
امریکہ اور جنوبی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے 10 رکن ممالک کے فوجی دستے بحرہند و بحرالکاہل میں بحری فوجی مشقوں کے لیے پہلی بار اکٹھے ہوئے۔
2 سے 6 ستمبر تک ہونے والی آسیان اور امریکہ کی بحری فوجی مشق (اے یو ایم ایکس) میں ایک ہزار سے زائد فوجی اہل کاروں نے حصہ لیا۔
جنوب مشرقی ایشیا میں امریکی بحریہ کے سلامتی کے تعاون کی نگرانی کرنے والے ریئر ایڈمرل جوئی ٹنچ نے کہا، “اے یو ایم ایکس آسیان کی طاقت، ہماری بحری افواج کے آپس کے بندھنوں کی طاقت، اور آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے ہمارے مشترکہ یقین کی طاقت کے بل بوتے پر عظیم تر بحری سکیورٹی کو فروغ دیتی ہے۔”
آسیان تنظیم برما، برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس۔ ملائشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، اور ویت نام پر مشتمل ہے۔
#USNavy and maritime forces from #ASEAN began the first ASEAN-U.S. Maritime Exercise (#AUMX) at Sattahip Naval Base, Thailand Sept. 2. #USSWayneEMeyer and #USSMontgomery are participating. #FreeandOpenPacific #NavyPartnershipshttps://t.co/vbqmkGdHVb pic.twitter.com/au4sO4z7Sp
— U.S. Navy (@USNavy) September 2, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
امریکی بحریہ:
امریکی بحریہ اور آسیان ممالک کی بحری افواج نے دو ستمبر کو تھائی لینڈ کے ستا ہِپ بحری اڈے سے، آسیان اور امریکہ کی پہلی بحری فوجی مشقوں (اے یو ایم ایکس) کا آغاز کیا۔ اِن مشقوں میں امریکی بحریہ کے یو ایس ایس وین ای مائر اور یو ایس ایس منٹگمری نامی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
اِن مشقوں کے نتیجے میں مختلف ممالک کی سکیورٹی فورسز کے مابین ایک ایسا تعاون پیدا ہوا جس کی بنیاد حقیقی حالات پر مبنی تربیت پر تھی۔
امریکی اور تھائی لینڈ کی شاہی بحریہ کی مشترکہ قیادت میں کی جانے والی اے یو ایم ایکس مشقیں ایسی سرگرمیوں پر مشتمل تھیں جو تھائی لینڈ، سنگاپور اور برونائی میں سمندر میں روانہ ہونے سے پہلے کی گئیں۔ اِن مشقوں کا سمندری مرحلہ، خلیجِ تھائی لینڈ اور بحیرہ جنوبی چین سمیت، جنوب مشرقی ایشیا کے بین الاقوامی پانیوں میں مکمل کیا گیا۔ اے یو ایم ایکس مشقیں سنگاپور میں اختتام پذیر ہوئیں۔
اگرچہ یہ امریکہ اور آسیان ممالک کی پہلی فوجی مشقیں تھیں، تاہم امریکہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں اپنے حلیفوں کے ساتھ شراکت کاری کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔
امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کے کمانڈر، وائس ایڈمرل فِل سائر نے بتایا، “ہماری افواج سال بھر ہونے والی مشقوں کے دوران سمندروں میں اکٹھی چلتی ہیں اور وہ دہائیوں سے ایسا کرتی چلی آ رہی ہیں۔” ان مشقوں نے “خطے میں سمندری سلامتی کی مشترکہ ترجیحات پر اکٹھا مل کر کام کرنے کی ایک نئی کثیرالملکی راہ دکھائی ہے۔”
فوجی تعلقات سے سے بڑھکر
فوجی مشقوں کے علاوہ امریکہ اور آسیان ممالک اقتصادی لحاظ سے بھی ایک دوسرے کے ساتھ قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ اس تعلق کو 40 سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔
محکمہ خارجہ کے مطابق، بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں امریکی سرمایہ کاری کی اولین ترجیح آسیان ممالک ہیں۔ مجموعی طور پر اِن ممالک میں 329 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔ امریکہ آسیان ممالک کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت کار ہے۔
اگست میں آسیان تنظیم کے قیام کی 52ویں سالگرہ کے موقع پر وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، “امریکہ اور آسیان ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت کاری بحرہند و بحرالکاہل کے [خطے کے] ایک ایسے مشترکہ تصور کو پروان چڑہاتی ہے جو قانون پر مبنی، کھلا اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والا ہے۔