امریکہ اور آسیان ممالک کی کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں شراکت کاری

Мужчины у самолета осматривают поддон с коробками, содержащими вакцины (National Task Force Against COVID19/AP Images)
جہاز کے سامنے لوگ ڈبوں میں بند ویکسینوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ (National Task Force Against COVID19/AP Images)

امریکہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ کووڈ-19 سے لڑنے اور خطے میں معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

اب تک امریکہ جنوب مشرقی ایشیائی (آسیان) ممالک کی ایسوسی ایشن کو کووڈ-19 ویکسین کی 23 ملین سے زیادہ خوراکیں اور 160 ملین ڈالر سے زیادہ صحت سے متعلقہ امداد اور انسانی امداد کے عطیات ہنگامی بنیادوں پر دے چکا ہے۔ امریکہ ویکسین بلا معاوضہ فراہم کرتا ہے اور ان کے ساتھ کوئی سیاسی یا معاشی شرائط نہیں نتھی ہوتیں۔

آسیان ممالک میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔

3 اگست کو ہونے والے سالانہ امریکی اور آسیان وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے آسیان کے وزرائے خارجہ کو بتایا کہ امریکہ وبائی مرض کو ختم کرنے اور معاشی مواقع بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے آسیان ممالک کے ساتھ شراکت داری کو بڑھا رہا ہے۔

بلنکن نے 4 اگست کو ایک بیان میں کہا، “امریکہ اپنے آسیان شراکت داروں کی خوشحالی میں مدد کرنے اور بحرہند و بحرالکاہل میں امن، خوشحالی اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے آسیان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”

وزرائے خارجہ کے اجلاس کے علاوہ، بلنکن نے آسیان کے ساتھ 2 سے 5 اگست تک ہونے والے چار دیگر اجلاسوں میں امریکی شراکت داری کو آگے بڑھانے کی بات بھی کی۔ ان میں مشرقی ایشیا کی سربراہی کانفرنس، آسیان علاقائی فورم، میکانگ-امریکی شراکت کاری، اور فرینڈز آف میکانگ کے وزارتی اجلاس شامل تھے۔

 دستانے پہنے ہاتھوں میں پکڑی کووڈ-19 ویکسین کی شیشیاں۔ (© Binsar Bakkara/AP Images)
انڈونیشیا میں ایک طبی کارکن 4 اگست کو اپنے رفقائے کار کو امریکہ کی تیار کردہ ماڈرنا ویکسین کی خوراکیں لگانے کے لیے تیاری کر رہا ہے۔ (© Binsar Bakkara/AP Images)

ان اجلاسوں میں، آسیان کے رکن ممالک کے ویکسینیشن کے اہداف پورے کرنے اور جانیں بچانے میں جس طرح امریکی ویکسینوں کے عطیات مدد گار ثابت ہو رہے ہیں، بلنکن نے اس پر روشنی ڈالی۔

مثال کے طور پر 19 جولائی کو، ایک ہی ٹیکے سے لگائی جانے والی امریکی دواساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی تیارکردہ ویکسین کی 10 لاکھ سے زائد خوراکیں عوامی جمہوریہ لاؤ کو بطورعطیہ پہنچائی گئیں۔ یہ تعداد لاؤ کی 14 فیصد آبادی کو ویکسین لگانے کے لیے کافی ہے۔

فلپائن کے صحت کے وزیر، فرانسسکو ٹی ڈیوک سوئم نے 19 جولائی کو کہا کہ امریکی کی عطیہ کردہ ویکسین کی خوراکیں بزرگوں کو تحفظ دیں گیں اور ہسپتالوں میں لگی بھیڑ میں کمی لائیں گیں۔ امریکہ کی ویکسینوں کی خوراکوں کے عطیے کی مجموعی تعداد 6.24 ملین ہوگئی ہے۔ یہ عطیات کووڈ-19 کے ویکسینوں تک عالمی رسائی  (کوویکس) نامی پروگرام کے تحت پہنچائے گئے ہیں جو ویکسینوں تک عالمی رسائی کے لیے وقف ہے۔

امریکی ہنگامی امداد سے فلپائن اور انڈونیشیا میں کووڈ-19 کے ٹسٹ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے تحت تھائی لینڈ کو طبی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔

اقتصادی ترقی میں مدد

بلنکن نے آسیان کے وزراء کو یہ بھی بتایا کہ امریکہ آسیان ممالک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی مدد کرنے والے پروگراموں میں اضافہ کر رہا ہے اور نجی اور سرکاری شراکت داریاں کر رہا ہے جن کے تحت ٹیکنالوجی اور پائیدار معاشی نمو میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

2020ء تک، امریکہ آسیان ممالک میں 328.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے جس کے نتیجے میں امریکہ معاشی ترقی میں آسیان ممالک کا سب سے بڑا شراکت دار بن گیا ہے۔

امریکہ “بلین فیوچرز پروگرام” کے تحت جنوب مشرقی ایشیا سے مزید طلباء کو بھی امریکی یونیورسٹیوں میں لا رہا ہے اور  جنوب مشرقی ایشیا کے نوجوان لیڈروں کے پروگرام کے ذریعے آسیان رہنماؤں کی آنے والی نسل پر سرمایہ کاری کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اُن گرانٹ پروگراموں کو بھی فروغ دے رہا ہے جو شہری رہنماؤں کو تعلیمی اور معاشی مواقع کو آگے بڑھانے کے لیے بااختیار بناتے ہیں۔ بلنکن نے آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں مدد کرنے کے لیے آسایان کے رکن ممالک کے لیے ایک نئے پروگرام کا اعلان بھی کیا۔

بلنکن نے 4 اگست کو کہا، “ہمارے پاس سبز ماحول کی بحالی کو آگے بڑھانے کا ایک ایسا موقع ہے جو معاشی نمو میں مدد کرنے اور ہمیں اپنے آب و ہوا کے اہداف کے حصول کی راہ پر گامزن کرنے کے دونوں کام کرتا ہے۔ مجھے اُن طریقوں پر فخر ہے جن کے ذریعے ہم اپنی طاقتور، اور تزویراتی شراکت داری کو وسعت دے رہے ہیں۔”