
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن معاشی جبر، گمراہ کن معلومات اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت جدید خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی اتحادوں کی قوت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔
برسلز میں 24 مارچ کو ایک تقریر میں بلنکن نے نیٹو اور دنیا بھر میں امریکہ کے اتحادیوں کے ساتھ امریکی وابستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دنیا کے ممالک پر زور دیا کہ وہ دن بدن پیچیدہ ہوتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تعاون کریں۔
نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد بلنکن نے کہا، “آج دنیا دہائیوں پہلے اس وقت کی نسبت بہت مختلف دکھائی دیتی ہے جب ہم نے اپنے بہت سے اتحاد تشکیل دیئے تھے۔ تاہم ہمارے اتحادوں کی بڑی طاقت یہ ہے کہ اُن کو حالات کے مطابق ڈھلنے والا بنایا گیا تھا [تاکہ] ابھرتے ہوئے نئے چیلنجوں کے مطابق اُن کا ارتقا ہوتا رہے۔ ”
بلنکن نے کہا کہ اِن چیلنجوں میں روسی حکومت کی انتخابات کو نقصان پہنچانے والی وہ گمراہ کن مہمیں اور عوامی جمہوریہ چین کا ملکوں کو ڈرانے دھمکانے اور املاک دانش چوری کرنے کے لیے اقتصادی جبر کا استعمال شامل ہے۔
دریں اثنا موسمیاتی تبدیلی، سمندر کی بڑھتی ہوئی سطحوں اور زیادہ شدید طوفانوں کا سبب بن رہی ہے۔ زیادہ شدید طوفان فوجی تیاری کو خطرات سے دوچار کرتے ہیں، عالمی نقل مکانی کو تبدیل کرتے ہیں اور غذائی سلامتی کے لیے خطرہ بنتے ہیں۔
ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، بلنکن نے شراکت داریوں میں ایسی توسیع کا مطالبہ کیا جس میں اضافی ممالک اور نجی شعبے شامل ہوں۔ انہوں نے کہا، “تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب ہم [ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں] تو اور زیادہ ممالک اُن کھلی اور محفوظ جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں جو ہم مل کر بناتے ہیں۔”
.@SecBlinken: Whether it is tackling some of the new challenges like climate, in the cyber realm, the rise of autocratic states and the challenges they pose – we have a profound interest in doing it together, doing it collectively, relying on collective security. pic.twitter.com/wMExAcVNYN
— Department of State (@StateDept) March 24, 2021
بائیڈن-ہیرس انتظامیہ دنیا بھر میں شراکت داروں کے ساتھ تعلقات میں گہرائی پیدا کر رہی ہے۔ 12 مارچ کو صدر بائیڈن نے پہلا کواڈ سربراہی اجلاس منعقد کیا۔ کواڈ آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے ساتھ امریکہ کی شراکت داری ہے۔
بلنکن اور وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے مارچ میں جاپان اور جمہوریہ کوریا کے اعلٰی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے بعد بلنکن نے نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
نیٹو کی اپنی تقریر میں بلنکن نے کہا کہ اتحادیوں کو ایک مضبوط اور قابل اعتبار فوجی قوتِ مزاحمت برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ گمراہ کن معلومات سمیت اقتصادیات اور ٹکنالوجی کے خطرات کا مقابلہ بھی کرنا چاہیے۔
پی آر سی کی ففتھ جنریشن (فائیو جی) ٹیلی کمیونیکیشن کی نگرانی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بلنکن نے کمپنیوں کو تجویز دی کہ وہ قابل بھروسہ متبادل کے طور پر فن لینڈ، جنوبی کوریا، سویڈن اور امریکہ کی کمپنیاں استعمال کریں۔

بلنکن نے کہا کہ شراکت کاری پہلے ہی سے موجود ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے امریکہ اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کے تعاون سے کووڈ-19 کی محفوظ اور موثر ویکسین کی تیاری کا ذکر کیا۔ امریکہ اور دیگر ممالک کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ویکسین تقسیم کرنے کے کووڈ-19 کی ویکسینوں کی عالمی رسائی کی سہولت (کوویکس) کے پروگرام میں بھی شراکت داری کر رہے ہیں۔ امریکہ کوویکس کے تحت ویکسین کے عالمی اتحاد “گاوی” کو پہلے ہی دو ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔ اس کام کو آگے بڑہاتے ہوئے امریکہ 2022ء تک دو ارب ڈالر کی اضافی امداد بھی دے گا۔ اس کے بعد امریکہ کی طرف سے دی جانے والی مجموعی امداد چار ارب ڈالر ہو جائے گی۔
بلنکن نے کہا، “ہم نے اُن ممالک کے ساتھ تعلقات بنانے میں دہائیوں صرف کی ہیں جو دنیا کے ہر حصے میں ہماری اقدار میں شریک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان شراکت داریوں میں اتنی زیادہ سرمایہ کاری کی ہے تاکہ ہم ان جیسے نئے چیلنجوں نمٹنے کے لیے جدید طریقوں سے اکٹھے ہوسکیں۔”