اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی اہمیت

گندم کاٹنے والی مشین اور اس پر اڑتا ہوا بگلہ (© Alexey Furman/Getty Images)
اقوام متحدہ کے معاہدے کے تحت یوکرینی اناج کو دنیا کی منڈیوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ اس اناج کی ایک مثال یوکرین کے علاقے مائرونیوکا کے نزدیک 29 جولائی 2022 کو ایک کھیت سے گندم کی کٹائی کی یہ تصویر ہے۔ (© Alexey Furman/Getty Images)

اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے  سے یوکرینی اناج کو عالمی منڈیوں میں پہنچانے اور اسے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں مدد مل رہی ہے۔

ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں گزشتہ سال جولائی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت تیار کیے جانے والے اس منصوبے کے ذریعے بحیرہ اسود کے راستے 30 ملین میٹرک ٹن یوکرینی زرعی اجناس پہلے ہی برآمد کی جا چکی ہیں۔

اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یمن، ایتھوپیا، صومالیہ اور افغانستان کے لوگوں سمیت پوری دنیا کے لوگوں تک یوکرین سے برآمد کیا جانے والا اناج پہلے ہی پہنچایا جا چکا ہے۔

منصوبے کو جاری رکھنے کے مطالبات

11 اپریل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفان ڈوجیرک نے کہا کہ “اس منصوبے سے حاصل ہونے عالمگیر انسانی فوائد  بہت واضح ہیں۔ اسے جاری رکھنا ہر کسی کے مفاد میں ہے۔”

بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے سے مندرجہ ذیل امور میں مدد ملتی ہے:-

  • منڈیوں میں ٹھہراؤ آتا ہے۔
  • قیمتیں ایک جگہ رک جاتی ہیں۔
  • اجناس کی سپلائی مستحکم ہوتی ہے۔

دُور رس فوائد

روئٹر کی 23 اپریل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے سفیر، ژانگ جون نے صحافیوں کو بتایا کہ بیجنگ چاہتا ہے کہ بحیرہ اسود کا معاہدہ جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ “یقینی طور پر یہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہے۔” چین ان ممالک میں شامل ہے جو اس معاہدے کے تحت یوکرین سے زرعی اجناس منگواتا ہے۔

دنیا میں بھیجے جانے والے یوکرینی اناج کے راستے دکھانے والا نقشہ (State Dept./M. Gregory)
(State Dept./M. Gregory)

تاہم کریملن نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ہے ہو سکتا ہے کہ وہ اس معاہدے سے الگ ہو جائے  اور دعویٰ کیا ہے کہ روس کے لیے اناج اور کھاد کی برآمد میں بہت سی رکاوٹیں باقی ہیں۔

تاہم روس کے تجارتی شراکت داروں کے اعدادوشمار کے مطابق روس کی کھاد کی برآمدات کریملن کے 2022 کے یوکرین پر بھرپور حملے سے پہلے کی سطحوں پر برقرار ہیں یا اس سے بھی زیادہ ہیں۔ روس نے مئی 2022 میں برآمدات کے اعدادوشمار کو شیئر کرنا بند کر دیا ہے۔

سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں عالمی غذائی سلامتی کے پروگرام کی ڈائریکٹر، کیٹلن ویلش کے خیال میں روس کی شکایات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے جریدے فارن پالیسی کو بتایا کہ روس “چاہتا ہے کہ وہ بہت زیادہ زرعی اجناس پیدا کرنے والے [ملک] پر حملہ کر سکے، عالمی زرعی منڈیوں میں خلل ڈال سکے  جبکہ بذات خود اُسے کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔”

ماسکو کی نقصان دہ تاخیریں

باربردار بحری جہاز میں لدی گندم کو ایک آدمی لکڑی کے پیمانے سے ناپ رہا ہے (© Turkish Ministry of National Defense/Anadolu Agency/Getty Images)
24 جنوری کو استنبول میں ایک آدمی بحری جہاز میں یوکرینی گندم کا معائنہ کر رہا ہے۔ یہ گندم انسانی بنیادوں پر خوراک کا عالمی پروگرام افغانستان بھجوا رہا ہے۔ (© Turkish Ministry of National Defense/Anadolu Agency/Getty Images)

دنیا کو یوکرینی گندم کی فراہمی کی رفتار کو روس بھی سست بنا رہا ہے۔ معاہدے کے تحت بحیرہ اسود کی بندرگاہوں میں آنے والے اور اِن بندرگاہوں سے  باہر جانے والے جہازوں کا معاہدے کے چاروں فریقوں یعنی یوکرین، روس، ترکیہ اور اقوام متحدہ  کو معائنہ کرنا ہوتا ہے۔ روزنامہ پولٹیکو کی اطلاع کے مطابق ایک دن میں 12 باربردار جہازوں کا معائنہ کرنے کا ہدف طے ہے۔ جبکہ اپریل میں یومیہ صرف دو بحری جہازوں کا معائنہ کیا گیا۔

اِن تاخیروں کے نتیجے میں جہاز بندرگاہ پر کھڑے رہتے ہیں، روزانہ کی بنیادوں پر مالی نقصان ہوتا ہے اور ضرورت مند ممالک کو یوکرینی اناج کے لیے مجبوراً انتظار کرنا پڑتا ہے۔

مارچ میں شپنگ کے بین الاقوامی چیمبر کے سیکرٹری جنرل، گائے پلیٹن نے بحیرہ اسود کے معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “[جہازوں] کے عملے کے اراکین محفوظ ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ [معاہدہ] بہت کامیاب ہے اور اسے فریقین نے بہت سوچ سمجھ کر طے کیا ہے۔ سیاسی اور تکنیکی حوالوں سے یہ [کامیابی سے] کام کر رہا ہے۔”

اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے اناج کے منصوبے کی ویب سائٹ پر یوکرین سے نکلنے والے جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ لگ بھگ 30 ملین میٹرک ٹن کی مقدار 9 مئی تک کی ہے۔