جب کریملن افریقہ میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتا ہے یا بلا روک ٹوک کسی جابر رہنما کی حمایت کرنا چاہتا ہے، تو یہ اکثر روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن کے ساتھ منسلک امراء کی کلیدی شخصیات کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتا ہے۔ کریملن کی ایسی ہی ایک پسندیدہ شخصیت، یوگینی پریگوژن ہیں جنہیں کریملن کے ساتھ کھانوں کی فراہمی کے ٹھیکوں کی وجہ سے “پیوٹن کا باورچی” کہا جاتا ہے۔
پریگوژن، انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (آئی آر اے) کی جانب سے کی جانے والی مالی مدد کی وجہ سے زیادہ مشہور ہیں۔ آئی آر اے ایک ٹرول فارم ہے جو دنیا بھر میں گمراہ کن معلومات پھیلانے کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں پریگوژن کو ویگنر گروپ کے انتظامی اور مالی سرپرستی کرنے والی شخصیت قرار دینے کے ساتھ ساتھ ویگنر گروپ کو “بیرون ملک خفیہ، مسلح کارروائیاں کرنے” کے لیے کریملن کی پراکسی بھِ قرار دیا گیا ہے۔

جب کریملن افریقہ میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتا ہے یا بلا روک ٹوک کسی جابر رہنما کی حمایت کرنا چاہتا ہے، تو یہ اکثر روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن کے ساتھ منسلک امراء کی کلیدی شخصیات کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتا ہے۔ کریملن کی ایسی ہی ایک پسندیدہ شخصیت، یوگینی پریگوژن ہیں جنہیں کریملن کے ساتھ کھانوں کی فراہمی کے ٹھیکوں کی وجہ سے “پیوٹن کا باورچی” کہا جاتا ہے۔
پریگوژن، انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (آئی آر اے) کی جانب سے کی جانے والی مالی مدد کی وجہ سے زیادہ مشہور ہیں۔ آئی آر اے ایک ٹرول فارم ہے جو دنیا بھر میں گمراہ کن معلومات پھیلانے کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں پریگوژن کو ویگنر گروپ کے انتظامی اور مالی سرپرستی کرنے والی شخصیت قرار دینے کے ساتھ ساتھ ویگنر گروپ کو “بیرون ملک خفیہ، مسلح کارروائیاں کرنے” کے لیے کریملن کی پراکسی بھِ قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پریگوژن نے افریقی سیاست کو روس نواز بنانے کی خاطر اس پر اثر انداز ہونے کی مندرجہ ذیل طریقوں سے کوششیں کیں:-
- افریقہ کے قدرتی وسائل کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کے ذریعے۔
- جمہوری عناصر کو نقصان پہنچانے والے سیاسی آلہ کاروں کے ذریعے۔
- این جی اوز کے روپ میں کام کرنے والی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے۔
- سوشل میڈیا اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کی مہموں کے ذریعے۔
غلط معلومات پھیلانا
امریکی حکومت نے پریگوژن کی کچھ کمپنیوں پر “دنیا بھر میں مضر سیاسی اور معاشی اثر و رسوخ “ رکھنے کی وجہ سے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، اس مضر اثر کی مثالوں میں زمبابوے، مڈغاسکر، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی)، جنوبی افریقہ اور موزمبیق میں انتخابات کی نگرانی کرنے والے جعلی مشنوں کو سرپرستی کرنا بھی شامل ہے۔
امریکہ کے علاوہ یورپی یونین اور برطانیہ بھی گمراہ کن معلومات پھیلانے اور دنیا کے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی دیگر سرگرمیوں کی بنا پر پریگوژن پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔
فیس بک [نیا نام میٹا] اور ٹوئٹر جیسی نجی کمپنیوں نے بھی افریقہ میں پریگوژن کی انٹرنیٹ سرگرمیوں کے خلاف مندرجہ ذیل کارروائیاں کی ہیں:-
- فیس بک نے 2020 میں پریگوژن سے جڑے جعلی اکاؤنٹوں کو بند کیا کیونکہ اِن کے ذریعے روس کی پالیسیوں کو فروغ دیا جاتا تھا۔ اِن پالیسیوں کا بنیادی ہدف تو وسطی افریقی جمہوریہ تھا مگر کسی حد تک مڈغاسکر، کیمرون، استوائی گنی، موزمبیق اور جنوبی افریقہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
- ٹوئٹر نے 2021 میں پریگوژن سے جڑے اکاؤنٹس بند کیے کیونکہ وسطی افریقی جمہوریہ میں روس نواز نقطہ نظر کو پھیلانے کے لیے غیر مستند اور حقیقی اکاؤنٹس کے آمیزے پر انحصار کیا جاتا تھا۔
- اس سال کے شروع میں فیس بک نے نائجیریا، کیمرون، گیمبیا، زمبابوے اور ڈی آر سی میں پریگوژن سے جڑے اکاؤنٹ بند کیے کیونکہ اِن کے ذریعے دھوکہ بازی سے کام لیتے ہوئے مقامی صحافیوں سے روس کے حق میں مضامین لکھوائے جاتے تھے۔
ویگنر گروپ پر توجہ دینا

افریقہ کے بعض حصوں میں روسی حکومت نے پیوٹن کی خارجہ پالیسی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے ویگنر گروپ سے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔ ویگنر کو پریگوژن کی مالی سرپرستی حاصل ہے۔ اہداف پر مرکوز گمراہ کن معلومات کے سیلاب کے پیچھے اکثر ویگنر کا ہاتھ ہوتا ہے۔
اپنے نام کے برعکس، ویگنر گروپ کوئی واحد متحد تنظیم نہیں ہے۔ “پیرس 8” نامی یونیورسٹی میں جیو پولیٹکس کے استاد، کیون لیمونیئر ویگنر گروپ کے بارے میں مفصل معلومات رکھتے ہیں۔ لیمونیئر نے اس گروپ کو “مختلف ناموں والی تنظیموں کی ایک ایسی کہکشاں قرار دیا جس کا سراغ لگانا مشکل ہے۔”
2019 کی “کارنیگی اینڈؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، “ویگنر ایک ایسا ذریعہ ہے جسے کریملن یا تو جنگیں لڑنے یا دوست حکومتوں کو سکیورٹی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے کرائے کے فوجیوں کی بھرتی، تربیت اور تعیناتی کے لیے استعمال کرتا ہے۔”
ویگنر گروپ کی افواج کو یوکرین، شام، لبیا، وسطی افریقی جمہوریہ، موزمبیق اور حال ہی میں مالی میں تعینات کیا گیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مئی میں یہ بات تسلیم کی کہ ویگنر مالی میں موجود ہے مگر اس کی موجودگی “تجارتی بنیادوں” پر ہے۔ مارچ میں، مورا قصبے میں مقامی حکام نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ روسی بولنے والے اور مالی کی افواج کے ایک گروپ نے کم از کم 300 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز نے ویگنر فورسز کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی اور اس حملے کو “مالی میں دہائیوں سے جاری تنازع کا ایک ‘ بدترین ظلم’ قرار دیا۔”
کریملن کی مالی سرپرستی سے پھیلائی گئی معلومات کی دیگر مثالیں اور تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل رپورٹیں دیکھیے:-
- روس کے غلط معلومات اور پروپیگنڈے میں آر ٹی اور سپتنک کے کردار پر محکمہ خارجہ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر (جی ایس سی) کی طرف سے جاری کی جانے والی 2022 کی رپورٹ (پی ڈی ایف، 4۔3 ایم بی)۔
- روس کی غلط معلومات کے ستونوں کے بارے میں جی ای سی کی 2020 کی رپورٹ۔