امریکہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت کار اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کے مستقبل کی خلائی تحقیق سب کے لیے پرامن، دیرپا اور منافع بخش ہو۔
13 اکتوبر کو امریکہ اور سات دیگر ممالک نے آرٹیمس معاہدوں پر دستخط کیے۔ اِن معاہدوں میں ناسا کے آرٹیمس پروگرام کے لیے رہنما اصول وضح کیے گئے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد 2024ء تک چاند پر پہلی خاتون اور اگلا آدمی اتارنا ہے۔ عہدیدارمریخ کے لیے انسانی مشن بھجوانے کے لیے بھی پرامید ہیں۔
ایک بیان میں ناسا کے منتظم، جم بریڈ نسٹین نے کہا، “آرٹیمس انسانوں کا بین الاقوامی خلائی تحقیق کا تاریخ کا وسیع ترین اور متنوع ترین پروگرام ہوگا۔ یہ معاہدے وہ طریقہائے کار ہیں جن کے تحت یہ واحد عالمگیر اتحاد تشکیل پائے گا۔”
The following countries signed the #Artemis Accords, establishing a practical set of principles to guide space exploration cooperation:
🇦🇺 Australia
🇨🇦 Canada
🇯🇵 Japan
🇺🇸 USA
🇱🇺 Luxembourg
🇮🇹 Italy
🇬🇧 United Kingdom
🇦🇪 United Arab EmiratesMore: https://t.co/KUb3FDQhAi pic.twitter.com/z2yh6f2ma5
— NASA (@NASA) October 13, 2020
آرٹیمس معاہدوں میں 1967ء کے بیرونی خلا کے معاہدے کے اُن اصولوں کی تقلید کی گئی ہے جو ملکوں کے ساتھ ساتھ ماضی کے دیگر معاہدوں کو بھی بیرونی خلا پر خود مختاری کے دعوے کرنے سے روکتے ہیں۔
اِن معاہدوں کے تحت ملکوں نے اتفاق کیا ہے کہ چاند اور مریخ کی تحقیق کو پرامن مقاصد کے لیے ہونا چاہیے۔ اُن کے وعدوں میں کسی ذاتی پریشانی کے لیے ہنگامی مدد، تمام خلائی اشیا کی رجسٹریشن، ملبے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا، اور عوامی سطح پر سائنسی ڈیٹا کو شیئر کرنا شامل ہیں۔
اس معاہدے پر دستخط کرنے والے پہلے آٹھ ممالک میں آسٹریلیا، کینیڈا، اٹلی، جاپان، لکسمبرگ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ اس معاہدے میں مزید ممالک کے شامل ہونے کی توقع ہے۔
گو کہ امریکہ آرٹیمس کی قیادت کر رہا ہے مگر مستقبل کے خلائی مشنوں میں بین الاقوامی شراکت کاری کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔ ناسا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اِن شراکت کاریوں سے زمین پر بھی مثبت تعلقات کو تقویت ملے گی۔
یہ عہد ناسا کے جولائی 1969 کے اپالو 11 کے چاند پر پہلے انسان کو اتارنے والے مشن کی 2019ء میں منائی جانے والی پچاسویں سالگرہ کے بعد کیے گئے ہیں۔ اپالو پروگرام میں کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں وہ ٹکنالوجیاں وجود میں آئیں جو آج عام ہیں۔ اِن میں سی ٹی سکین، کمپیوٹر کی مائکرو چپس، بغیر تار والے آلات اور سیٹلائٹ ٹیلی ویژن شامل ہیں۔
مائیک گولڈ ناسا کے بین الاقوامی اور بین الاداراتی تعلقات کے عبوری معاون منتظم ہیں۔ گولڈ نے ایک بیان میں کہا، “آرٹیمس معاہدے بنیادی طور پر باہمی فہم کو مضبوط کرکے اور بدگمانیوں میں کمی لا کر، خلا میں اور زمین پر تصادم سے بچنے میں مدد کریں گے۔”
گولڈ نے کہا، “آرٹیمس کا سفر تو چاند کی طرف ہے مگر اِن معاہدوں کی منزل ایک پرامن اور خوشحال مستقبل ہے۔”