افریقہ کے ذیلی صحارا کے پہلے سرکاری دورے کے موقع پر وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن نے امریکہ اور افریقہ کے تعلقات کے اُس نئے بنیادی ڈھانچے پر بات کی ہے جو “افریقہ کو 21ویں صدی میں خوشحالی اور آزادی کا مرکز بننے کی راہ پر چلنے میں مدد دے گا۔”
ٹِلرسن افریقہ کے پانچ ممالک کا دورہ کریں گے جن میں چاڈ، جبوتی، ایتھوپیا، کینیا اور نائیجیریا شامل ہیں۔ 6 تا 13 مارچ تک جاری رہنے والے اس دورے میں وہ ان ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران دہشت گردی کا مقابلے کرنے، امن و سلامتی اور اچھی حکمرانی کے فروغ اور باہمی طور پر مفید تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کی جانے والی موجودہ کوششوں پر تبادلہ خیالات کریں گے۔
وزیرخارجہ نے 6 مارچ کو فیئرفیکس، ورجینیا میں جارج میسن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمارے ملک کی سلامتی اور معاشی خوشحالی آج جس طرح افریقہ سے جڑی ہے ایسی پہلے کبھی نہ تھی۔” انہوں نے کہا کہ اس سال دنیا میں تیزتر ترقی کرنے والی 10 معیشتوں میں سے 6 کا تعلق افریقہ سے ہو گا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آنے والی دہائیوں میں امریکہ اور افریقہ کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھ جائے گا۔ 2030 تک دنیا کی قریباً ایک چوتھائی افرادی قوت کا تعلق افریقہ سے ہو گا۔ انہوں نے کہا، “اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ دنیا کس سمت کو جا رہی ہے تو اس کے لیے یہ سمجھنا ہو گا کہ دنیا کا مستقبل افریقہ ہے۔”
وزیرخارجہ کی تقریر کی بنیاد نومبر میں 37 افریقی ممالک اور افریقی یونین کے نمائندوں سے ملاقات پر رکھی گئی ہے جس میں ان رہنماؤں نے تجارت، حکمرانی اور سلامتی کے امور پر تبادلہ خیالات کیا۔
مزید مضبوط افریقہ
ٹِلرسن نے کہا، “امریکہ افریقہ کے ساتھ اپنی شراکتوں کو مزید گہرا کرنا چاہتا ہے تاکہ افریقی ممالک کو مزید مضبوط اور خودکفیل بنایا جا سکے۔ سب کے بچوں اور ان کے بچوں کے بچوں کے لیے مستحکم مستقبل کی تخلیق سے” ہمارے شراکت داروں اور امریکہ کو فائدہ پہنچے گا۔
ٹِلرسن کا کہنا تھا کہ استحکام کا دارومدار سلامتی پر ہوتا ہے اور یہ معاشی خوشحالی اور مضبوط اداروں کے لیے ایک ضروری شرط ہے۔ “اس کے بغیر دیگر اہداف حاصل نہیں کیے جا سکتے۔”
سلامتی کو لاحق خدشات کے جواب میں امریکہ نے داعش سے وابستہ سات گروہوں اور ان کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ افریقی ممالک بھی اس حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔ ٹِلرسن نے کہا کہ کثیر ملکی مشترکہ ٹاسک فورس (نائیجیریا، نائیجر، چاڈ، بنین اور کیمرون کی تشکیل کردہ) اور پانچ ساحل ممالک کا گروپ (برکینا فاسو، چاڈ، مالی، موریطانیہ اور نائیجر) دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مہارتیں اور وسائل ایک جگہ اکٹھا کر رہا ہے۔
افریقہ میں خانہ جنگیوں سے عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور یہ روز افزوں قحط کا سبب بنتی ہیں۔ ٹِلرسن نے صومالیہ، جنوبی سوڈان، ایتھوپیا اور جھیل چاڈ کے طاس میں لڑائیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بھوک اور دیگر ضروریات پر قابو پانے کے لیے امریکہ کی جانب سے اضافی انسانی امداد کی مد میں 53 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹِلرسن نے افریقی اتحادیوں پر یہ زور بھی دیا کہ وہ شمالی کوریا کے غیرقانونی جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے خلاف اس پر دباؤ ڈالنے کی پرامن مہم میں امریکہ کے ساتھ شامل ہوں۔ انہوں نے کہا، “یہ ایک عالمگیر کوشش ہے اور اسے بہرصورت ایسا ہی ہونا چاہیے۔ افریقہ کے ممالک کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔”
ذمہ دارانہ ترقی
وزیرخارجہ نے کہا کہ افریقہ کی ترقی میں امریکہ دیگر ممالک کی شمولیت کا خیرمقدم کرتا ہے مگر “ہم ذمہ دارانہ ترقی اور شفاف و آزاد منڈی پر مبنی طریقہائے کار کے خواہاں ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر سیاسی استحکام فروغ پا سکے۔” ان کا کہنا تھا کہ یہ چین جیسا طریقہ کار نہیں ہونا چاہیے “جس سے انحصاری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔”
تجارت کے حوالے سے ٹِلرسن نے کہا کہ افریقہ کی ترقی اور مواقع کا قانون، امریکہ کی افریقہ سے متعلق حکمت عملی کی اہم بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا، “امریکہ اپنے افریقی شراکت داروں کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے میدان میں رکاوٹیں کم کرنے کا شدید طور پر خواہش مند ہے۔ اس طرح افریقی ممالک کو انحصاری سے خود کفالت کی منزل تک پہنچنے، متوسط طبقے میں اضافے اور افریقی معیشتوں کو بہتر طور سے بقیہ دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں مدد ملے گی۔ “