
النینو کے نام سے جانے جانے والی موسمی صورت حال کے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں زور پکڑنے کی توقع کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں شدید موسم اور خوراک کا سنگین عالمی بحران دونوں مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
مشرقی بحر الکاہل میں پانی کے اوسط سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے پیدا ہونے والی النینو نامی اس موسمی صورت حال سے عالمی موسم پر مختلف قسم کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ جہاں ایک طرف کچھ ممالک میں اوسط سے زیادہ بارشوں کی وجہ سے سیلاب آ سکتے ہیں وہیں دیگر ممالک کو فصلوں کی تباہی اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کیری فاؤلر خوراک کی عالمی سلامتی کے امریکہ کے خصوصی ایلچی ہیں۔ انہوں نے 13 جولائی کو کہا کہ اس سال النینو کی ایک شکل پہلے ہی وجود میں آ چکی ہے۔ انہوں نے خوراک کی ترسیلوں اور امریکہ اور اس کے شراکت داروں کی طرف سے اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے سنگین ہوتی ہوئی اس موسمی صورت حال سے لاحق خطرات کا ایک خاکہ پیش کیا۔
موسمیاتی اثرات کے بارے میں پیش گوئی

فاؤلر نے واشنگٹن کے فارن پریس سنٹر میں النینو اور عالمی غذائی سلامتی پر مرتب ہونے والے اس کے اثرات کے بارے میں ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو ” دنیا کی بالعموم گندم، چاول، مکئی جیسی بعض بڑی فصلوں کی پیداوار میں عالمی کمی دیکھنے کو ملے گی۔”
واحد ایک النینو سے بھی دنیا کی ایک چوتھائی سے لے کر ایک تہائی تک زمین متاثر ہو سکتی ہے اور ماہی گیری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ فاؤلر نے خصوصی طور پر امریکہ کے سمندروں اور فضاؤں کے قومی ادارے کی اس پیشگوئی کا ذکر کیا کہ النینو کے اثرات سال 2023 کے آخر سے لے کر 2024 کے اوائل تک اپنی انتہا پر ہوں گے۔
یہ اضافی موسمی دباؤ ایک ایسے وقت پڑ رہا ہے جب پوری دنیا میں 800 ملین افراد پہلے ہی سے خوراک کی معقول مقدار سے محروم ہیں۔ روس کی وحشت ناک جنگ نے مشرق قریب، افریقہ اور دیگر خطوں کو اناج سپلائی کرنے والے ایک بڑے ملک یوکرین سے زرعی برآمدات کو محدود کر دیا ہے۔۔

نقصانات پر قابو پانا
امریکی حکومت کاشت کاری پر سیلاب اور خشک سالی سے مرتب ہونے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ “موافقت پذیر فصلوں اور مٹی کے تصور” (وی اے سی ایس) نامی پروگرام کے تحت امریکہ، افریقی یونین، اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی عالمی تنظیم اور دیگر ادارے ایسی فصلوں کی کاشت کے لیے نجی شعبے اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھتی ہوں تاکہ افریقہ کو خوراک کی فراہمی کو مزید محفوظ بنایا جا سکے۔
امریکہ نے زرخیز، خشک سالی برداشت کرنے والی زمینوں کے نقشے تیار کرنے اور فصلوں کی ایسی مختلف اقسام کی نشاندہی کرنے کی خاطر ابتدائی طور پر وی اے سی ایس کے لیے 100 ملین ڈالر دینے کی منظوری دی ہے جو زیادہ درجہ حرارتوں، شدید موسموں اور آب و ہوا کے مرتب ہونے والے دیگر اثرات کو بہتر طور ہر برداشت کر سکیں۔
امریکہ کے تعاون سے پائیدار زراعت کے لیے تشکیل دی گئیں دیگر شراکت داریوں کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے ہیں:-
- مشرقی اور جنوبی افریقہ میں تقریباً سات ملین ہیکٹر رقبے پر خشک سالی برداشت کرنے والی مکئی متعارف کرائی گئی جس کے نتیجے میں کسانوں کے سات ملین خاندانوں کی غذائی سلامتی کو تقویت ملی۔
- وانوآٹو، سولومن جزائر، ٹونگا اور کریباتی کے بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے لوگوں کی ناموافق موسمی حالات برداشت کرنے والی فصلیں اگانے یا محفوظ پانی تک رسائی میں مدد کی گئی۔
- ایکواڈور اور پیرو میں پائیدار ماہی گیری کو فروغ دینے کے لیے سرکاری اور اور نجی شعبے کی مدد کے لیے 18 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی گئی۔ یاد رہے کہ النینو کا باعث بننے والے گرم پانی اِن ممالک کے سمندروں میں مچھلیوں کے ذخیروں کو بھی بے گھر کر دیتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے لیما، پیرو میں “پور لا پیسکا” یعنی ماہی گیری کے لیے شراکت کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “اس سرمایہ کاری کے ذریعے امریکہ ایک ایسی سوچ کی بھرپور حمایت کر رہا ہے جو منصفانہ اقتصادی ترقی اور چھوٹے پیمانے کے ماہی گیروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ سمندروں کے ماحولیاتی نظام کے تحفظ کو بھی متوازن بناتی ہے۔”