اقلیتوں کے خلاف چینی حکومت کے ظلم و ستم میں زبان کے استعمال کے طریقے

چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) اقلیتوں کی ثقافت کو دبانے کے لیے بدستور زبان کا استعمال کر رہی ہے۔ اب سی سی پی اندرونی منگولیا کے سکولوں میں منگولیائی زبان کی جگہ مینڈارین چینی زبان لا رہی ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق سی سی پی نے منگولیا کی سرحد سے ملنے والے شمالی چین کے علاقے میں یکم ستمبر کو پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں زبان، سیاست اور تاریخ کے مضامین خطے کی آبائی زبان، منگولیائی کی بجائے مینڈارین میں پڑھانے کا حکم دیا ہے۔

ریڈیو فری ایشیا کے مطابق اس اقدام سے احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اور سی سی پی حکام نے سینکڑوں نسلی منگولوں کو یا تو گرفتار کر لیا ہے یا انہیں سرکاری دفتروں سے استغفے دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ اُن پر لگائے گئے الزامات میں “وی چیٹ کے ایک گروپ میں نصابی کتب کی قومی پالیسی پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے ویڈیوز شیئر کرنا” یا “لڑائی جھگڑے کرنا اور گڑبڑ پر اکسنا” شامل ہیں۔

اندرونی منگولیا یونیورسٹی کے پروفیسر چمے دورج، آبائی منگولیائی زبان کو سکولوں سے ختم کرنے کو اپنی ثقافت پر ایک حملہ سمجھتے ہیں۔

نیویارک میں قائم جنوبی منگولیا کے انسانی حقوق کے اطلاعاتی مرکز کے مطابق انہوں نے کہا، “اگر ہماری زبان کو ختم کر دیا گیا تو ایک علیحدہ قوم کی حیثیت سے ہمارا وجود مٹ جائے گا۔”

 چہرے پر ماسک لگائے طلبا اپنی نشستوں پر بیٹھے نصابی کتب کو دیکھ رہے ہیں (© Liu Wenhua/China News Service/Getty Images)
اندرونی منگولیا میں طلبا مئی میں منگولیائی زبان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یکم ستمبر سے سی سی پی نے علاقے کے سکولوں میں منگولیائی زبان کو ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔ (© Liu Wenhua/China News Service/Getty Images)

یہ پالیسی سی سی پی کے اپنے قوانین کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی سال 2019 کی انسانی حقوق کی رپورٹ کے مطابق، سی سی پی کے قانون کے تحت سکول اور “ایسے دیگر تعلیمی ادارے جہاں زیادہ تر طالبعلموں کا تعلق اقلیتی قومیتوں سے ہوگا، جہاں ممکن ہو سکے، اپنی زبانوں کی نصابی کتب استعمال کریں گے اور ذریعِہ تعلیم کے طور پر اپنی زبانیں استعمال کریں گے۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے برعکس حالیہ برسوں میں “معاشرتی ہم آہنگی” کی تعمیر اور سماجی استحکام برقرار رکھنے کے نام پر، سی سی پی نے مذہب اور ثقافت کے پرامن اظہار کے خلاف کاروائیاں کی ہیں۔

آبائی زبانوں پر پابندیاں لگانا، سی سی پی کے ظلم و ستم کا ایک روائتی ہتھیار ہے۔ حراستی کیمپوں میں دس لاکھ سے زائد ویغور اور دیگر نسلی اقلیتوں کے لیے لازم ہوگیا ہے کہ وہ اپنی نسلی شناختوں کو ترک کریں اور مینڈارین سیکھیں۔ اسی دوران اُن کے بچوں کو مینڈارین سیکھنے اور پارٹی کے لیے نعرے بازی کرنے کے لیے یتیم خانوں میں بھیجا جاتا ہے۔

سی سی پی حکام نے دسمبر 2018 میں تبت میں بدھ خانقاہوں پر تبتی زبان میں تعلیم دینے پر پابندی لگا دی۔

اس سے پہلے بھی سی سی پی اندرونی منگولیا میں تاریخ اور ثقافت کو نشانہ بنا چکی ہے۔ 2019ء میں چینی حکام نے ثقافتی انقلاب کے دوران سی سی پی کی پشت پناہی میں اندرونی منگولیا میں ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں کتاب شائع کرنے پر منگولیائی تاریخ دان، لحامجب بوریجن کو گرفتار کیا تھا۔

منگولیا کے سابق صدر تاکیاچن ایلدورج نے 31 اگست کو ایک ٹویٹ میں کہا، “ہمیں چین میں اپنی مادری زبان اور مقدس کتب کو محفوظ رکھنے کے لیے جدوجہد کرنے والے منگولوں کی حمایت میں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا اور اسے استعمال کرنا ہر ایک کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔”