اس موسم گرما میں ریو ڈی جنیرو میں اولمپک مقابلوں میں تمغے جیتنے والے جب پوڈیَم پر کھڑے ہوں گے تو وہ ایک خاص چیز پہنے ہوئے ہوں گے۔ برازیل کے ٹکسال نے 2016ء کے کھیلوں کے اولمپک اور پیرالمپک مقابلوں کے لیے جو سونے چاندی اور کانسی کے تمغے ڈیزائن کیے ہیں، وہ ری سائیکل کی گئی اشیا سے تیار کیے گئے ہیں۔
اولمپک کے تمغوں پر دوسری روایتی علامات کے ساتھ فتح کی یونانی دیوی، نائیکی کی شبیہ بھی بنائی گئی ہے۔ اس شبیہ کی تیاری کے لیے چاندی، ری سائیکل کیے ہوئے آئینوں، دھاتی ٹانکا لگانے کی بچی کھچی قلی اور حتیٰ کہ ایکسرے کی فلموں سے حاصل کی گئی ہے۔ ری سائیکل کی ہوئی بوتلوں کو تمغوں کے رِبنوں کی تیاری میں استعمال کیا گیا ہے۔
اور ہاں، سونے کے تمغوں کا سونا کہا ں سے آیا ؟ اسے خام دھات سے نکالنے کے لیے، زہریلا کیمیاوی پارہ استعمال نہیں کیا گیا۔
2016 ء کے پیرالمپک مقابلوں میں، بصارت سے محروم ایتھلیٹ اپنے تمغوں کو سُن سکیں گے۔ پیرا لمپک تمغوں کے اندر پہلی بار ایسی ننی مُنی فولادی گولیاں رکھی گئی ہیں جن کو ہلانے سے سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کے لیے الگ الگ آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
کل ملا کر 2,488 تمغے تیار کیے گئے ہیں جن میں سونے کے 812 ، چاندی کے 812 اور کانسی کے 864 تمغے شامل ہیں۔
برازیل کی اولمپک کمیٹی کے صدر، کارلوس آرتھر نُزمین نے 14 جون کی نقاب کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’تمغے اولمپک کھیلوں کی سب سے بڑی علامت ہیں اور یہ دنیا کے خوبصورت ترین تمغے ہیں۔‘‘