اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینا

وزیر خارجہ بلنکن (دائیں سے تیسرے) اور پانچ دیگر وزرائے خارجہ ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے لائن میں کھڑے ہیں۔ (State Dept./ Freddie Everett)
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور پانچ دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے 28 مارچ کو سدیہ بوکیر، اسرائیل میں نگیو سربراہی اجلاس سمٹ میں شراکت داری کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ تصویر میں (بائیں سے دائیں) بحرین کے عبداللطیف بن راشد الزیانی، مصر کے سامح شکری، اسرائیل کے یائر لاپڈ، بلنکن، مراکش کے ناصر بوریتا اور متحدہ عرب امارات کے شیخ عبداللہ بن زید النہیان۔ (State Dept./ Freddie Everett)

امریکہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن اور خوشحالی کی حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے امکان کو برقرار رکھنے کاعزم کیے ہوئے ہے۔

27 مارچ کو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا, “اسرائیلی اور فلسطینی آزادی، سلامتی، مواقع اور وقار کے مساوی اقدامات سے فیضیاب ہونے کے مستحق ہیں۔ اور یہ اُن بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے کہ ہم مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔”

 اینٹونی جے بلنکن اور نفتالی بینیٹ مصافحہ کرتے ہوئے۔ (State Dept./Freddie Everett)
بلنکن 27 مارچ کو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ (State Dept./Freddie Everett)

بلنکن نے 26-30 مارچ کے دورے کے پہلے حصے میں بینیٹ اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سمیت اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے  مراکش اور الجزائر کے دوروں کے دوران وہاں کے حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔

یروشلم اور رملہ میں اپے بیانت میں بلنکن نے اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے اور فلسطینیوں کے لیے امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کے ٹھوس اقدامات کو اجاگر کیا۔

بلنکن نے اس امر کا ذکرکیا کہ امریکہ اور اسرائیل ایرانی حکومت کے جوہری پروگرام سمیت درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بلنکن اور بینیٹ نے اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ میں پاس اوور، رمضان اور ایسٹر کی پرامن تقریبات کو فروغ دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

27 مارچ کو رملہ میں عباس کے ساتھ ملاقات کے دوران بلنکن نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ نئے امریکی تعلقات اور فلسطینی عوام کی حمایت پر زور دیا۔

 اینٹونی جے بلنکن اور محمود عباس مصافحہ کرتے ہوئے۔ (State Dept./Freddie Everett)
بلنکن 27 مارچ کو رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کر رہے ہیں۔ (State Dept./Freddie Everett)

اپریل 2021 سے لے کر اب تک امریکہ نے فلسطینیوں کے لیے نصف ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے جس میں  مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے ذریعے دی جانے والی امداد بھی شامل ہے۔ امریکی غیر ملکی امداد سے چھوٹے کاروباروں اور ملازمتوں کی تربیت میں مدد ملتی ہے اور اس کی وجہ سے مغربی کنارے اور غزہ کے ضرورت مند ترین گھرانوں کو فوری طور پر امداد میسر آتی ہے۔

بلنکن نے فلسطینی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور ایک محفوظ، آزاد، جمہوری اور خوشحال فلسطینی معاشرے کو فروغ دینے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اِس ملاقات کے بارے میں بلنکن نے کہا، “اس سب کچھ کا مرکزی نقطہ دو ریاستی حل کے بنیادی اصول کے لیے ایک مستقل  پائیدارعزم ہے۔”

وزیر خارجہ کے اسرائیل کے دورے میں اسرائیلی، اماراتی، بحرینی، مراکش اور مصری وزرائے خارجہ کے ہمراہ ان کی نیگیو سربراہی اجلاس میں شرکت بھی شامل تھی۔ یہ سربراہی اجلاس ایک تاریخی لمحہ تھا جس نے وزراء کو لوگوں کے درمیان نئے روابط استوار کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرنے اور ان روابط میں مزید گہرائی پیدا کرنے کے مواقع تلاش کرنے کا موقع فراہم کیا۔

وزیر خارجہ کے دورے میں مراکش اور الجزائر کے حکام کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے اور دونوں ممالک اور خطے کے لیے سلامتی اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے ملاقاتیں بھی  شامل تھیں۔

 اینٹونی جے بلنکن اور عزیز اخانوش سوٹ پہنے اور چہرے پر ماسک لگائے ہوئے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)
بلنکن اور مراکش کے وزیر اعظم عزیز اخانوش 29 مارچ کو رباط، مراکش میں ملاقات کے بعد صحن سے گزر رہے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)

29 مارچ کو رباط کے دورے میں بلنکن نے مراکش کے وزیر اعظم عزیز اخانوش، وزیر خارجہ ناصر بوریتا اور مراکش کی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔

نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے بلنکن نے مراکش کے ساتھ امریکہ کے دیرینہ سفارتی تعلقات، باہمی طور پر فائدہ مند تجارت، کووڈ-19 وبا کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں اور خشک سالی کے اُن اثرات کو کم کرنے کے لیے جاری تعاون پر روشنی ڈالی جو مراکش میں زرعی پیداوار کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

بلنکن نے کہا، “شراکت دار مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ چونکہ مراکش کو دہائیوں میں کبھی کبھار ہونے والی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے، لہذا ہم وہ کر رہے ہیں جو ہم مدد کرنے کے لیے کر سکتے ہیں۔”

اس کے بعد بلنکن نے الجزائر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر عبدالمجید تبون اور وزیر خارجہ رمطان العمامرہ سے ملاقاتیں کیں۔ امریکہ الجزائر کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی سے لے کر دو طرفہ تجارت اور انگریزی زبان کی تعلیم تک کے مسائل پر کام کرتا ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی اور الجزائر کی اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق کی وزارت کے ساتھ تین سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ یونیورسٹیوں میں انگریزی پڑھانے کے لیے الجزائر کے نصاب کو بہتر بنایا جا سکے۔