آپ کی چین کی ٹکنالوجی کا کیا مطلب ہے؟

جب چین میں واقع کمپنیوں سے آپ ٹیکنالوجی حاصل کرتے ہیں تو اکثر اس کے ساتھ شرائط بھی نتھی ہوتی ہیں۔

چین کا قومی انٹیلی جنس کا قانون چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے جاسوسی کے شعبوں اور سکیورٹی کے اداروں کے ساتھ تمام چینی کمپنیوں کو خفیہ طور پر تعاون کرنے کا پابند بناتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کہتے ہیں کہ گو کہ سی سی پی چین میں ایک طویل عرصے سے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لیے معلومات کو کنٹرول کرتی چلی آ رہی ہے مگر اب یہ حکمران جماعت اپنی پہنچ بڑھا رہی ہے۔

امریکہ کے اندر چینی سوشل میڈیا ایپس کے امریکی صارفین کو حال ہی میں چینی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر مواد اپ لوڈ کرنے کے بعد بلاک (روک) دیا گیا۔ مزید برآں، زوم کے نام سے مشہور امریکہ میں قائمم کمپنی کو سی سی پی کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ اُن اجلاسوں کے لیے ویڈیوکانفرنس کی سہولت بند کر دے جن میں سی سی پی پر تنقید کی جاتی ہے۔ زوم چین میں تین کمپنیوں کا تیار کردہ سافٹ وئیر استعمال کرتی ہے۔

پومپیو نے 19 جون کو “کوپن ہیگن ڈیموکریسی (جمہوریت کے) سربراہی اجلاس’ کو بتایا، “چین کے رہنما جمہوری معاشرے کو نقصان پہنچانے کے لیے”غلط معلومات اور بدنیتی پر مبنی سائبر مہموں کا استعمال کرتے ہیں۔ جب تک (وہ) ڈیجیٹل فائر وال ہمارے ملکوں تک بھی بڑھا نہیں دیتے اُس وقت تک ان کی تسلی نہیں ہوگی۔”

ناقابل قبول نگرانی

چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کے خطرات وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ چین کی ایک سرکاری تعمیراتی کمپنی نے عدیس ابابا، ایتھوپیا میں افریقی یونین کے صدر دفاتر کی عمارت تعمیر کی اور اسi کمپنی نے وہاں ہواوے کے بنے ہوئے کمپیوٹر کے سرور بھی لگائے۔ فرانسیسی اخبار لا موند کے مطابق، بعدازاں یہ سرور روزانہ شنگھائی کو ڈیٹا بھیجتے ہوئے پائے گئے۔

واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک، دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سی سی پی یا نجی چینی کمپنیوں نے افریقہ میں 186 سرکاری عمارتوں کی یا تو تعمیر کی یا تزئین و آرائش کی اور حکومت کے لیے ٹیلی مواصلات کے 14 نیٹ ورک نصب کیے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی حکومت نے 35 افریقی حکومتوں کو کمپیوٹروں سمیت دفتری سامان مہیا کیا ہے۔

جابرانہ سنسرشپ

سی سی پی چین سے باہر آن لائن مواد کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چینی سوشل میڈیا ایپس ‘وی چیٹ’ اور ‘ٹِک ٹوک’ کو دنیا بھر میں صارفین کی نگرانی اور سنسر کرتا ہوا پایا گیا ہے۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ بعض مخصوص فونوں پر ٹِک ٹوک ایپ اُس وقت بھی معلومات پڑھتا رہتا ہے جب پس منظر میں یہ ایپ خالی چل رہا ہوتا ہے۔ ٹِک ٹوک کی مالک کمپنی، بائٹ ڈانس یہ بات کہہ چکی ہے کہ وہ ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کردے گی۔ مگر”دا ورج” نامی ٹیکنالوجی نیوز کی ایک ویب سائٹ کی 26 جون کی رپورٹ کے مطابق یہ کام اب بھی جاری ہے۔

نائب صدر پiنس نے اکتوبر 2018 میں کہا، سی سی پی اپنی اقتصادی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہالی ووڈ کو مجبور کرتی ہے کہ وہ چین کو مثبت تناظرمیں پیش کرے اور اس کی بات نہ ماننے والے سٹوڈیوز کو سزا دی جاتی ہے۔

زوم نے اعتراف کیا کہ اس نے سی سی پی کے مطالبات کی وجہ سے 4 جون 1989 کو تیانن مین سکوائر میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف کی جانے والی کاروائی کی یاد میں جلسوں کو روکا تھا۔ زوم نے بعدازاں کہا کہ وہ اب سی سی پی کو چین سے باہر کے مواد کو روکنے کی اجازت نہیں دے گا۔