اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے اناج کے سمجھوتے کے تحت دنیا کے بہت سے ضرورت مندوں کی مدد کے لیے تقریباً 28 ملین میٹرک ٹن اشیائے خورد و نوش فراہم کی جا چکی ہیں۔ اس سمجھوتے کی وجہ سے عالمی سطح پر اناج کی قیمتیں کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان، سٹیفان ڈوجیرک نے 11 اپریل کو بتایا کہ “یہ انتہائی اہم کام اس وقت جاری جنگ اور لڑائیوں کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔”

ترکیے اور اقوام متحدہ کی ثالثی سے یہ سمجھوتہ گزشتہ برس جولائی میں یوکرین اور روس کے درمیان طے پایا تھا۔

یوکرینی نقشے پر گندم کے پودے اور یوکرینی بندرگاہوں سے بھیجے جانے والے اناج کے بارے میں عبارت (State Dept./M. Gregory. Image: © minizen/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

یورپی کونسل نے مارچ میں بتایا کہا کہ اس اقدام کے ذریعے برآمد کی جانے والی 65 فیصد سے زیادہ یوکرینی گندم ترقی پذیر ممالک تک پہنچی۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو برآمد کی جانے والی مکئی کی مقدار برابر برابرہ رہی۔

جنگ اور خشک سالی سے متاثرہ ممالک کی مدد

اس سمجھوتے کے تحت اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام کو بھی اناج فراہم کیا جا رہا ہے۔ انسانی بنیادوں پر جاری امدادی کاروائیوں کے تحت افغانستان، قرن افریقہ اور یمن سب کو اناج فراہم کیا جا چکا ہے۔

اپریل میں یوکرینی اناج صومالیہ بھی پہنچا۔ صومالیہ کو تاریخ کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہاں غذائی عدم سلامتی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔

17 اپریل کو تیس ہزار میٹرک ٹن یوکرینی گندم  یمن پہنچی۔

گائے پلیٹن انٹرنیشنل شپنگ چیمبر کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ انہوں نے دا گارڈین برٹش میڈیا کو بتایا کہ “جہاں تک شپنگ کا تعلق ہے تو اس میں ہم کامیاب رہے۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔”

ڈوجیرک نے کہا کہ اس سمجھوتے کے نتیجے میں خوراک کی قیمتیں گری ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے کے خوراک کی قیمتوں کے اشاریے میں 2.1 کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ برس اس اشاریے میں 20.5 فیصد تک کی کمی آئی۔

اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے اناج کے سمجھوتے کی ویب سائٹ پر یوکرین سے نکلنے والے بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ 28 ملین میٹرک ٹن کی مقدار 19 اپریل تک کی ہے۔