افریقہ میں بھوک کا خاتمہ کرنے کے لیے کام کرنے والیں خواتین سائنس دان

پودے کا معائنہ کرنے والی ایک خاتون (USAID/Haley Ahlers)
فینا مینا نائجر میں فیڈ دا فیوچر لیب میں محقق کے طور پر کام کرتی ہیں۔ وہ نائجر کے نوجوان کسانوں کے طبقے کے ساتھ کام کرتی ہیں اور اور طلبا کو لیب ٹیکنیشن کے طور پر تربیت دیتی ہیں۔ (USAID/Haley Ahlers)

خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے  اناج، اور ہاں علم کو بانٹنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

افریقہ میں سائنس دان یہی کام کر رہے ہیں۔ عالمی غربت اور بھوک سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے “فیڈ دا فیوچر” نامی پروگرام کے ذریعے سائنس دان مقامی فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کی خاطر مقامی حالات کے مطابق مسائل کے حل نکال رہے ہیں۔

فیڈ دا فیوچر پروگرام میں شامل افریقہ کی اُن چار سائنس دانوں سے ملیے جو رکاوٹیں ختم کر رہی ہیں اور بھوک کو ختم کرنے کے لیے اپنی دریافتوں کو دوسروں کے ساتھ شیئر کر رہی ہیں۔

نائجر: فینا مینا

فینا مینا حیاتیاتی انجنیئر ہیں۔ انہوں نے فیڈ دا فیوچر کی اختراعی تجربہ گاہ میں تعلیمی مطالعے کے دوران فصلیں اگانے کے لیے پودوں کی افزائش کی بہترین حکمت عملیوں کی شناخت کرنے کے طریقے سیکھے۔

اُن کے ذہن میں ایک ایسے مستقبل کا تصور ہے جس میں سب کو غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی حاصل ہو۔

 ایک عورت جھک کر پودوں کو دیکھ رہی ہے (USAID/Kira Everhart-Valentin)
مینا نے سورغو اور باجرے پر تحقیق کر کے زرعی سائنس میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے یہ ڈگری کینساس سٹیٹ یونیورسٹی کے زیر انتظام فیڈ دا فیوچر انوویشن لیب کے ذریعے مکمل کی۔ (USAID/Kira Everhart-Valentin)

تب سے مینا نے نائجر میں 60 سے زائد کسانوں کو نئی تکنیکوں کی تربیت دی ہے۔ وہ زراعت کے شعبے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک سرپرست کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

مینا زراعت میں دوسری خواتین کو ثابت قدمی سے کام لینے کا مشورہ دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ “دنیا کو سب کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے اہداف مقرر کریں۔”

سینیگال: مریم نیانگ بیلکو

 مریم نیانگ بیلکو کی تصویر (Courtesy of the Institut Sénégalais de Recherches Agricoles)
مریم نیانگ بیلکو سینیگال میں واقع فصل کی بہتری کے مرکز کے لیے فیڈ دا فیوچر انوویشن لیب میں محققین کی شریک سربراہ ہیں۔ (Courtesy of the Institut Sénégalais de Recherches Agricoles)

مریم نیانگ بیلکو زرعی سائنس دان ہیں۔ اُن کی تحقیق کی توجہ مغربی افریقہ کے ساحل کے خطے میں فصلوں کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔ ساحل کے خطے میں با قاعدگی سے بارشیں نہیں ہوتیں اور صحرا جیسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔

وہ سورغو، باجرا اور لوبیا اگانے کے طریقوں کا تجزیہ کرتی ہیں اور کسانوں کو مشورے دیتی ہیں کہ وہ اپنی فصلوں کو موسموں کے حساب سے زیادہ سے زیادہ لچکدار کیسے بنا سکتے ہیں۔

بیلکو زراعت کے شعبے میں کام کرنے والی نوجوان خواتین کو مالیاتی اداروں سے بھی متعارف کراتی ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ “فصلوں کی بہتری اور متعلقہ سماجی سائنس کے شعبوں میں بااختیار بنانے کا مطلب یہ  ہے کہ وسائل، معلومات اور تربیت تک خواتین کی رسائی میں سرمایہ کاری کرکے سب کو ساتھ لے کر چلنے کے طرز عمل میں مدد کی جائے۔”

ملاوی: جیسیکا کمپانیے-فیری

جیسیکا کمپانیے-فیری سماج اور انسان دوستی کی محقق ہیں۔ وہ خوراک اور بھوک کے سماجی اور سیاسی اثرات پر تحقیق کرتی ہیں۔

 پودوں کے درمیان مسکراتی ہوئی ایک عورت اور اُس کے ارد گرد کھڑی دیگر عورتیں (Courtesy of Jessica Kampanje-Phiri)
جیسیکا کمپانیے-فیری مشرقی اور جنوبی افریقہ کے لیے اختراع سازی کے مرکز میں محققین کی شریک سربراہ ہیں۔ اس مرکز کا انتظام ملاوی میں فیڈ دی فیوچر انوویشن لیب چلاتی ہے۔ (Courtesy of Jessica Kampanje-Phiri)

فصل کی بہتری کے لیے فیڈ دا فیوچر انوویشن لیب میں کمپانیے-فیری کی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ انسانی تعاملات، صنفی اور پالیسی کے مسائل، لوبیے کے کھیتوں سے گھروں میں استعمال کے لیے پہنچنے تک کے طریقوں پر کس طرح اثر انداز ہوتے  ہیں۔

وہ سائنس میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں تاکہ وہ پرامید رہیں اور اپنا سفر جاری رکھیں۔  وہ کہتی ہیں کہ “آگے بڑھنا اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ آپ کو وہ نتیجہ نہ مل جائے جس کے لیے آپ کوشش کر رہی ہیں۔”

یوگنڈا: سکوویا اڈیکنی

بچپن میں سکوویا اڈیکینی ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔ پھر اُن کو پتہ چلا کے زراعت بھی بیماریوں کی روک تھام کر سکتی ہے اور زندگیاں بچا سکتی ہے۔

 پودوں کے درمیان کھڑی ایک عورت (Courtesy of National Semi Arid Resources Research Institute)
سکوویا اڈیکینی یوگنڈا میں فیڈ دا فیوچر کی انوویشن لیب کے باجرے اور سورغو کی فصلوں میں بہتری لانے کے مشرقی افریقہ کے اختراعی مرکز کی سربراہ ہیں۔ (Courtesy of National Semi Arid Resources Research Institute)

آج اڈیکینی کی پودوں کی افزائش کی ایک ماہر کے طور پر تحقیق سے لوگوں کو فصلیں اگانے کے لیے موزوں حالات کے بارے میں جاننے میں مدد مل رہی ہے۔

وہ خواتین کو سائنسی شعبوں میں شامل ہونے اور با اختیار عہدے حاصل کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ “میں ایسی خواتین دیکھنا چاہتی ہوں جو قیادت کی ذمہ داریاں اٹھاتی ہیں اور ایسے  فیصلے کرتی ہیں جو ہر سطح پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ [انہیں] اُن مواقعوں اور وسائل تک رسائی حاصل ہونا چاہیے جو ان کے خوابوں کو حقیقت بنا سکیں،”

یہ مضمون نورا لیپیٹان کے “فیڈ دا فیوچر مضمون” سے ماخوذ ہے۔