امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا شراکت داری کے ایک نئے دور کا آغاز

امریکہ، جاپان اور جمہوریہ کوریا کے رہنما پہلے سے زیادہ محفوظ اور زیادہ خوشحال بحرہند-بحرالکاہل کے خطے کی تعمیر کی خاطر تینوں ممالک کے مابین تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

کیمپ ڈیوڈ کے ایک تاریخی سربراہی اجلاس میں صدر بائیڈن، جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے سہ فریقی شراکت داری کو آگے بڑھانے اور سلامتی، سائنس اور ٹکنالوجی، بین الاقوامی ترقی اور دیگر ترجیحات کو فروغ دینے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

18 اگست کو اِن راہنماؤں کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں بائیڈن نے کہا کہ “ہماری دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے۔ ایک ایسے دوراہے پر جہاں ہم سے نئے طریقوں سے قیادت کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے یعنی اکٹھے مل کر کام کرنا، شانہ بشانہ کھڑے ہونا۔ اور آج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے ملک اس مطالبے کو پورا کر رہے ہیں”

امریکہ، جاپان اور جمہوریہ کوریا کے رہنماؤں کا علیحدہ سے یہ پہلا مشترکہ سربراہی اجلاس تھا۔ مزید برآں 2015 کے بعد عالمی رہنماؤں کا میری لینڈ کے کیٹاکٹن ماؤنٹین پارک میں واقع کیمپ ڈیوڈ کا یہ پہلا دورہ تھا۔

اِن رہنماؤں نے تینوں ممالک کے لیڈروں کے مابین سالانہ سربراہی اجلاس منعقد کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی حکومتیں بہت سے مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔

اِن رہنماؤں نے کہا کہ عالمی چیلنج زیادہ تعاون کے متقاضی ہیں اور اِن چیلنجوں میں عوامی جمہوریہ کوریا کے جوہری عزائم اور میزائلوں کے تجربے، یوکرین کے خلاف روس کی غیر قانونی اور بلا اشتعال جنگ، اور بحیرہ جنوبی چین میں قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کی راہ میں کھڑی کی جانے والیں رکاوٹیں شامل ہیں۔

نئی سہ فریقی شراکت کاریوں میں مندرجہ ذیل امور شامل ہوں گے:-

  • دفاعی تعاون میں اضافہ کرنا جس میں مشترکہ فوجی مشقیں، زیادہ سے زیادہ معلومات شیئر کرنا اور مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرتے وقت ایک دوسرے سے صلاح مشورہ کرنے کا عزم شامل ہے۔
  • انتہائی اہم معدنیات، بیٹریوں یا دیگر بنیادی ٹیکنالوجیوں کے ترسیلی سلسلوں میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے حوالے سے ایک نیا ابتدائی انتباہی نظام شروع کرنا۔
  • مصنوعی ذہانت جیسی محفوظ اور قابل اعتماد ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی تیاری میں راہنمائی کرنے کی خاطر معیارات طے کرنے۔
  • ماہرین کے تبادلوں کے ذریعے کینسر کے خاتمے سمیت، سائنسی اور طبی تحقیق کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عالمی صحت کو فروغ دینا۔
  • بنیادی ڈہانچے کی ترقی کے لیے مالی اعانت کو وسعت دینا جس میں انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹکنالوجیاں، کاربن کے اخراجوں کو کم کرنا، بحرہند و بحرالکاہل اور اس سے آگے کے علاقوں میں رسدی سلسلوں کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

اِن تینوں لیڈروں میں سے ہر ایک لیڈر نے کہا کہ سہ فریقی شراکت داری آزادی، انسانی حقوق اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے اور اس سے آگے کے علاقوں میں قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے وقف رہے گی۔

کشیدا نے وسیع تر تعاون کے وعدوں کو “بین الاقوامی برادری کے حوالے سے ایک تاریخی موڑ” قرار دیا۔

یون نے کہا کہ “کوریا، امریکہ اور جاپان کے مابین اقدار کا ایک مضبوط اتحاد” ایک “ایسی دنیا” کے لیے مضبوط بنیاد کا کام دے گا جو “پہلے سے زیادہ خوشحال اور زیادہ پرامن ہوگی۔”