
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر اس کے 3 ستمبر کو کیے جانے والے چھٹے جوہری تجربے کے ردعمل میں متفقہ طور پر نئی پابندیوں کی منظوری دی ہے۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے کہا، “آج ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا جوہری ہتھیاروں سے مسلح شمالی کوریا کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گی اور آج سلامتی کونسل کہہ رہی ہے کہ اگر شمالی کوریا کی حکومت نے اپنا جوہری پروگرام بند نہ کیا تو ہم خود اسے روکنے کے لیے قدم اٹھائیں گے۔”
اس قرارداد کے ذریعے شمالی کوریا پر ہر قسم کی قدرتی اور مائع گیسوں کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس قرارداد میں ٹیکسٹائل کی تمام برآمدات پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ [بیرون ملک] کام کرنے والے شمالی کوریا کے شہریوں کو کام کرنے کے نئے اجازت نامے جاری کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ شمال مشرقی ایشیا کی اس قوم کے لیے زرمبادلے کے یہ دو بنیادی ذرائع ہیں۔
اس قرارداد کے ذریعے پیانگ یانگ کی خام تیل درآمد کرنے کی حد، گزشتہ 12 ماہ کی سطح کے برابر مقرر کی گئی ہے اور صاف پیٹرولیم کی مصنوعات کی درآمد کو 20 لاکھ بیرل سالانہ تک محدود کر دیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں کی مذمت میں امریکہ کے ساتھ دوسری اقوام بھی شامل ہو گئی ہیں۔ اقوام متحدہ میں چینی سفیر، لیو جی یی نے کہا، “چین جزیرہ نمائے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کا مستقل عزم کیے ہوئے ہے۔”
جنوبی کوریا کے دورے پر آئے ہوئے مصری وزیر دفاع نے سیول میں اعلان کیا کہ اُن کے ملک نے شمالی کوریا کے ساتھ فوجی تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ووٹنگ سے پہلے، میکسیکو نے شمالی کوریا کی حالیہ جوہری سرگرمی کو “قطعی طور پر مسترد کرنے” کے اظہار کے طور پر شمالی کوریا کے سفیر کو اپنے ملک سے نکال دیا۔ اسی طرح پیرو کے وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کے سفیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں پر “سختی سے عمل درآمد” کرنے پر اصرار کرتے ہوئے ملک چھوڑنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دی۔
ہیلی نے کہا، “ہم نے شمالی کوریا کی حکومت کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کر دیکھی ہے۔ اب ہم اسے غلط کام جاری رکھنے کی صلاحیت کے حصول سے روکنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔”
اس مضمون کی تیاری میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔