
قندھار کا ایک کسان مٹی کے ٹیلوں پر انگور اگایا کرتا تھا۔ جب اُس نے کنکریٹ کے ستونوں سے بندھیں لوہے کی تاروں پر انگور کی بیلیں چڑہانا شروع کیں تو اُس نے دیکھا کہ انگور کی پیداوار بڑھکر دو گنا ہو گئی۔
اِس کسان نے انگور کی بیلوں کو کنکریٹ کے ستونوں سے بندھیں لوہے کی تاروں پر چڑہانے کا طریقہ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] سے سیکھا۔
بہت سے افغان کسانوں کو ایسے مسائل کا سامنا ہے جن پر بظاہر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ دہائیوں پر پھیلے تصادم، شدید خشک سالیاں، رکاوٹیں پیدا کرنے والے مالیاتی قوانین اور منڈیوں اور وسائل تک محدود رسائی اِن مسائل کی چند ایک مثالیں ہیں۔
یو ایس ایڈ کی مدد سے قندھار کے اِس کسان نے خالی پڑی ہوئی زمین کو انگوروں کے نفع بخش باغ میں تبدیل کیا جس سے اُس کی مالی حالت بہتر ہوئی اور غذائی عدم سلامتی میں کمی آئی۔
یو ایس ایڈ نے اس کسان اور دیگر کسانوں اور ان کے خاندانوں کو بار بار لگنے والے معاشی جھٹکوں کو برداشت کرنے کے لیے تربیت، سازوسامان اور جانکاری کا بندوبست کیا تاکہ وہ اپنے خاندانوں کو روزی روٹی مہیا کر سکیں۔ امداد حاصل کرنے والوں میں خواتین کی سربراہی والے گھرانے، چرواہے اور چھوٹے کسان شامل ہیں۔
نئے طریقے سکھانا
مٹی کے ٹیلوں پر انگور اگانا صدیوں پرانی روایت ہے۔ اس میں انگور کے پھل کو نمی اور کیڑوں کا براہ راست سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھل تک پہنچنے والی دھوپ کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ یو ایس ایڈ کی مدد سے کسان کنکریٹ کے ستونوں سے بندھیں لوہے کی تاروں پر انگور کی بیلوں کو چڑہانا سیکھتے ہیں اور مسائل سے بچ جاتے ہیں۔
شروع شروع کے شکوک و شبہات کے باوجود بلخ کے انگور کے ایک اور کسان نے اس طریقے کو آزمایا۔ اُس نے بتایا کہ “میں نے ایک باغ میں جب کنکریٹ کے ستونوں سے بندھیں لوہے کی تاروں پر انگور کی بیلیں چڑہانے کے فوائد دیکھے تو مجھے احساس ہوا کہ یہ [طریقہ] میرے انگور کے باغ کو زیادہ منافع بخش بنا دے گا۔”

اگست 2021 کے بعد سے اب تک یو ایس ایڈ کا ادارہ افغانستان میں تقریباً 2,000 کسانوں کی زیادہ منافع بخش فصلیں اگانے اور پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کرنے میں مدد کر چکا ہے۔
یہ امداد صدر بائیڈن کی عالمی غذائی سلامتی کے بحران کے فوری اور طویل مدتی اثرات سے نمٹنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ بائیڈن نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرغذائی سلامتی کے لیے 2.9 ارب ڈالر سے زیادہ کی نئی امداد کا اعلان کیا۔ اس میں یو ایس ایڈ کے نئے وعدوں میں 2.14 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
امریکہ کی طرف سے غذائی سلامتی کے لیے دی جانے والی امداد سے واضح فرق پڑتا ہے۔ جب یو ایس ایڈ کے زراعت کے مارکیٹنگ پروگرام کے تحت کنکریٹ کے ستون اور اُن سے لوہے کی تاریں لگانے کے عمل سے قبل ایک کسان کی زمین کا سروے کیا گیا تو پتہ چلا کہ زمین کی آبپاشی کے لیے پانی کی کمی ہے جسے دور کرنے کے لیےشمسی توانائی سے چلنے والا پمپ لگایا گیا۔ اس کے بعد فصل کی پیداوار ڈرامائی طورپر بڑھ گئی۔
اس کسان کا ارادہ ہے کہ اس سال کی فصل سے حاصل ہونے والی آمدنی سے وہ قریبی پلوں کی مرمت کروائے گا اور اپنے انگور کے باغ کی حفاظت کے لیے باغ کے اردگرد دیوار بنوائے گا۔
اس نے کہا کہ “[پروگرام] کے یہاں شروع ہونے سے پہلے میرا باغ صحرا تھا۔ دو سالوں میں یہ جنت بن گیا ہے۔”
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ کے میڈیم پیج پر شائع ہو چکا ہے۔