تیز روشنی اورزوردار دھماکے پیدا کرنے والے گرینیڈوں کی بوچھاڑ میں تیونسی پولیس افسروں کا ایک گروپ دہشت گردوں کے زیرقبضہ ایک کمرے پر دھاوا بول کر ایک یرغمالی کو بچا لیتا ہے جبکہ امریکہ اور اردن کے اعلیٰ حکام بالائی مقام پر ایک گیلری سے یہ منظر دیکھتے ہیں۔
یہ نمائشی مشق اردن میں عمان کے قریب امریکی مالی معاونت سے قائم کردہ تربیتی مرکز میں ہوئی جس کا اہتمام مارچ میں تربیتی عمل کے افتتاح پر کیا گیا تھا۔ اردن میں پولیس کی یہ نئی تربیتی اکیڈمی امریکی دفتر خارجہ کے انسداد دہشت گردی میں معاونت کے پروگرام کے تحت تعمیر کی گئی ہے اور اسے سازوسامان بھی اسی پروگرام کے تحت دیا گیا ہے۔ یہ اکیڈمی اردن کے زیراہتمام چلائے جانے والے پولیس کے ایک بڑے تربیتی مرکز میں قائم کی گئی ہے۔ یہاں امریکی استاد مشرق وسطیٰ اور دوسرے علاقوں سے تعلق رکھنے والے نفاذ قانون کے افسروں کو تدبیراتی تربیت دیتے ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ میں اس پروگرام کی مالی معاونت اور حکمت عملی کے ضمن میں رہنمائی کرنے والے دفتر کے ایک عہدیدار، سیم پائینیڈا کہتے ہیں، “اردن کا شمار انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے مضبوط ترین اتحادیوں میں ہوتا ہے اور اس کی ثابت قدم شراکت، خطے کے استحکام میں ایک ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔” وہ کہتے ہیں اردن نے “دوسرے ممالک کے نفاذ قانون سے متعلق اداروں کی انسداد دہشت گردی کی اہلیتیں بڑھانے کی امریکی کوششوں میں نمایاں حصہ ڈالا ہے۔”
یہ نیا امریکی تربیتی مرکز درج ذیل حصوں پر مشتمل ہے:
- شوٹ ہاؤس — یہ کمروں کی بھول بھلیوں کا ایک سلسلہ ہے جہاں افسر کمروں کے دروازے توڑنے، یرغمالیوں کو بازیاب کرانے نیز مخالفین کی فوری نشاندہی اور انہیں بے اثر کرنے کی مشق کرتے ہیں۔
- براہ راست فائرنگ اور دھماکوں کے لیے بنائی گئی تین رینجز جہاں دھماکہ خیز مواد کی تربیت اور ہدف کو نشانہ بنانے کی مشق کی جاتی ہے۔
- ایک بناوٹی شہر جسے تدبیراتی تربیتی مشقوں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
- تدبیراتی طبی کورس، جس میں سکھایا جاتا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کو کیسے بچانا ہے۔
- دھماکے کے بعد تفتیشی کورس، جس میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ فارنزک تجزیے کے لیے دھماکے کی جگہ سے شہادتیں کیسے اکٹھا کرنا ہیں۔

طویل شراکت
اردن 30 سال سے انسداد دہشت گردی کے امریکی پروگرام میں حصہ لیتا چلا آ رہا ہے۔ 2008 میں کھولے جانے والے اردن کے پولیس کے عالمی تربیتی مرکز کو بھی امریکی معاونت حاصل ہے۔
آج تک انسداد دہشت گردی کے امریکی معاونتی پروگرام نے اردن میں نفاذ قانون سے متعلق 7200 اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے قریباً 1900 افسروں کو 400 سے زیادہ کورسوں میں تربیت دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہتھیاروں، گاڑیوں، دھماکہ خیز مواد کا سراغ لگانے والے کتوں اور انسداد دہشت گردی سے متعلق سازوسامان کی صورت میں اردن کو چار کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کا سامان مہیا کیا گیا ہے۔
نئی تربیتی اکیڈمی کے اضافے سے اردن میں امریکی پروگرام کے تحت پولیس افسروں کو دی جانے والی تدبیراتی تربیتی صلاحیت بڑھکر دگنی ہو گئی ہے۔
پائینیڈا کہتے ہیں، “اردن خطے میں تربیت کا مرکز بن چکا ہے جہاں دفتر خارجہ ناصرف اردن بلکہ کم از کم 21 دوسرے ممالک کی پولیس کو بھی تربیت دیتا ہے۔ مزید براں اردن داعش کو شکست دینے کے لیے بنائے گئے عالمگیر اتحاد کا علاقائی قائد بھی ہے اور اس نے دہشت گردوں کے متعدد منصوبے ناکام بنائے ہیں اور دھماکہ خیز مواد کو اپنی سرحدوں میں پہنچنے سے روکا ہے۔”
56 ممالک کی جانب سے پولیس افسر تربیت کے لیے اردن بھیجے جانے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ مثال کے طور پر یہاں چاڈ، لبنان، تاجکستان، الجزائر، تیونس اور پاکستان کے شرکا نے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا پتہ چلانے، روکنے اور ناکام بنانے کے لیے امریکی تربیت حاصل کی ہے۔
انسداد دہشت گردی کے ضمن میں معاونت کے کام سے منسلک دفتر خاجہ کے ایک افسر، پال ڈیویز کا کہنا ہے کہ “30 سال پرانا شراکت کا یہ پروگرام آج بھی فروغ پذیر ہے۔” وہ کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے ہمہ وقت تبدیل ہوتے خطرات اور سکیورٹی مسائل سے نمٹنے کے لیے غیرملکی شراکت داروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے یہ پروگرام بھی ارتقا پذیر رہتا ہے۔