
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ایشیا کے دورے کے دوران امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیاں “مضبوط تعلقات” واضح طور پر سامنے آئے۔
4 اگست کو نیو ساؤتھ ویلز کے پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ اس اشتراک کی “جڑیں جمہوریت، قانون کی حکمرانی، اور انسانی حقوق کی ہماری مشترکہ روایات میں پیوست ہیں۔” اس پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ کے ہمراہ امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر، آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پین، اور آسٹریلیا کی وزیر دفاع لنڈا رینالڈز بھی موجود تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان موجود فوجی بندھنوں کا آغاز پہلی جنگ عظیم کے دوران خندقوں میں ہوا اور یہ آج ایسے وقت تک قائم ہیں جب دونوں ملک بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے کی حفاظت کو یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
آسڑیلیا کی وزیر دفاع رینالڈز نے خاص طور پر اس بات کا ذکر کیا کہ “آسٹریلیا اور امریکہ کا اتحاد پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے اور یہ اُن تزویراتی مشکلات کو حل کرنے کی شکل اختیار کرتا جا رہا جن کا آج ہم سامنا کر رہے ہیں.”
پومپیو اور پین نے دونوں ممالک کی ایک صدی پر محیط “رفاقت” کا اعادہ کیا۔ “رفاقت” دوستی کی آسٹریلوی اصطلاح ہے۔
Australia is a vital ally, partner, and friend of the U.S. and our alliance is an anchor for peace and stability in the #IndoPacific region and around the world. It was a pleasure having dinner with you, @ScottMorrisonMP and Mrs. Morrison. #USwithAUS pic.twitter.com/Q5LlUTlpDM
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) August 4, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ
وزیر خارجہ پومپیو: آسٹریلیا، امریکہ کا ایک انتہائی اہم اتحادی اور دوست ہے اور بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے میں امن اور استحکام کے لیے ہمارے اتحاد کی حیثیت مرکزی ستون کی سی ہے۔ آپ، مسٹر سکاٹ موریسن اور مسز موریسن کے ساتھ عشائیے میں شامل ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے۔
امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان بہت اچھے معاشی تعلقات بھی قائم ہیں۔ آسٹریلیا کی معیشت میں براہ راست غیرملکی مجموعی سرمایہ کاری میں امریکہ کا حصہ 25 فیصد ہے اور دونوں ممالک ہر سال 65 ارب ڈالر کی تجارت کرتے ہیں۔
متعدی بیماریوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک سال قبل شروع کیے جانے والے اشتراک کے تحت دونوں ممالک نے امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان صحت کی سلامتی کے تعاون کی تجدید کی۔
آسٹریلوی حکام سے ملنے کی خاطر سڈنی آنے سے قبل اس دورے کے اوائل میں پومپیو نے تھائی لینڈ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور زیریں میکانگ کے ابتدائیے کی دسویں سالگرہ منائی۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ بحرالکاہل کا ایک ملک ہے۔ یہاں پر جو کچھ ہوتا ہے اُس کی ہمیں بہت زیادہ فکر ہوتی ہے اور ہم یہاں سے جانے والے نہیں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ بات آسٹریلیا کے سب لوگوں کے علم میں ہو کہ وہ ریاستہائے متحدہ امریکہ پر انحصار کر سکتے ہیں۔”