اقوام متحدہ کی 5 جولائی کو جاری کی جانے والے رپورٹ کے مطابق مادورو کی غیرقانونی حکومت کے دوران وینیز ویلا کے ہزاروں شہری “تشدد اور بدسلوکی، جنسی تشدد، اور ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کا شکار ہوئے۔”
محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا کہ رپورٹ میں “سب سے زیادہ پریشان کن باتوں میں سے ایک بات یہ ہے کہ مادورو کی سابقہ حکومت کی سپیشل ایکشن فورس نے 2018ء میں کم از کم 5,287 اور وسط مئی 2019 تک کم سے کم مزید1,569 افراد کو ہلاک کیا۔
انسانی حقوق کی اقوام متحدہ کی کمشنر میشل بیخلٹ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، “وینیز ویلا میں قانون کی حکمرانی اور اہم ادارے انتہائی زیادہ کمزور ہو چکے ہیں۔” بیخلٹ نے مزید کہا کہ مقامی کمیونیٹوں کے افراد کا “سونے کی غیر قانونی کان کنی کی خاطر غلامی کے حالات میں استحصال کیا جا رہا ہے۔”

بیخلٹ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وینیز ویلا کے مرکزی بنک کی طرف سے 28 مئی کو شائع کیے جانے والے اعداد و شمار یہ ثابت کرتے ہیں کہ اگست 2017 سے نافذ ہونے والی غیر ملکی پابندیوں سے بہت پہلے بنیادی معاشی اشاریئے گرنے شروع ہو چکے تھے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ رپورٹ میں بیان کردہ واقعات کے ردعمل میں اقوام متحدہ کا تشدد کے انسداد کا ادارہ، وینیز ویلا کی جیلوں کا دورہ کرے گا۔
اورٹیگس نے بین الاقوامی برادری پر عبوری صدر خوان گوائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرنے “اور مادورو کی سابقہ حکومت کے لیے بچی کھچی حمایت سے دستبردار ہونے پر زور دیا۔”