Nicolás Maduro speaking into a microphone (© Matias Delacroix/Getty Images)
نکولس مادورو۔ (© Matias Delacroix/Getty Images)

صدر ٹرمپ نے 5 اگست کو امریکہ میں وینیز ویلا کی حکومت کے اثاثوں کو مکمل طور پر منجمد کرنے کا حکم دیا جس سے وینیز ویلا میں سابقہ مادورو حکومت پر اقتصادی دباؤ میں شدید اضافہ کر دیا گیا ہے۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ کی طرف سے جاری کیے جانے والے لائسنسوں سمیت ِیہ اقدامات وینیز ویلا کے عوام کو انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد اور خوان گوائیڈو کے زیرانتظام چلنے والے حکومت کی طرف سے مہیا کی جانے والی سہولتوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔

پیرو کے شہر لیما میں 6 اگست کو ہونے والے لیما گروپ کے اجلاس سے قومی سلامتی کے مشیر، جان بولٹن نے امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “امریکہ مادورو کو مالی وسائل کی فراہمی کو منقطع کرنے کے لیے زور شور سے کام کر رہا ہے۔”

انتظامی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے، ٹرمپ نے نکولس مادورو کے “مسلسل اقتدار غصب کرنے” اور سابقہ حکومت کی انسانی حقوق کی پامالیوں کا حوالہ دیا۔ 2013ء میں برسراقتدار آنے کے وقت سے مادورو کی بدعنوانیاں اور اقتصادی بد انتظامیاں ایک ایسے ملک میں معاشی تباہی لے کر آئیں جو ایک وقت میں جنوبی امریکہ کا امیر ترین ملک ہوا کرتا تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، وینیز ویلا کے 40 لاکھ  زائد شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

غیرسرکاری تنظیموں کی قابل اعتبار رپورٹنگ کے مطابق، مادورو حکومت نے گزشتہ برس 6,856 افراد کا عدالت سے ماورا قتل کیا اور سیاسی بنیادوں پر 2,939 افراد کو گرفتار کیا۔

اس کے ردعمل میں امریکہ نے کئی ایک پابندیاں عائد کی ہیں۔ اِن پابندیوں کا ہدف مادورو، اس کا خاندان اور اس کی حکومت کے اراکین کے ساتھ ساتھ ایسے ادارے بھی ہیں جو سابقہ حکومت کے لیے دولت سمیٹے  رہے۔ امریکہ سمیت 55 ممالک نے گوائیڈو کو عبوری حکومت کا صدر تسلیم کر لیا ہے۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ

جان بولٹن: اس انتظامی حکمنامے کے ساتھ مادورو کی حمایت کرنے والے تمام افراد کو بہرصورت ایک چیز کا انتخاب کرنا ہوگا۔ یا تو ڈتبتی ہوئی آمریت کا ساتھ دیں یا تاریخ کی درست سمت میں آگے بڑھیں!

امریکہ کے صدرنے وینیز ویلا کے بارے میں فیصلہ کن اور تاریخی قدم اٹھایا ہے! نئے انتظامی حکم نامے سے وینیز ویلا کی بدعنوان حکومت کے تمام اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ 30 سال میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا قدم  ہے اور اس سے حقیقی معنوں میں جمہوریت کی جانب سفر کے  لیے ہمارے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ 

نئی پابندیوں کے تحت امریکہ کے لوگوں (بشمول امریکہ کے علاقوں میں موجود لوگوں کے) سابقہ مادورو حکومت کے ساتھ کاروباری لین دین کی ممانعت کر دی گئی ہے۔

بعض ممالک اس امید کے تحت مادورو کی حمایت کر رہے ہیں کہ (وینیز ویلا کو) پہلے سے دیئے گئے اُن کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔

بولٹن نے حالیہ ترین پابندیوں پر بات کرتے ہوئے کہا، “ایک برے قرض کے لیے سب کچھ داؤ پر نہ لگائیں۔ قرض کی وصولی کے لیے آسان ترین راستہ نئی قانونی حکومت کی حمایت کرنا ہے۔”