صدر بائیڈن نے ایمی پوپ کو اقوام متحدہ کی مہاجرت کی عالمی تنظیم (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل کے لیے امیدوار کے طور پر نامزد کیا ہے۔ پوپ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ اس تنطیم کو محفوظ، منظم، اور انسان دوست مہاجرت سے پیدا ہونے والے مواقع کو بڑہاتے ہوئے آج کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
پوپ کا کہنا ہے کہ “آئی او ایم اپنے رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے تمام [چیلنجوں] کے عملی اور موثر حل نکالنے، اِن کے لیے رابطہ کاری کرنے اور انہیں نافذ کرنے کی صلاحیتیں رکھتی ہے”
آئی او ایم کی ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے پوپ نے اِس تنظیم کے مشن میں لوگوں کو مرکزی حیثیت دی۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے تنطیم کے انتظامی اور بجٹ کے بارے میں اصلاحات نافذ کیں تاکہ اس تنظیم کے اپنے مقصد کے لیے موزوں ہونے کو یقینی بنایا جا سکے۔
جنیوا میں قائم اس تنظیم کی بنیاد 1951 میں رکھی گئی اور یہ مہاجرت کے بارے میں ایک سرکردہ بین الحکومتی تنظیم ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 175 ہے جبکہ آٹھ ممالک کو مبصرین کا درجہ حاصل ہے۔
آئی او ایم مہاجرت کی تغیرپذیر حرکیات کے جواب میں اقدامات تجویز کرتی ہے اور مہاجرت کی پالیسی اور اس کے عملی طریقوں کے بارے میں مشورے دیتی ہے۔ آئی او ایم کا سالانہ آپریٹنگ بجٹ 1.3 ارب ڈالر اور دنیا کے 150 سے زائد ممالک میں پھیلے اس کے عملے کے اراکین کی تعداد 18,000 ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق تصادموں، آب و ہوا سے جڑی افراتفریوں اور شدید غربت نے دنیا بھر میں 100 ملین سے زیادہ افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ پوپ کہتی ہیں کہ نقل مکانی کے حوالے سے عالمی سوچ کے بارے میں یہ فیصلہ کن لمحات ایک نئے وژن، نئی توانائی اور بامعنی اصلاحات کا تقاضہ کرتے ہیں۔
پوپ نے کہا کہ “میں عملی کام کرنے والی ایک ایسی خاتون ہوں جو تارکین وطن اور کمزور لوگوں، آئی او ایم کے عملے اور رکن ممالک کی بات سننے کے لیے میدان عمل میں نکلتی ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ موقعے پر کون سے اقدامات کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ میں جدت طرازی میں سرمایہ کاری کرکے اور نجی شعبے کے ساتھ تعلقات بنا کر آئی او ایم کے وسائل کی بنیاد کو متنوع بناؤں گی۔”
ایمی پوپ، بیدووا، صومالیہ میں بے گھر ہونے والی خواتین سے مخاطب ہیں (© IOM UN Migration)
ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے پوپ آئی او ایم کی اس امر کی حوصلہ افزائی کریں گیں کہ وہ سماجی ترقی اور زندگی کے بہتر معیار کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کی مہاجرت کی انتظام کاری میں مدد کرے۔ اُن کی ایک اور ترجیح اس تنطیم کو شفاف، متنوع، جوابدہ اور لوگوں کی ضروریات پوری کرنے والی تنظیم بنانا ہے۔ وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ آئی او ایم کی انتظام کاری، نقل مکانی کرنے والوں اور بے گھر ہونے والوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کے کام پر رکن ممالک کے اعتماد کو بھی متاثر کرتی ہے۔

پوپ نے کہا کہ “میں اس تنظیم کے بارے میں کافی سمجھ بوجھ رکھتی ہوں اور میں نے پالیسی سے متعلق اور ادارہ جاتی مواقع کی نشاندہی کر رکھی ہے۔ مجھے پیچیدہ اور بحرانوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کے حل تلاش کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔”
آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کی مدت پانچ برس ہوتی ہے اور اس کا انتخاب جون کے مہینے میں ہونا طے پایا ہے۔