
دنیا بھر میں کسانوں کو غیریقینی موسموں کا سامنا ہے۔ افریقہ میں جہاں اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق 282 ملین لوگ خوراک کی معقول مقدار سے محروم ہیں، شدید سیلابوں اور خشک سالیوں کی بڑھتی ہوئے تعداد سے پہلے سے گھمبیر صورت حال مزید گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔
دنیا میں بدلتے ہوئے موسمی حالات سے نمٹنے کے “موافقت پذیر فصلوں اور مٹی کا تصور” (وی اے سی ایس) نامی پروگرام کے تحت امریکہ، افریقی یونین اور اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی عالمی تنظیم (ایف اے او) ایسی فصلوں کی کاشت کے لیے نجی شعبے اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھتی ہوں۔ اس کا مقصد افریقہ کے لیے خوراک کی فراہمی کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔
امریکہ کے عالمی غذائی سلامتی کے خصوصی ایلچی کیری فاؤلر نے 9 مئی کو واشنگٹن میں ہونے والے زرعی اختراع کے موسمیاتی مشن کے سربراہی اجلاس میں کہا کہ “زراعت کو تاریخی طور پر مختلف قسم کی ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کی کوئی مثال نہیں ملتی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اِن مشکلات سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے والی زرخیز مٹی اور لچکدار فصلوں کا ہونا ضروری ہے۔
غذائیت کے لیے اہم اور افریقی مٹی میں پھلنے پھولنے والی روائتی افریقی فصلوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے وی اے سی ایس نے یکم فروری کو مندرجہ ذیل اقدامات کا اغاز کیا:-
- افریقی یونین کے پانچ ذیلی خطوں میں سے ہر خطے میں اہم ترین اور سب سے زیادہ غذائیت والی فصلوں کی نشاندہی کرنا۔
- موسمیاتی تبدیلی سے اِن فصلوں پر مرتب ہونے والے غذائی اور سماجی و معاشی اثرات کا جائزہ لینا۔
- پودوں کی نئی اقسام تیار کرنے اور دیگر سرمایہ کاریوں کے ذریعے فصلوں میں بدلتے موسمی حالات سے موافقت پیدا کرنے کی خاطر سرکاری اور نجی وسائل کو متحرک کرنا۔
- مٹی کے معیار کو بہتر بنانے اور فصلوں کی پیداوار بڑہانے کے طریقے وضح کرنے کی خاطر مٹی کا ڈیٹا جمع کرنا، زمینوں کے نقشے تیار کرنا اور مٹی کا تجزیہ کرنا۔

بھوک کم کرنا
امریکہ شدید موسموں اور یوکرین کے خلاف روس کی وحشیانہ جنگ سمیت جنگوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے۔ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ نے ایک ایسے ملک میں زرعی زمینیں تباہ کرکے رکھ دیں ہیں جس کا شمار اجناس برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا تھا۔
دسمبر 2022 میں ہونے والے امریکہ اور افریقہ کے لیڈروں کے سربراہی اجلاس میں صدر بائیڈن نے افریقہ کے لیے 2.5 ارب ڈالر سے زائد کی غذائی سلامتی کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا۔ یہ امداد غذا کی عالمی عدم سلامتی سے نمٹنے کی امریکہ کی 2.76 ارب ڈالر کی مجموعی امداد کا حصہ ہے۔
نومبر 2022 میں مصر میں موسمیاتی تبدیلی کے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (کوپ27) کے فریقین کی ستائیسویں کانفرنس کے دوران بائیڈن نے افریقہ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت پیدا کرنے اور اِن کے خلاف لچک کی حامل فصلوں سے متعلق منصوبوں میں تیزی لانے کے لیے 150 ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا۔ صدر کے موافقت اور لچک کے ہنگامی پروگرام (پریپیئر) کے تحت کی جانے والی اس فنڈنگ سے موسمیاتی حوالے سے لچکدار زراعت کے ذریعے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے کئی ایک منصوبوں میں مدد کی جائے گی۔
یکم فروری کو وی اے سی ایس کے آغاز کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے فاؤلر نے کہا کہ سائنسی تحقیق نے بعض غذائیت والی ایسی مخصوص فصلوں کو نظر انداز کیا ہے جنہیں افریقہ میں تحقیق اور سرمایہ کاری کا مرکز بنا کر زیادہ پیداواری بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ایسی فصلیں تیار کرنے کی فوری ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کر سکیں اور بڑھتی ہوئی آبادی کے زرعی پیداوار کے تقاضوں کو پورا کر سکییں۔
I had the honor to provide my remarks at the VACS initiative led by U.S. Special Envoy Dr. @CaryFowler_ also moderated by Dr. Lindiwe Sibanda, @CGIAR chair &AGRA alumni. #VACS focuses on advancing #climate_smart orphaned crops & I call on African #NARS to support the initiative. pic.twitter.com/A8ZnnSH3Oe
— Amb. Josefa Sacko (@JosefaSacko) May 10, 2023
فصلوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے موافق بنانا
روم میں 19 مئی کو منعقدہ ایک ورکشاپ میں وی اے سی ایس نے کاشت کاروں کے علاوہ غذائیت، زراعت اور آب و ہوا کے ماہرین کو بھی بلایا۔ اِن سب نے غذائیت، افزائش کی صلاحیت، معاشی مارکیٹ کی صلاحیت، جغرافیہ اور مٹی کی قسم کی بنیاد پر تقریباً 60 فصلوں کا انتخاب کیا۔ پروگرام کے لیے منتخب کی جانے والی فصلوں کے حتمی مجموعے کا مزید تجزیہ کیا جائے گا جس میں آنے والے 30 برسوں میں متوقع موسمیاتی اثرات کے نمونے بھی شامل ہوں گے۔
امریکہ نے صحت مند اور زرخیز زمینوں کے نقشے تیار کرنے کے لیے ابتدائی طور پر وی اے سی ایس کے لیے 100 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ زمیںنیں پانی کو جذب کر سکیں گیں، خشک سالیوں کا مقابلہ کر سکیں گیں اور اِن میں زیادہ غذائیت والیں فصلیں اگائی جا سکیں گیں۔ اس سرمایہ کاری سے فصلوں کی اُن اقسام کی نشاندہی کرنے میں بھی مدد ملے گی جو زیادہ گرمی، شدید موسم، اور کیڑوں اور بیماریوں کے دباؤ سمیت موسمیاتی تبدیلیوں سے مرتب ہونے والے اثرات کو بہتر طریقے سے برداشت کر سکیں گیں۔
افریقی یونین کی دیہی اور زرعی معیشت کی کمشنر، جوزیفا سیکو نے 9 مئی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وی اے سی ایس کو “موسم سے موافقت پیدا کرنے کی اپنی کوششوں کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا۔” انہوں نے افریقی اداروں کو تحقیق کے اس کام میں اہم کردار ادا کرنے کا کہا۔
سیکو نے کہا کہ “ہمیں اپنے لوگوں کا پیٹ بھرنا ہے۔ ہمیں افریقہ کو کھنا کھلاناہے۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم موسم سے موافقت رکھنے والیں فصلیں تلاش کریں تاکہ ہم اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔”