الاسکا میں گھروں کو موسمی لحاظ سے دیرپا بنانے کے مقامی طریقے

ایک سرکاری ادارہ آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے مقامی آبادی کے صدیوں پرانے علم سے استفادہ کر رہا ہے۔

دیہی الاسکا کو ایسی سستی رہائش گاہوں کی ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے “سرد موسم کے گھروں کا تحقیقی مرکز” (سی سی ایچ آر سی) رہنمائی کے لیے مقامی لوگوں کے قدیم طریقوں سے رجوع کر رہا ہے۔ یہ مرکز امریکی محکمہ توانائی کی تجربہ گاہ برائے قابل تجدید توانئی (این آر ای ایل) کا حصہ ہے۔

ا ین آر ای ایل کے علاقائی ڈائریکٹر، برونو گروناؤ نے کہا کہ الاسکا کے مقامی لوگوں نے “ماحول کے مطابق اپنے آپ کوڈھالنے کے طریقے ہزاروں برسوں میں سیکھے۔ اس وقت چیلنج یہ معلوم کرنا  ہے کہ اس روایتی علم اور تجربہ گاہ میں سیکھے گئے اسباق پر کس طرح ایک باکفایت اور فائدہ مند طریقے سے عمل کیا جائے تاکہ شمالی لوگوں کی رہائش کی بڑی بڑی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔”

مقامی رہائش گاہوں کی تعمیر کے ہزاروں برس

شمالی امریکہ کی شروع کی اقوام ایک طویل عرصے سے ایسے گھروں کی تعمیر کی ماہر چلی آ رہی ہیں جنہیں آب و ہوا کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے ماحولیاتی ادارے کا کہنا ہے، “مقامی امریکی، امریکہ کے اولین ماحول دوست ماہرین تعمیرات اور معمار تھے اور اِن کی عمارتوں کے روایتی مقامی امریکی ڈیزائن اور کام کرنے کے طریقے [آج بھی] پائیدار ہیں۔”

الاسکا میں زیادہ تر کمیونٹیوں اور قبائل میں آبائی امریکی علم اور کام کرنے کے طریقے اب بھی زندہ ہیں۔ گروناؤ کہتے ہیں، “الاسکا کے اولین باسیوں اور اقوام کی ان زمینوں پر رہنے کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنے آپ کو حالات کے مطابق ڈھالنے کے ماہر ہیں۔”

 ایک آدمی کتاب کا ورق الٹ رہا ہے جب کہ میز کے گرد بیٹھے لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔ (Courtesy of CCHRC)
جنوب مشرقی الاسکا کے علاقے ایٹموٹلوک کے گاؤں یوپِک میں سی سی ایچ آر سی کے ڈیزائنر جیک ہیبرٹ، دائیں اور ایرون کک، بائیں مقام رہنماؤں کے ساتھ ایک عمارت کے نقشے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ (Courtesy of CCHRC)

سی سی ایچ آر سی کی ٹیم نے اپنے تجربے سے جانا کہ رہائش گاہوں کو پائیدار اور آب و ہوا کے حوالے سے لچکدار بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ابتدا ہی سے مقامی کمیونٹیوں کو اس کام میں شامل کیا جائے۔ تحقیق کا کام کرنے والی ٹیم نے مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، اُن کو سنا، معلومات اکٹھی کیں اور پھر اکٹھے مل کر مسائل کے حل نکالے۔

اس کا نتیجہ باہمی تعاون کے ساتھ ایسے پچیس ہاؤسنگ پراجیکٹوں کی شکل میں سامنے آیا جن کی تیاری میں الاسکا کے مقامی قبائل کی تجاویز کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ مستقبل میں اس طرح کے کئی ایک مزید پراجیکٹ تیار کیے جائیں گے۔

نئے مسائل کے پرانے حل

الاسکا کی زمین کی تقریباً 80%  زیریں سطح منجمد رہتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب موسمیاتی بحران کی وجہ سے زمین کی یہ منجمد سطح  پگھلنے لگتی ہے تو زمین کی اوپر والی سطح کی شکل مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ این آر ای ایل اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتی ہے کہ  تغیر پذیر زمین پر بنے ہوئے مکانوں کی بنیادیں ہر قسم کی قدرتی تبدیلی کا مقابلہ کر سکیں۔

تیز ہواؤں اور منفی 46 ڈگری سے لے کر 21 ڈگری سنٹی گریڈ تک درجہ حرارت کی تبدیلیاں برداشت کرنے کے لیے سی سی ایچ آر سی کی ٹیم نے قبائلیوں سے مشورہ کیا تاکہ گھروں کو شدید موسموں میں ایسے طریقے سے محفوظ بنایا جا سکے کہ بیرونی موسمی حالات ان پر اثرانداز نہ ہو سکیں۔

 پہاڑ کے سامنے لوگ ایک گھر تعمیر کر رہے ہیں۔ (Courtesy of CCHRC)
الاسکا میں اناکٹووک درے میں پی ایچ ٹو اے نامی مقامی عملے کے کارکن 2009 میں ایک ماڈل گھر بنا رہے ہیں جس میں دور حاضر کی جدید تعمیراتی سائنس کے ساتھ زمین دوز گھروں کی تعمیر کی تکنیکوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ (Courtesy of CCHRC)

گھروں کو سرد  موسم میں محفوظ بنانے کی تکنیکوں کا تعلق دس ہزار سال پرانے قبائلی طریقوں سے ہے اور سی سی ایچ آر سی کی تجربہ گاہ میں ان قبائلی طریقوں کو موجودہ دور کے موسمی نقاضوں  کے مطابق ڈھالا گیا ہے۔

سی سی ایچ آر سی – این آر ای ایل کے ماہر تعمیرات ایرن کک کہتے ہیں، “شمالی [خطوں کے] جانور سردیوں میں گرم رہنے کے لیے زیادہ نہیں کھاتے۔ وہ گھنے بال اگاتے اور چربی کی موٹی تہہ پیدا کرتے ہیں۔”

اس ٹیم نے گھاس کی چھتوں والے ایسے زمین دوز گھر ڈیزائن کیے ہیں جن کے اطراف کو مٹی جمع کرکے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ یہ گھر تنکوں کی چھتوں والے اُن روایتی اگلوز کی نقل ہوتے ہیں جن میں دیہاتی کسی زمانے میں رہا کرتے تھے۔

دیگر گھروں کے مقابلے میں ان گھروں کو گرم رکھنے کے لیے درکار ایندھن کی 80 فیصد کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔

این آر ای ایل کی سرد آب و ہوا کی تحقیقی ٹیم کو امید ہے کہ ان کا باہمی تعاون کا طریقہ کار مقامی رہنمائی کے ساتھ تعمیرات کی ماحول دوست ٹیکنالوجی کو نافذ کرنے کے لیے ایک نمونہ بن جائے گا۔

گروناؤ نے کہا، “ہمارا یہ پختہ یقین ہے کہ الاسکا میں [نکالے گئے مسائل کے] حل پوری دنیا پر اثر انداز ہوں گے۔”