صدر ٹرمپ نے کووڈ-19 کو شکست دینے کا عہد کیا ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ چین کو اس وائرس کے ابتدائی پھیلاؤ میں اس کے کردار کی وجہ سے جوابدہ ٹھہرائے۔ اس پھیلاؤ کے نتیجے میں یہ وائرس ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر گیا۔
22 نومبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کی مدد سے کووڈ-19 کی تین ممکنہ ویکسینیں آزمائشی تجربات کے آخری مراحل میں ہیں اور یہ کہ امریکہ اِن کی پیشگی خوراکیں تیار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم ویکسین تقسیم کریں گے، ہم وائرس کو شکست دیں گے، ہم اس عالمی وبا کو ختم کریں گے، اور ہم بے مثال خوشحالی، تعاون اور امن کے ایک نئے دور میں داخل ہوں گے۔”
دنیا کے ممالک میں زندگیاں بچانے والے وینٹی لیٹروں کی تقسیم سمیت، ویکسینوں اور طریقہائے علاج، تیاری اور غیرملکی امداد کے لیے امریکہ نے 20.5 ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔
صدر نے وبا کے پھوٹ پڑنے پر چین کے ردعمل میں ناکامی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چینی لیڈروں نے (اپنے) ملک کی سرحدوں کے اندر سفر پر پابندی لگا دی مگر “چین سے پروازوں کو باہر جانے اور دنیا میں یہ وبا پھیلانے کی اجازت دیئے رکھی،” جبکہ چین سے آنے والوں کی امریکہ میں داخلے پر امریکی پابندیوں پر تنقید کی۔
ٹرمپ نے کہا، “[ہم] کو اس ملک کو جوابدہ ٹھرانا چاہیے جس نے دنیا میں یہ طاعون پھیلایا: یعنی چین۔”
ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کو جنوری میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے ان دعووں کی رٹ لگانے پر قصور وار قرار دیا کہ اس وائرس کا انسان سے انسان تک پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
اور انہوں نے دنیا کے راہنماؤں پر پی آر سی کے خراب رویے سے نمٹنے پر زور دیا جس میں آبی راستوں میں کروڑوں ٹن پلاسٹک اور کچرا پھینکنا، دوسرے ممالک کے پانیوں میں حد سے زیادہ مچھلیاں پکڑنا، اور دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں زہریلا پارہ فضا میں چھوڑنا شامل ہیں۔
انہوں نے جبری مشقت اور مذہبی زیادتیوں سمیت مختلف چیلنجوں سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کی حوصلہ افزائی کی۔ ایک رپورٹ کے مطابق چینی کمیونسٹ پارٹی نے مغربی علاقے، شنجیانگ میں دس لاکھ سے زائد ویغوروں اور دیگر نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو حراستی کیمپوں میں بند کر رکھا ہے اور علاقے کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف جبری نس بندی اور جبری مشقت کی مہمیں چلا رکھی ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق کا دفاع کرنا اور امن کو فروغ دینا جاری رکھے گا۔
انہوں نے حالیہ کامیابیوں کا حوالہ دیا جن میں انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لیے گوئٹے مالا، ایلسلویڈور، ہنڈوراس اور میکسیکو کے ساتھ امریکی شراکت داریاں اور وینزویلا کے عوام کی جمہوریت کے لیے کی جانے والی جدوجہد میں مسلسل امریکی حمایت بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے لیے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے نئے سمجھوتے، مشرق وسطی میں امن کے معاہدوں کے لیے نمونوں کا کام دے سکتے ہیں۔
معمول کے تعلقات قائم کرنے کے سمجھوتوں میں ٹرمپ نے معاونت کی اور انہوں نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی اسی طرح کے سمجھوتے ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا، “میں اس خطے کے مستقبل کے بارے میں جتنا آج پرامید ہوں اتنا زیادہ پہلے کبھی بھی پر امید نہیں تھا۔ ریت پر کوئی خون نہیں ہے۔ امید ہے کہ وہ دن ختم ہوچکے ہیں۔”