
امریکہ ایک ایسے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کی حمایت کرتا ہے جس خطے میں ملک اور عوام اپنے مستقبل کا خود تعین کر سکیں۔
14 دسمبر 2021 کو جکارتہ میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کے امریکی تصور کا خاکہ پیش کیا جس کے مطابق ملک اپنے راستوں کا [خود] انتخاب کریں گے اور منصفانہ اصولوں کی بنیاد پر تجارت اور سکیورٹی کو فروغ دینے والیں شراکت داریاں قائم کریں گے۔
یہ اصول انفرادی طور بھی لاگو ہوتے ہیں۔ بلنکن نے کہا، “جب ہم کہتے ہیں کہ ہم ایک آزاد اور کھلا بحرہند و بحرالکاہل [کا خطہ] چاہتے ہیں تو اس سے ہمارا مطلب یہ ہوتا ہے کہ … لوگ اپنی روزمرہ زندگیوں میں آزاد ہوں اور کھلے معاشروں میں رہیں۔”

ذیل میں وہ کئی ایک طریقے بیان کیے گئے ہیں جن کے ذریعے امریکہ بحرہند و بحرالکال کے آزاد اور کھلے خطے کی حمایت کرتا ہے۔
سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچہ
امریکہ کا نجی شعبہ بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک میں لگ بھگ ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ بائیڈن – ہیرس انتظامیہ مزید سرمایہ کاری میں مدد کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سارے عمل کے دوران اعلٰی معیار کے بنیادی ڈھانچے پر زور دیا جاتا ہے۔
دسمبر 2021 میں ایک حالیہ ترین پراجیکٹ کے حوالے سے امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان نے اعلان کیا کہ اُن کا سمندر میں تاروں کا ایک نظام بچھانے کے لیے فنڈ فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے نتیجے میں مائکرونیشیا کی وفاقی ریاستوں، کیریباتی اور نارو میں انٹرنیٹ کی بہتر سروس مہیا ہونے کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
اکتوبر 2021 میں امریکہ اور بھارت نے بحرہند و بحرالکاہل کے تجارتی فورم کی مشترکہ میزبانی کی اور نجی شعبے کے تقریبا سات ارب ڈالر مالیت کے نئے پراجیکٹ پیش کیے۔
یہ کوششیں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے شفاف اور دیرپار بنیادی ڈھانچے کے پراجیکٹوں میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی خاطر امریکہ کے جون 2021 کے “بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ ” ( بہتر دنیا کی دوبارہ تعمیر) کے منصوبے کے اعلان کے بعد کی جا رہی ہیں۔
صحت اور ماحولیات
امریکہ اور بین الاقوامی شراکت کار کووڈ-19 وبا کو ختم کرنے اور ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ 110 سے زائد ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی 1.2 ارب خوراکیں فراہم کر رہا ہے اور اب تک بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک کو 144 ملین خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔
کواڈ کے شراکت کار یعنی آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ بحر ہند و بحرالکاہل اور بحرہند کے خطوں میں استعمال کے لیے کووڈ-19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں بھارت میں تیار کر رہے ہیں۔
بحرہند و بحرالکاہل کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ عمل کے اس انتہائی اہم عشرے میں ہمارے شراکت کار موسمیاتی بحران سے کس طرح نمٹتے ہیں۔ صدر بائیڈن 2030 میں امریکی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 50% سے 52% تک کم کرنے کے لیے تبدیلیاں لا ہے ہیں۔
امریکی حکومت یہ یقینی بنانے پر بھی کام کر رہی ہے کہ عالمگیرکوششیں، جیسا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کو کم کرنے کی شرط کے تحت درکار ہے، 2050 تک صفر اخراجوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ بائیڈن 2024 تک موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی جنگ کے لیے امریکی مالی امداد کو چار گنا بڑھا کر 11.4 ارب ڈالر سالانہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی اثرات کے مطابق ڈھالنے میں مدد کرنے کے لیے 2024 تک تین ارب ڈالر تک سالانہ امداد بڑھانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
پریس کی آزادی اور جمہوریت
بائیڈن آزاد پریس کو “جمہوریت کی بنیاد” قرار دیتے ہیں۔ دسمبر 2021 کے جمہوریت کے سربراہی اجلاس میں بائیڈن نے لوگوں کو باخبر رکھنے اور حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے دنیا بھر میں آزاد صحافت کے حوالے سے مدد کرنے کے لیے 40 ملین ڈالر مالیت سے زیادہ کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
امریکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں ووٹ دینے کے حق کی بھی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر برما میں جمہوریت کی بحالی پر زور دے رہا ہے۔ امریکہ نے یکم فروری 2021 کی فوجی بغاوت اور برما میں لوگوں پر حملوں کے ذمہ داروں کے احتساب کو فروغ دینے کے لیے پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔

سکیورٹی اور سمندری جہاز رانی کی آزادی
امریکہ اور شراکت دار ممالک بحرہند و بحر الکاہل میں سمندری جہاز رانی کی آزادی اور غیرقانونی، چوری چھپے اور غیر منظم (آئی یو یو) ماہی گیری کے خاتمے کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ اس خطے میں سالانہ تین کھرب ڈالر سے زائد مالیت کی تجارت ہوتی ہے۔
ہر سال آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ مالابار مشترکہ بحری مشقوں کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ بحرہند و بحرالکاہل میں سمندری جہاز رانی کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے۔
3 فروری کو امریکی بحریہ اور جاپان کی میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس نے بحیرہ فلپائن میں “نوبل فیوژن” کے نام سے مشترکہ مشقوں کا آغاز کیا تاکہ جہاز رانی کی آزادی میں مدد کی جا سکے۔
اگست 2021 کے آخر میں امریکی کوسٹ گارڈ نے فلپائنی کوسٹ گارڈ اور ماہی گیری اور آبی وسائل کے بیورو کے ساتھ مل کر سمندر میں مشترکہ سرگرمیاں کیں۔ ان میں تلاش اور بچاؤ، مواصلات اور داؤ پیچ، چھوٹی کشتیوں کی کاروائیاں اور ہنگامی ردعمل کی مشقیں شامل تھیں۔
محکمہ خارجہ نے دسمبر 2021 کے ایک حقائق نامہ میں کہا، “امریکہ اس بات کو مانتا ہے کہ ہمارے سیارے کے مستقبل کا بیشتر حصہ بحرہند و بحرالکاہل میں لکھا جائے گا۔ اس خطے کے ساتھ ہماری مستقل وابستگی اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون ہمیں سب کے لیے ایک آزاد اور کھلے، باہم منسلک، خوشحال، لچکدار اور محفوظ خطے کے حصول میں مدد کرے گا۔”