امریکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے لیے منتخب

ایک بڑے گول کانفرنس روم کا منظر جس کی چھت پر رنگ برنگے نقش و نگار بنے ہوئے ہیں۔ (© Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images)
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 2019 میں جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ایک رپورٹ پر ہونے والی بحث کا ایک منظر۔ (© Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images)

امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کو فروغ دینے اور اِن کا دفاع کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں دوبارہ شامل ہو رہا ہے.

امریکہ کو 14 اکتوبر کو کونسل کی ایک نشست پر منتخب کیا گیا۔ یہ انتخاب تین سال کے لیے ہے اور اس کی مدت  جنوری 2022 سے دسمبر 2024 تک ہو گی۔ 47 ممالک پر مشتمل اس کونسل کے اراکین میں سے امریکہ بھی ایک رکن ہو گا۔

صدر بائیڈن نے 14 اکتوبر کو کہا، ” ہم سب مل کرایل جی بی ٹی کیو آئی+ کمیونٹیوں کے اراکین، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے اراکین، معذور افراد اور دیگر پسماندہ گروپوں کے اراکین سمیت سب کے حقوق کی حمایت کریں گے۔”

کونسل کے رکن کی حیثیت سے امریکہ کی ترجیحات میں آزادی اظہار کے حقوق کا فروغ اور تحفظ ، پرامن اجتماع اور انجمن سازی کی آزادی، اور سوچ و فکر، ضمیر اور مذہب کی آزادیاں شامل ہوں گیں۔

امریکہ نے حال ہی میں نسل پرستی کے خلاف مشترکہ کونسل کے بیان کی قیادت کی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے معاہدے کے دو اداروں یعنی نسلی امتیاز کے خاتمے کے ادارے اور تشدد کے خاتمے کے ادارے میں خدمات انجام دینے کے لیے ٹاڈ بک والڈ اور گے میک ڈوگل کو بطور امیدوار نامزد کیا اور یہ دونوں امیدوار منتخب ہوگئے۔

بائیڈن نے کہا، “ہمارے وقت کے بنیادی چیلنج انسانی حقوق کا دفاع کرنا اور اس بات کا عملی مظاہرہ کرنا ہے کہ عوام کے لیے جمہوریتیں کامیابیاں لے کر آتی ہیں۔”

بائیڈن – ہیرس انتظامیہ کے آغاز میں امریکہ نے انسانی حقوق کی کونسل میں مبصر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ کونسل کا  مکمل رکن منتخب ہونے کے بعد  امریکہ قراردادوں پر ووٹ دے سکے گا اور کونسل کے تمام بحث مباحثوں میں حصہ لے سکے گا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس-گرین فیلڈ نے کہا، “کونسل کے مکمل رکن کی حیثیت سے ہماری کوششوں میں افغانستان، برما، چین، ایتھوپیا، شام اور یمن جیسے علاقوں میں شدید ضرورتوں کی متقاضی صورت احوال میں توجہ اس امر پر مرکوز کی جائے گی کہ ہم وہاں کیا کام کر سکتے ہیں۔”

کونسل کے رکن ممالک کو پوری دنیا اور اپنے اپنے ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حالات کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔ کونسل کے کئی ارکان کا انسانی حقوق کا ریکارڈ خراب ہے اور امریکہ ایسی ریاستوں کے انتخاب کی مخالفت کرے گا جو انسانی حقوق کا احترام نہیں کرتیں۔

14 اکتوبر کو امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا، “ایک ساتھ مل کر ہمیں اُن آدرشوں کو ختم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہیے جن پر انسانی حقوق کی کونسل کی بنیادیں رکھی گئیں تھیں۔ اِن آدرشوں میں ہر شخص کو حاصل شدہ انسانی حقوق اور ریاستوں کا اِن حقوق کا تحفظ کرنے کا پابند ہونا شامل ہے۔”

صدر بائیڈن کے ایجنڈے میں انسانی حقوق کو امریکی خارجہ پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ صدر دسمبر میں جمہوریت کی ورچوئل سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس میں شریک ہونے والی حکومتیں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی شخصیات اس موضوع پر تبادلہ خیال کریں گیں کہ انسانی حقوق کا دفاع کرتے ہوئے جمہوری حکمرانی دنیا کے بڑے بڑے چیلنجوں سے کس طرح نمٹ سکتی ہے۔