ہمعصروں  کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون پر بھی زور دیا جائے گا

 رنگ برنگا لباس پہنے اور سر پر دوپٹہ لپیٹے ایک عورت دف بجا رہی ہے اور اُس کے ساتھ ایک آدمی بیٹھا ہوا ہے (© Avahid Salemi/AP Images)
راستک بینڈ کے فن کار (نگار اعزازی دف بجار رہی ہیں، اور پرن مہاجری اود بجا رہے ہیں) سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ (© Avahid Salemi/AP Images)

سان ڈیاگو کا غیر منفعتی ‘پرشین کلچرل سنٹر’ فیس بک، یوٹیوب اور انسٹاگرام سائٹوں پر اپنا کنسرٹ پیش کرے گا۔  اس کنسرٹ میں راستک نامی ایک ایرانی بینڈ اپنے فن کا مظاہرہ کرے گا۔ یہ بینڈ فارسی لوک موسیقی میں موجودہ دور کی دھنوں کو شامل کرکے لوک موسیقی کو ایک نئی شکل میں پیش کرتا ہے۔ سنٹر کے بورڈ کے ممبر، علی صدر کے مطابق، اُن کے سنٹر کے پروگراموں میں پرشین ڈانس اکیڈمی کے فنکاروں کی جانب سے لوک رقص بھی پیش کیا جائے گا۔

علی صدر نے کہا، ” ہماری زندگیوں کے ہر پہلو اور تمام ثقافتی تقریبات میں موسیقی کا ایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔”

صدر نے بتایا کہ ایران اور ہمسایہ ممالک میں لوگ عام طور پر 13 دن تک نوروز مناتے ہیں۔ “چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے [دور نزدیک کے] رشتہ داروں سے دور ہیں، اس لیے دنیا میں پھیلے ہوئے ہم جیسے لوگوں نے یہ جشن اکٹھے مل کر منانے کا انتخاب کیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے، موسیقی اور رقصوں کے پروگرام براہ راست ہوتے تھے جہاں بچوں سمیت، تماشائیوں کو رقص کرنے والے فنکاروں کے ساتھ شامل ہونے کی آزادی ہوتی تھی۔

صدر نے کہا، “اس سال ہم تیار ہیں اور [نوروز] کا ورچوئل جشن منائیں گے۔ ہم توقع کر رہے ہیں کہ ایران سمیت، یہاں ملک کے اندر سے اور دنیا سے ہزاروں افراد ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔”