
وینیزویلا کے شہری بنیادی سہولتوں کی بحالی اور اساتذہ کے ساتھ بہتر سلوک کے مطالبات کرتے ہوئے، نکولس مادورو کی غیرقانونی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایک ہفتے میں یعنی ستمبر 2020 کے آخر سے لے کر اکتوبر 2020 کے آغاز تک ملک بھر کے دیہی قصبوں اور کراکس جیسے شہروں میں 233 احتجای مظاہرے ہوئے۔
اساتذہ کی سالانہ تنخواہیں بڑہانے اور اُن کے کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے کے دوران وینیزویلا کی 24 ریاستوں میں 113 احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
مقامی اطلاعات کے مطابق اساتذہ کی اوسط ماہانہ تنخواہ 6.50 ڈالر ہے جس کی وجہ وہ دوسرا کام ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔ آئے روز بجلی کے نہ ہونے سے، سکولوں میں خوراک کی کمی اور سکول کے محدود سامان کی وجہ سے اساتذہ کے لیے ایک ایسا ماحول فراہم کرنا مشکل ہوتا ہے جہاں طالبعلم تعلیم حاصل کر سکیں۔
وینیزویلا کے عبوری صدر، خوان گوائیڈو نے 5 اکتوبر کو (اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے) کہا، “اساتذہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ اس عمل میں ہم اکٹھے ہیں۔ وینیزویلا کے عوام، یونینوں، مختلف شعبوں کو وینیزویلا کے مستقبل کے لیے اساتذہ کا ساتھ دینا چاہیے۔”
ستمبر میں احتجاج کرنے والے یوراچیش جیسے دیہی قصبے میں پرامن طور پر سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ شہر مادورو کی حکومت کی حمایت کیا کرتا تھا۔ یہ احتجاجی بجلی اور پانی کی بحالی اور سنگین قلت کے دوران کھانے پینے کی رسد بڑہانے کے لیے مارچ کر رہے تھے۔

حالاتِ زندگی کے 2019–2020 کے قومی سروے (مخففاً ای این سی او وی اے یعنی “انویکیسٹا ناسیونال دو کونڈیسیوں دو ویدا [ہسپانوی زبان]) نے بتایا کہ صرف 77 فیصد آبادی کو نل کے پانی تک رسائی حاصل ہے۔ سروے کے اس گروپ میں شامل تین چوتھائی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کو پانی کی فراہمی میں بار بار خلل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وینیزویلا کے نوے فیصد لوگ بجلی کی قابل اعتماد رسائی سے محروم ہیں۔
مادورو نے اس کا جواب بنیادی سہولتوں کے لیے سیکڑوں پرامن احتجاجوں کو روکنے، آزادیِ تقریر کا گلا دبانے اور شہریوں کی فریادوں کو رد کرنے کے لیے فوجی دستوں کو تعینات کر کے دیا۔
حالیہ احتجاج وینیزویلا کے میڈیا کی جانب سے اس سال جنوری سے ستمبر کے اختتام تک رپورٹ کیے جانے والے 7,000 احتجاجوں کے علاوہ ہیں۔
محکمہ خارجہ کے مائیکل کوزیک نے 19 اکتوبر کو کہا، “یہ سنگین حالات کسی جنگ یا قدرتی آفت کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئے۔ یہ ایک ایسے نا اہل آمرانہ لیڈر کے نتائج ہیں جس نے سرکاری خزانے کی لوٹ مار کے ذریعے منظم طریقے سے وینیزویلا کے جمہوری اداروں، معیشت اور بنیادی ڈھانچے کا نام و نشان مٹا ڈالا۔