افریقہ میں داعش کے خاتمے کے لیے شراکت کاری

حفاظتی لباس پہنے لوگ انگلیوں کے نشانات لینے کے لیے ایک بوتل سے گرد جھاڑ رہے ہیں (State Dept.)
نیٹو سٹیبلٹی پولیسنگ سنٹر آف ایکسیلنس میں 2022 میں شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے شراکت داروں کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے بیورو اور نیٹو کی طرف سے ترتیب دیئے گئے لڑائی کے میدان سے ثبوت جمع کرنے کے بارے میں ایک کورس کے دوران شرکاء انگلیوں کے پوشیدہ نشانات سے گرد ہٹا رہے ہیں۔ (State Dept.)

افریقہ میں داعش اپنے پاؤں مضبوطی سے جما چکی ہے۔ عالمی سطح پر داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ایک 84 رکنی اتحاد داعش سے وابستہ افراد کی افریقی براعظم میں مزید پیش رفت کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

داعش کو شکست دینے کے لیے تشکیل دیا گیا عالمی اتحاد 11 مئی کو مراکیش، مراکو میں اپنا سالانہ وزارتی اجلاس منعقد کرنے جا رہا ہے تاکہ افریقہ میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے اور عراق اور شام کے ساتھ ساتھ افغانستان میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھ سکے۔

مراکش میں ہونے والا یہ وزارتی اجلاس کسی افریقی ملک میں ہونے والا اتحاد کا پہلا اجلاس ہے۔ افریقہ میں داعش کا مقابلہ کرنے کی خاطر خصوصی تعاون کے لیے ‘ افریقہ فوکس گروپ’ کہلانے والے چھوٹے گروپ کا اجلاس 10 مئی کو ہوگا اور اس سے اگلے دن تمام اتحادی ارکان کا بڑا وزارتی اجلاس ہوگا۔

داعش کو شکست دینے کے عالمی اتحاد کے لیے محکمہ خارجہ کے قائم مقام نائب خصوصی ایلچی، ڈگلس ہوئٹ نے کہا، “[اس اجلاس کا] مقصد اتحاد کے افریقی اراکین کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور انہیں بہتر بنانا ہے۔”

ہوئٹ نے کہا کہ اراکین افریقہ میں داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے موجودہ کوششوں کا جائزہ لیں گے، اِن میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کریں گے اور معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ “ہم نہیں چاہتے کہ ایک ہی کام کو دو یا دو سے زیادہ رکن کریں  بلکہ ہم اپنی استعداد کار کو زیادہ مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔”

  پریشان کن رجحان

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے افریقہ میں داعش کی توسیع کو “خطرناک” قرار دیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 2017 سے 2020 تک مغربی افریقہ میں داعش کے حملوں سے ہونے والی اموات تقریباً دگنی ہو کر 2,700 سے 5,000 تک پہنچ گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس برس داعش-موزمبیق 1,500 اموات کی ذمہ دار ہے۔

داعش اپنی کارروائیوں کی فنڈنگ چوری، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسی وارداتوں کے ذریعے کرتی ہے جن سے مقامی آبادیاں خطرات کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ انتہا پسند گروہ سرحدوں کو عبور کرنے اور اور اُن علاقوں میں اپنے پاؤں جمانے میں بہترین صلاحیت رکھتا ہے جہاں حکومت کا کنٹرول محدود ہوتا ہے۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس اتحاد نے دسمبر میں ‘ افریقہ فوکس گروپ’ تشکیل دیا جس میں اٹلی اور امریکہ کے ہمراہ مراکو اور نائجر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

 ٹرک پر لدے سامان کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے لوگ (© INTERPOL)
کینیا کے حکام 2021 میں سرحد عبور کرنے کے مقام پر سامان کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ (© INTERPOL)

اس گروپ کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں:-

  • افریقی شراکت داروں کو سرحدوں کی حفاظت کو مضبوط بنانے اور داعش کے جنگجوؤں کا سراغ لگانے اور شناخت کرنے کے لیے فنگر پرنٹنگ اور ڈی این اے کے نمونے لینے میں مدد کرنا۔
  • افریقی ممالک کی لڑائی کے میدان سے اکٹھے کیے جانے والے شواہد کو استعمال کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا، اور حملوں کے بعد مقدمات چلانے کے امکانات میں بہتری لانا۔
  • یہ  یقینی بنانا کہ افریقی شراکت داروں کے پاس سفری ڈیٹا اکٹھا کرنے اور سٹور کرنے، بائیو میٹرکس لینے اور داعش کے جنگجوؤں کی واچ لسٹ کو برقرار رکھنے کی صلاحیت موجود ہو۔

اب تک کی پیشرفت

 

کچھ کوششیں تو پہلے ہی سے جاری ہیں۔ اس سال کے شروع میں “نیٹو سٹیبلٹی پولیسنگ سینٹر آف ایکسی لینس” نے مشرق وسطیٰ اور الجزائر، مراکش اور تیونس سمیت شمالی افریقہ کے ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک اجلاس بلایا تاکہ دہشت گردی کے مقدمات کے لیے لڑائی کے میدان سے اکٹھے کیے جانے والے شواہد پر کارروائی کی تربیت دی جا سکے۔

انٹرپول بھی اس اتحاد کی ایک رکن ہے۔ اپریل 2021 میں انٹرپول نے کینیا، تنزانیہ اور یوگنڈا میں سِمبا III کے نام سے ایک آپریشن کیا۔ افریقی شراکت داروں کے تعاون سے کیے جانے والے اِس آپریشن میں انٹرپول کے  ڈیٹا بیس کی مدد سے سرحدوں پر کی جانے والی 4.6 ملین چیکنگز کے دوران گمشدہ یا چوری شدہ سفری دستاویزات اور دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور قتل کے الزامات میں مطلوب مشتبہ افراد کی شناخت کے 700 کیس سامنے آئے۔ یوگنڈا میں حکام نے 25 کلو گرام امونیم نائٹریٹ اور دھماکہ خیز مواد بنانے میں استعمال ہونے والا دیگر مواد قبضے میں لیا۔

10 دن جاری والے اس آپریشن کے دوران قانون نافذ کے والے کم و بیش 100 اداروں نے انٹرپول کے اس نظآم کی تربیت حاصل کی۔

اس آپریشن کے بعد انٹرپول کے انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر، گریگری ہنڈز نے کہا، “پولیسنگ سے متعلقہ اپنے وسائل اور سہولتوں کے ذریعے انٹرپول مشرقی افریقہ جیسے خطوں کے ممالک کو ان کے مخصوص قسم کے سکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور ایک محفوظ ماحول بنانے میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”