Warships from different countries in the South China Sea (Japan Maritime Self-Defense Force/U.S. Navy)
مئی 2019 میں جنوبی چین کے سمندر میں امریکہ، جاپان، بھارت اور فلپائن کے بحری جہاز فارمیشن کی مشقیں اور مواصلاتی مشقیں کر رہے ہیں۔ (Japan Maritime Self-Defense Force/U.S. Navy)

فلپائن، جاپان، بھارت اور امریکہ کی بحریہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں نے بحیرہ جنوبی چین میں پہلی مرتبہ مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔

اِن بحری جہازوں نے بوسان، جنوبی کوریا سے سنگاپور تک 2 سے 8 مئی تک سفر کیا۔ یہ سفر تجارتی راستوں کو تحفظ دینے اور معاشی سلامتی کو یقینی بنانے کے بین الاقوامی عزم کا حصہ تھا۔

امریکہ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے آزاد اور کھلے بحر ہند اور بحر الکاہل کو فروغ ملتا ہے۔

نیول آپریشن کے امریکی سربراہ، ایڈمرل جان رچرڈسن کے مطابق دنیا کی مجموعی تجارت کا لگ بھگ ایک تہائی حصہ جنوبی چین کے سمندر سے گزرتا ہے۔ انہوں نے کہا گزشتہ 70 برسوں میں امریکی بحریہ تواتر سے جنوبی چین کے سمندر میں موجود چلی آ رہی ہے۔ بعد میں انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ مشقیں معمول کی کاروائیوں کا حصہ تھیں، “اُس طرز عمل کا حصہ تھیں جو قانون کی بنیادوں پر استور مضبوط حمایت دکھانے کے لیے امریکہ اپنائے ہوئے ہے۔”

امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس ولیئم  پی لارنس کے کمانڈنگ آفیسر، اینڈریو جے کلوگ نے کہا، “خطے میں اپنے اتحادیوں، شراکت کاروں اور دوستوں کے ساتھ مل کر پیشہ وارانہ کام کرنے سے ہمارے موجودہ مضبوط تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک دوسرے سے سیکھنے کے موقعے بھی ہوتے ہیں۔”

بحیرہ جنوبی چین میں لاتعداد جزیرے، کم گہرائی والے علاقے اور مونگوں کی چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ تمام ریاستوں کو چاہیے کہ وہ سمندروں کے بین الاقوامی قانون کے تحت جنوبی چین کے سمندر میں اپنے اپنے بحری جہاز رانی کے حقوق اور آزادیوں کا استعمال کریں۔

جاپانی ریئر ایڈمرل ہیروشی ایگاوا نے کہا، “باہمی مفاہمت اور اعتماد پیدا کرنے کے علاوہ یہ [مشقیں] بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ بھی بنیں۔”

ٹوئٹر کی عبارت کا ترجمہ:

بھارتی بحریہ کے ترجمان

#IndianNavy  کے ‘ کولکتہ’ اور ‘ شکتی’ [نامی جہازوں] نے @JMSDF_PAO، فلپائن اور @USNavy کے بحری جہازوں کے ساتھ گروپ کی شکل میں 3 سے 9 مئی 2019 تک بحیرہ جنوبی چین میں سفر کیا۔ گروپ کی شکل میں چھ دنوں کے سفر میں چار ممالک سے تعلق رکھنے والے چھ لڑاکا جہازوں نے حصہ لیا۔

حالیہ ترین مشن میں چھ جہازوں نے حصہ لیا۔

فلپائن کے ‘اینڈرس بونافیسیو’ نامی جہاز کے کپتان جیری وائی گیریڈو نے کہا، “علاقائی شراکت کاروں کے ساتھ ہمارے  دوستی کے بندھن اتنے ہی مضبوط ہیں جتنا کے اس خطے میں امن اور استحکام کو قائم رکھنے کا ہمارا عزم مضبوط ہے۔”

16 مئی 2019 کو اس  مضمون میں تازہ ترین معلومات شامل کی گئیں۔