امریکہ نے اُن دو ایرانی انٹیلی جنس افسروں پر پابندیاں لگائی ہیں جو امریکی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک یرغمال بنائے جانے والے، رابرٹ لیونسن کے اغوا اور انہیں حراست میں رکھنے میں ملوث ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے 14 دسمبر کو ایران کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی وزارت کے اعلٰی عہدیداروں، محمد بصیری اور احمد خزئی پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا اعلان کیا۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق یہ دونوں عہدیدار لیونسن کے اغوا، حراست اور امکانی طور پر موت کے ذمہ دار ہیں۔
منوچن نے ایک بیان میں کہا، “مسٹر لیونسن کا اغوا ایرانی حکومت کی غیرمنصفانہ کام کرنے پر آمادگی کی ایک شرمناک مثال ہے۔”
1979ء میں جب سے اسلامی بنیاد پرستوں نے حکومت سنبھالی ہے اُس وقت سے یرغمال بنانا ایرانی حکومت کا طرہ امتیاز چلا آ رہا ہے۔ حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد بنیاد پرستوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر ہلہ بول دیا اور 52 امریکیوں کو 444 دنوں تک یرغمال بنائے رکھا۔
Today, the United States is designating two senior officials of Iran’s Ministry of Intelligence and Security who were involved in the abduction, detention, and probable death of Robert Levinson. We will not relent in pursuing those who played a role in his disappearance.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) December 14, 2020
ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ، رابرٹ لیونسن مارچ 2007 میں ایران کے کِش جزیرے سے غائب ہو گئے۔ مارچ میں لیونسن کے اہل خانہ نے بتایا کہ لیونسن کی ایرانی حکومت کی حراست میں موت واقع ہوئی۔
امریکی عہدیداروں کے مطابق جب ایرانی حکومت نے لیونسن کو امریکہ کو واپس کرنے میں مدد کرنے کا وعدہ کیا تو اس وعدے کے باوجود ایرانی حکومت نے اغوا کی ذمہ داری سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک گمراہ کن مہم شروع کر دی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر، کرسٹوفر رے نے محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا، “اعلٰی ایرانی عہدیداروں کی منظوری سے ایران کے انٹیلی جنس افسر، باب (لیونسن) کے اغوا اور حراست میں ملوث تھے۔”
جیسا کہ روئٹر نے خبر دی ہے کہ اکتوبر میں ایک امریکی عدالت نے ایرانی حکومت کو لیونسن کے اہل خانہ کو 1.4 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

امریکہ اس سے پہلے ایران کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی وزارت کو اُن ایرانیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں پابندیوں کے لیے نامزد کر چکا ہے جو ایرانی حکومت کے 2009ء کے دھاندلی زدہ انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے۔
امریکی عہدیدار بتاتے ہیں کہ بصیری اور خزئی ایران کی انٹیلی جنس کی وزارت کے اعلٰی عہدوں پر فائز ہیں۔ بصیری کا تعلق ایران کے اندر اور ایران سے باہر انسداد جاسوسی سے ہے جبکہ خزئی سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے دیگر ممالک میں جانے والے وفود کی قیادت کرچکا ہے۔
محکمہ خزانہ کی پابندیوں کی وجہ سے امریکہ میں نہ تو کوئی کاروبار کیا جا سکتا ہے نہ ہی جائیدادوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 14 دسمبر کو کہا، ” ایرانی حکومت سیاسی مقاصد کے لیےغیر ملکیوں اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کی اغوا کاری اور حراست میں رکھنے کی 41 سالہ طویل تاریخ رکھتی ہے۔ ہم امریکی شہریوں اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے نام اپنے اِس سخت انتباہ کو ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ ایران کا سفر آپ کی ذاتی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔”