سرخ گلابوں، چاکلیٹوں اور جذبات بھرے کارڈوں کا موسم آن پہنچا ہے۔ ہر سال 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منا کر امریکہ اور دنیا بھر کے کئی ایک دیگر ممالک میں محبت کی اِن نشانیوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ یہ پیار کا دن منانے کا ایک غیر سرکاری تہوار ہے۔
ویلنٹائن ڈے کی شروعات کی تاریخ مکمل طور پر تو واضح نہیں ہے۔ تاہم 14 فروری کا دن ایک ایسا دن ہے جو ویلانٹائن نامی عیسائی اولیاؤں کی ایک بڑی تعداد کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ قرونِ وسطٰی میں انگلستان میں یہ دن رومانوی محبت کی علامت بنا۔ بعض تاریخ دانوں کا یہ خیال بھی ہے کہ ویلنٹائن ڈے کسی زمانے میں یورپ بھر میں منعقد کیے جانے والے کافرانہ میلوں ٹھیلوں کی باقیات میں سے ایک ہے۔

تاہم اس کا آغاز جیسے بھی ہوا مگر ویلنٹائن ڈے ایک مقبول عام دن ہے اور کاروبار کے لیے اچھا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال ایک ارب ویلنٹائن کارڈ یا “ولینٹین” بھیجے جاتے ہیں۔ مبارکباد کے کارڈ چھاپنے والی امریکی کمپنی، ہال مارک کا اندازہ ہے کہ ہر سال صرف امریکی، 11 کروڑ 40 لاکھ کارڈ بھیجتے ہیں۔
امریکہ میں سکول کے بچے دوستی کے نقطہ نظر سے اکثر اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ کارڈوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ خواہ گھر پر تیار کیے گئے ہوں یا بازار سے خریدے گئے ہوں، بچوں کے کارڈوں پر عموماً دل کی طرح کے نشان بنے ہوتے ہیں یا پھر کارٹوںوں کی تصاویر ہوتی ہیں۔

دنیا بھر میں ویلنٹائن ڈے مختلف انداز سے منایا جاتا ہے۔
فلپائن میں ویلنٹائن والے دن عام طور پر اجتماعی شادیوں کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اور جنوبی افریقہ میں ویلنٹائن ڈے کی یہ روایت ہے کہ اس دن خواتین اپنی قمیضوں کی آستینوں پر اپنے چاہنے والے کا نام لگاتی ہیں۔
جنوبی کوریا میں 14 فروری وہ دن ہے جب عورتیں مردوں کو ٹافیاں اور پھول دے کر پیار کا پیغام دیتی ہیں۔ ایک ماہ بعد یعنی 14 مارچ کو جسے ‘وائٹ ڈے’ یعنی سفید دن کہا جاتا ہے، اس کے اُلٹ کیا جاتا ہے اور مرد عورتوں کو تحائف دیتے ہیں۔

اور ہاں نفیس ریستورانوں میں پیار بھرے ڈنر بھی ویلنٹائن ڈے کی ایک روایت ہیں۔ امریکہ سمیت دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کی طرح اسی طریقے سے اطالوی بھی اس تہوار کو مناتے ہیں۔