
گزشتہ برس جب البانیا میں 6.4 کی شدت سے زلزلہ آیا تو اس سے 51 افراد ہلاک اور 3,000 سے زائد زخمی ہوئے۔ زلزلے سے کروئیے، دُوریس اور پرازا کے قدیم قلعوں کو بھی نقصان پہنچا۔

اب امریکہ کے محکمہ خارجہ کے “سفراء کے ثقافتی تحفظ کے فنڈ” (اے ایف سی پی) کے تحت اِن خزینوں کو بحال کرنے میں مدد کی جا رہی ہے۔ اے ایف سی پی کے تحت تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر کی امداد سے اِن تاریخی عمارتوں کو ہنگامی طور پر مستحکم کرنے، ہر ایک عمارت کا تحفظاتی تجزیہ کرنے اور نقصان زدہ حصوں کی تعمیرنو میں مدد کی جائے گی۔ (2001ء میں اس فنڈ کے قیام سے لے کر آج تک، اے ایف سی پی کے تحت دنیا کے 125 ممالک میں 1,000 پراجیکٹوں پر کام کیا جا چکا ہے۔)
البانیہ میں امریکی سفارتخانے کے عملے کی دو اہلکاروں، لوسیا سٹریلی اور میریلا کوپی نے قلعوں کی اہمیت کے بارے میں تفصیل بتائی۔
کروئیے
سٹریلی نے بتایا، “کروئیے کے قلعے کا شمار البانیا آنے والے سیاحوں کے پرکشش ترین مقامات میں ہوتا ہے۔”
البانیا کے دارالحکومت، ترانا سے تھوڑے سے فاصلے پر واقع کروئیے کے تاریخی مقام پر دو عجائب گھر اور ایک بازار ہے جس میں البانوی دستکاری کی اشیاء بکتی ہیں۔ یہ مقام ارد گرد کے علاقے کے خوبصورت مناظر پیش کرتا ہے۔ کروئیے کے تاریخی مقام کی دیواروں کے اندر گنبد والی ایک عمارت ہے جو ‘ ٹیک (مسجد) آف ڈولمے’ کہلاتی ہے۔ یہ مسجد آزاد خیال اسلامی صوفی سلسلے، بکتاشیہ سے منسوب ہے۔ عمارت اور مسجد کے گنبد اور دیواروں پر بنے نقش و نگاروں کو زلزلے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔
دُوریس
البانیا کے ساحل کے ساتھ واقع دیواروں سے گھرا شہر، دُوریس اپنی دفاعی قلعہ بندیوں اور ایک قلعے کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ شہر ابتدا میں بازنطینی شہنشاہ انس تیسیئس اول نے تعمیر کیا تھا جس نے 491 سے 518 عیسوی تک یہاں حکومت کی۔ اس قلع بندی میں ایک لمبی دیوار بھی ہے جس پر تعمیر کے وقت چار مچان تھے جن میں سے تین اب بھی موجود ہیں۔
اگرچہ قرون وسطٰی اور سترھویں صدی کے درمیان شہر کی دیواریں کئی مرتبہ تباہ ہوئیں، دوبارہ تعمیر ہوئیں اور انہیں مضبوط کیا گیا، تاہم قلع بندی کے پانچویں اور چھٹی صدی عیسوی کے کچھ حصے ابھی تک اپنی اصلی حالت میں قائم ہیں۔
دُوریس کی حدود میں رومی دور کا ایک اکھاڑہ بھی ہے۔ کوپی نے بتایا کہ سمندر سے بلندی پر واقع بندرگاہ والا یہ شہر، ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں میں مقبول ہے اور اُن کے لیے باعثِ کشش ہے۔ 2019ء میں البانیا اور بیرونی ممالک سے 407,000 سیاح یہاں آئے۔

پرازا
پرازا کا قلعہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے۔ اس کی مضبوط دیواروں کے ہر ایک کونے پر چار گھڑیالی مینار ہیں۔ سٹریلی نے بتایا، “یہ (قلعہ) انتہائی دلکش نظارہ اور بحیرہ ایڈریاٹک کے بھرپور خوبصورت مناظر پیش کرتا ہے۔” یہ البانیا کے قومی ہیرو، اور رئیس، یرگ کیستروتی سکندر بیگ کا ایک مضبوط قلعہ تھا۔ انہوں نے 1444ء سے 1466ء تک ہونے والے عثمانی حملوں کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کیا۔
پرازا کا قلعہ ایک مخمس شکل کی عمارت ہے جسے چودھوِیں اور پندرھویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔ اس کے پانچ کونوں پر بنے محافظوں کے پانچ سابقہ مچانوں میں سے چار مچانوں کے کھنڈرات ابھی بھی موجود ہیں۔ کوپی نے بتایا، “ایک روایت کے مطابق، سکندر بیگ کی عثمانیوں کے خلاف لڑائیوں کے دوران لوگ محافظوں کے اِن مچانوں سے بڑی بڑی شمعوں کے ذریعے لمبے فاصلوں تک پیغام رسانی کیا کرتے تھے۔۔”
امریکی سفیر، یوری کِم نے 23 جون کو دستخطوں کی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ “اُس قدروقیمت کا مظہر ہے جس سے امریکہ، البانیہ کے شاندار ورثے کو دیکھتا ہے، اور مجھے امید ہے کہ جب یہ کام مکمل ہو جائے گا تو یہ دونوں اقوام کے درمیان گہری دوستی کے ایک زندہ ثبوت کے طور پر قائم رہے گا۔”