27 سالہ لاسو جیکب اپنے آبائی ملک جنوبی سوڈان میں نوجوانوں کی بیروزگاری اور غذائی عدم سلامتی کے جڑواں مسائل سے نمٹنے پر کام کر ریے ہیں۔
جیکب کا پروگرام ہے کہ جنوبی سوڈان کے نوجوانوں کو وہ تکنیکیں سکھائی جائیں جو انہوں ںے امریکہ میں سیکھیں تھیں تاکہ یہ نوجوان زیادہ فصلیں اگا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے “بھوک کم ہوگی، روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور غربت میں کمی آئے گی۔”
جیکب کا شمار 21 افریقی ممالک کے اُن 34 نوجوان کمیونٹی لیڈروں میں ہوتا ہے جنہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے ‘کمیونٹی انگیجمنٹ ایکسچینج’ [سی ای ای] نامی پروگرام کے پہلے گروپ میں شرکت کی۔
سی ای ای پروگرام کے تحت سال 2022 میں دنیا کے 69 ممالک کے 100 ابھرتے ہوئے کمیونٹی لیڈروں نے امریکہ کی غیرمنفعتی تنظیموں میں کام کیا۔ امریکہ میں اپنے کئی ماہ طویل قیام کے دوران انہوں نے اپنے ممالک میں اپنے کام کو آگے بڑہانے کے لیے لیڈرشپ اور ترقی کی تربیت حاصل کی۔
عملی تربیت کے سلسلے میں جیکب نے شمالی کیرولائنا میں ایک فارم پر کام کیا جہاں انہوں نے غیرمنفعتی ادارے کی قیادت کرنے اور اسے چلانے کے لیے کاشت کاری کی زیادہ پیداوار دینے والی تکنیکیں سیکھیں اور مہارتیں حاصل کیں۔
جیکب کہتے ہیں کہ “سی ای ای پروگرام میرے لیے ایک زبردست تجربہ ثابت ہوا ہے۔”
کیمرون میں عدم تشدد کی تعلیم دینا
2017 میں شمال مغربی کیمرون میں علاقائی تشدد کیوجہ سے ٹومیا زونگکاژی ایکا چو اور اُن کے اہلخانہ اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ ٹومی چو اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے جوس بناکر بیچا کرتی تھیں۔ تاہم اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کی بہت سی ہم جماعتوں نے سکول جانا چھوڑ دیا ہے۔
اپنے تجربات سے متاثر ہو کر ٹومیا چو نے 2022 میں ‘چلڈرن فیٹ’ کے نام سے ایک غیرمنفعتی تنظیم بنائی جہاں بےگھر اور مایوس نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی مہارتیں سکھائی جاتی ہیں۔

سی ای ای کی فیلو کی حیثیت سے ٹومیا چو نے ایٹلانٹا میں واقع مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے عدم تشدد کے سماجی تبدیلی کے سنٹر کے ساتھ مل کر کام کیا۔ یہاں پر انہوں نے غیرمنفعتی تنظیم چلانے کے بارے میں سیکھا، لیڈرشپ کی تربیت حاصل کی اور تشدد کے بغیر تنازعات حل کرنے پر کام کیا۔
اپنے ملک میں ٹومیا چو نے لیڈرشپ اور عدم تشدد کی تربیت کو اپنے عدم تشدد کے پروگرام میں شامل کیا۔
انہوں نے کہا کہ سی ای ای پروگرام اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر سنٹر سے حاصل ہونے والے تجربات نے “تشدد ۔ ۔ ۔ [اور] میں اپنے ملک کے اِن متشدد نوجوانوں کی مدد کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتی ہیں اُس کے بارے میں میری ذہنیت بدل دی ہے۔”
🧵 The King Center is pleased to welcome Community Engagement Exchange (CEE) Fellows, Tomia Zongkazih from Cameroon 🇨🇲 and Shokhinakhon Bakhromova from Uzbekistan🇺🇿 . The Fellows will be responsible for working on social justice focused and nonviolence extension projects that.. pic.twitter.com/HAJB1RwN9Z
— The Martin Luther King, Jr. Center (@TheKingCenter) September 19, 2022
ملاوی کے لوگوں کو دنیا کے لوگوں سے جوڑنا
بون فیس مساح، ملاوی کے انسانی حقوق کے کمشن کے رکن ہیں۔ انہوں نے دوسرے لوگوں کی وکالت کرنے کے لیے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کو نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے خصوصی سرپرست کے طور سی ای ای پروگرام میں کام کیا اور معذوریوں کے حامل افراد کے ساتھ کام کرنے کو سیکھنے میں کئی ساتھیوں کی مدد کی۔
بون فیس مساح افریقہ میں برص کی بیماری کے شکار لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی ‘سٹینڈنگ وائس’ نامی تنظیم کے کنٹری ڈائریکٹر ہیں۔ (Courtesy of Bonface Massah)مساح سی ای ای کے تحت تربیت پانے والے اپنے اُن ساتھیوں سے ملنے کے لیے واشنگٹن اور ڈیٹرائٹ گئے جنہیں انہوں نے اپنے ذاتی اور اُن لوگوں کے تعصبات کو پہچاننے اور ختم کرنے کی ترغیب دی جن کی وہ مدد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی ای ای کے پروگرام نے فیلوز کی “جو کچھ وہ اپنے ملکوں میں کر رہے ہیں اُس سے باہر نکل کر بعض چیزوں کے بارے میں ازسرنو سوچنے میں مدد کی۔”