آکس کے ذریعے بحرہند و بحرالکاہل کی سلامتی اور خوشحالی کو مضبوط بنانا

امریکی پرچم، برطانوی پرچم اور آسٹریلیائی پرچم (© Shutterstock.com)
(© Shutterstock.com)

چونکہ دنیا کی نصف معیشت کا انحصار بحرہند و بحرالکاہل کے خطے پر ہے لہذا آزاد اور کھلا بحرہند و بحرالکاہل محفوظ اور خوشحال دنیا کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

اسی وجہ سے ستمبر 2021 میں آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ نے آکس [اے یو کے یو ایس] کے نام سے سکیورٹی کی ایک نئی سہہ فریقی شراکت کاری تشکیل دی۔ یہ شراکت کاری ہر ایک رکن ملک کی بحرہند و بحرالکاہل اور اس سے آگے تک سکیورٹی اور مفادات کو مضبوط بنانے کی صلاحیتوں کو تقویت دے گی۔

اس شراکت کاری کے اعلان کے وقت صدر بائیڈن نے کہا کہ ” فوجی صلاحیتوں اور انتہائی اہم ٹکنالوجیوں میں ہماری برتریوں کو برقرار رکھنے اور اِن میں اضافہ کرنے کے لیے آکس ہماری مسلح افواج کے اراکین، ہمارے سائنس دانوں اور ہماری صنعتوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کرے گی۔”

انہوں نے کہا کہ “اس [شراکت کاری] کا تعلق ہماری طاقت کے سب سے بڑے ماخذ یعنی ہمارے اتحادوں اور آج اور آنے والے کل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے انہیں بہتر بنانے سے ہے۔”

فروغ پذیر شراکت کاریاں

 

بحریہ کے جوان آبدوز پر امریکی پرچم بلند کر رہے ہیں (Australian Dept. of Defence/DoD)
امریکی بحریہ کی یو ایس ایس ایشوِل نامی آبدوز کے جوان سمندروں میں امریکی شناخت کے قومی پرچم کو فروری میں آسٹریلیا کی شاہی بحریہ کے اڈے پر آمد کے موقع پر سلیوٹ کر رہے ہیں۔ (Australian Dept. of Defence/DoD)

آسٹریلیا، برطانیہ، اور امریکہ آکس شراکت کاری کے تحت آسٹریلیا اور برطانیہ کے استعمال کے لیے جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے کے لیے ایک دوسرے کی ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ گو کہ اِن آبدوزوں کے چلنے کا انحصار جوہری جنریٹروں پر ہوگا مگر یہ کسی بھی قسم کے جوہری ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گیں۔

اسی ٹکنالوجی کے ذریعے امریکی اور برطانوی آبدوزیں چلائی جا رہی ہیں اور اِن کی کارکردگی اور قابل اعتماد ہونے کا طویل ریکارڈ موجود ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ “یہ ٹکنالوجی آزمودہ کار ہے۔ یہ محفوظ ہے۔”

13 مارچ کو آکس شراکت کاروں نے آسٹریلیا کی روائتی اسلحے سے لیس، جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں حاصل کرنے کی معاونت کے لیے پہلے اقدام کا اعلان کیا۔

جب یہ عمل مکمل ہو جائے گا تو آسٹریلیا کی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کی نئی خودمختار صلاحیت کے ذریعے آسٹریلیا اُن طاقتوں کی صف میں کھڑا ہو جائے گا جو پہلے ہی سے اس خطے میں جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں استعمال کر رہی ہیں۔ اِن ممالک میں برطانیہ، بھارت، عوامی جمہوریہ چین اور روس شامل ہیں۔

آکس شراکت کار ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے [آئی اے ای اے] کے ساتھ صلاح مشورے جاری رکھیں گے تاکہ جوہری توانائی سے سمندروں میں چلنے والی آبدوزیں اور بحری جہازوں کے بارے میں جوہری عدم پھیلاؤ کے اعلٰی ترین معیار مقرر کیے جا سکیں۔

دور رس اثرات

آکس امریکہ کی بحرہند و بحرالکاہل کی امریکی تزویراتی حکمت عملی کا ایک جزو ہے۔ اس  حکمت عملی میں ایک مربوط، خوش حال، محفوظ اور مضبوط بحرہند و بحرالکاہل کا مشترکہ خاکہ بیان کیا گیا ہے۔

اِس تصور کو عملی شکل دینے کے لیے امریکہ خطے کے ممالک، حکومتوں اور کمیونٹیوں کے مابین جڑت اور اتحاد قائم کرنے کی خاطر اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

آکس کے علاوہ امریکہ مندرجہ ذیل تنظیموں کی مدد کرنا جاری رکھے ہوئے ہے:-

  • ایشیا کے جنوب مشرقی ممالک کی تنظیم [آسیان] جس کے رکن ممالک میں برونائی، برما، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔
  • کواڈ جس میں امریکہ، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ یہ اتحاد ثابت کرتا ہے کہ اس خطے کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے جمہوریتیں آپس میں مل کر کیسے کام کر رہی ہیں۔
  • نیلے بحرالکاہل کے شراکت کار میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ یہ ممالک بحرالکاہل میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مواقع میں اضافہ کرنے کا کام کریں گے۔
اِس تصویری خاکے میں دکھایا گیا ہے کہ بحرہند و بحرالکاہل کا مستقبل دنیا کے ممالک کے مستقبل کو کیسے متاثر کرے گا۔ (گرافک:State Dept./M. Gregory فوٹو © Ethan Daniels/Shutterstock.com گلوب: © 32 pixels/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

ستمبر 2021 میں آکس کے اعلان کے وقت صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ “دنیا بھر میں آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو برقرار رکھنے اور خطے کے تمام ممالک کے لیے امن اور مواقع کے حامل مستقبل کی تعمیر کے لیے” امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کار کام کرنا جاری رکھے گا۔”